سیاسی سرگرمیوں میں تیزی

تحریک انصاف جلسے کی تیاریوں میں مصروف، جسقم کا قافلہ کراچی روان

جلسے کی اجازت ملنے کی خوشی میں تحریک انصاف کی ریلی

طالبان اور دہشت گردی سے متعلق سیاسی جماعتوں کی جانب سے مختلف بیانات اور ان سے مذاکرات یا آپریشن کے مؤقف کا سندھ کے سیاسی منظرنامے پر گہرا اثر پڑا ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ کا طالبان کے خلاف سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ مذاکرات کے باوجود دہشت گردی کے واقعات پر الطاف حسین نے پاک فوج سے اظہار یک جہتی کے لیے کراچی میں ایک بڑی ریلی کا انعقاد کیا۔ اس کے علاوہ حیدرآباد، سکھر سمیت اندرون سندھ، متحدہ قومی موومنٹ کے ذمہ داران بھی طالبان کے خلاف رائے عامہ ہم وار کرنے کے لیے متحرک نظر آتے ہیں۔

گزشتہ دنوں سکھر میں کراچی سے آئے ہوئے متحدہ کے ذمہ داروں نے ٹارگیٹ کلنگ اور اپنے کارکنوں کے قتل کے خلاف سیاسی قوت کا مظاہرہ کیا۔ کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے رابطہ کمیٹی کے رکن جاوید کاظمی، سندھ تنظیمی کمیٹی کے رکن ندیم سومرو حبیب بلیدی اور ایم پی اے سلیم بندھانی نے کہا ہے کہ کراچی میں ٹارگیٹ کلنگ میں ہمارے کارکنان اپنی جانوں سے محروم ہو رہے ہیں۔ الطاف حسین کی تربیت کے باعث شہر میں امن قائم ہے۔ ایم کیو ایم کی خاموشی کو کم زوری نہ سمجھا جائے۔ کراچی آپریشن کا رخ ایم کیو ایم کی جانب موڑ دیا گیا ہے، کارکنان کو گرفتار کرکے تشدد کیا جارہا ہے اور انہیں بے دردی سے قتل کیا جارہا ہے۔ چار سیکٹر ممبران سمیت 45 کارکن گرفتاری کے بعد لاپتا ہیں۔ سازشی عناصر اپنی حرکتوں سے باز آجائیں اور کراچی کے خلاف یہ سلسلہ بند کر دیں۔ کراچی کے خلاف سازش پورے پاکستان کے خلاف سازش ہے۔ دہشت گرد عناصر اور ان کے حامی پوری قوم اور معاشرے کے مجرم ہیں اور ان کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔


ان دنوں پاکستان تحریک انصاف بھی اندرون سندھ اپنی ساکھ بہتر بنانے کے لیے فعال نظر آتی ہے۔ تحریک انصاف کی جانب سے جمعہ کو لب مہران پر جلسے کا اعلان کیا گیا ہے، جس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور دیگر قائدین خطاب کریں گے۔ جلسے کو کام یاب بنانے کے لیے بالائی سندھ کے بااثر افراد سے بھی شمولیت کے لیے رابطے کیے جا رہے ہیں۔ پی ٹی آئی ضلع سکھر کی قیادت کارکنان پر یہ باور کرا رہی ہے کہ اگر جلسے میں کارکنوں کی بڑی تعداد شریک نہ ہوئی تو مرکزی قیادت کی جانب سے سخت رد عمل ظاہر ہو سکتا ہے، جس میں پارٹی میں انتظامی سطح پر تبدیلیاں بھی ممکن ہیں۔

پیپلز پارٹی اپنے کارکنان اور شہریوں کے مسائل حل کرنے کے لیے متحرک نظر آرہی ہے، جب کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور دیگر راہ نما کراچی میں ٹارگیٹڈ آپریشن اور طالبان کے خلاف شروع ہونے والے آپریشن پر بھی اظہار خیال کر رہے ہیں۔ اس کا مقصد یہ باور کرانا ہے کہ پی پی پی کی حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے وفاقی حکومت کے ساتھ ہے۔ گذشتہ دنوں کمشنر آفس میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں طالبان کی بڑی تعداد میں موجودگی ایک حقیقت ہے، جن سے مقابلے اور خاتمے کے لیے رینجرز اور پولیس بھرپور کردار ادا کررہی ہے۔ کراچی میں امن و امان کے قیام کے لیے جاری آپریشن بغیر کسی وقفے کے مکمل نتائج کے حصول تک جاری رہے گا۔

طالبان سے مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ وفاقی حکومت ہی کر سکتی ہے۔ صوبائی حکومت کا اس میں کوئی کردار نہیں۔ آئی جی سندھ کے عہدے پر مستقل تقرری کے لیے وفاقی حکومت سے صلاح مشورہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ کراچی میں جاری آپریشن کی وجہ سے جرائم میں کافی حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ گزشتہ دنوں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ طالبان کے ٹھکانوں پر حملے ایف سی کے جوانوں کے شہادت کے رد عمل میں پاک فوج نے کیے۔ اس میں وفاقی حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات بے سود ثابت ہوئے، تاہم وفاقی حکومت اگر طالبان سے مزید بات چیت چاہتی ہے تو اس کا جلد فیصلہ کرے۔ کسی بھی فیصلے میں تاخیر سے ملک کو شدید نقصان پہنچے گا۔ نواز شریف حقیقی لیڈر بن کر ملک اور قوم کے مفاد میں فیصلے کریں۔ ان کی کرسی کو کوئی خطرہ نہیں۔ پیپلزپارٹی ان کے ہر فیصلے کی حمایت کرے گی۔ متحدہ قومی موومنٹ سے متعلق انہوں نے کہا کہ مخالفانہ بیانات دینے کے باوجود ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام سیاسی قوتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔

جیے سندھ قومی محاذ (آریسر) گروپ نے سندھ کے مسائل پر سکھر سے کراچی تک پیدل آزادی مارچ کا آغاز کردیا ہے۔ سندھ میں غیر مقامی افراد کی آباد کاری، معدنی وسائل کی لوٹ مار، مذہبی انتہا پسندی اور بدامنی کے خلاف پیدل مارچ کے شرکا جسقم کے مرکزی راہ نماؤں اسلم خیر پوری، امیر آزاد پہنور، میر عالم، غلام نبی گھانگھرو اور نصیر گوپانگ کی قیادت میں یہاں سے روانہ ہوئے۔ اس موقع پر اسلم خیرپوری اور دیگر نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب نے سندھیوں کے وسائل پر قبضہ کر رکھا ہے۔ انتہا پسندی، اغوا، ڈکیتی و رہزنی کی وارداتوں نے سندھ کے عوام کا سکون برباد کر دیا ہے۔ سندھ کے شہروں میں باہر کے لوگوں کو آباد کرکے سندھی قوم کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔
Load Next Story