تیونس نے اندرونی معاملات میں طیب اردگان کی مداخلت کو ناقابل قبول قرار دیدیا
تیونسی وزارت خارجہ نے ترک سفیر کو طلب کر کے اردگان کے تبصروں کی مذمت کی
وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ صدر کی جانب سے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے پر ترک صدر طیب اردگان کا مذمتی بیان اندرونی معاملات میں دخل اندازی ہے جو ناقابل قبول ہے۔
عالمی میڈیا کے ماطابق اردگان نے تیونسی صدر قیس سعید کے گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کے حکم نامے کو جمہوریت مخالف عمل کہا تھا اور اسے تیونس کے عوام کی خودمختاری پر 'کاری ضرب' قرار دیا تھا۔
وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ترک صدر کا یہ تبصرہ ملکی معاملات میں ناقابل قبول مداخلت ہے۔
وزارت خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ تیونس اپنے دوست ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات کا حامی ہے لیکن ملک سے متعلق اپنے فیصلے کی آزادی پر قائم ہے اور اپنی خودمختاری میں کسی دوسرے ملک کی مداخلت کو مسترد کرتا ہے۔
تیونس کے وزیر خارجہ عثمان جیراندی نے ٹویٹر پر کہا کہ انہوں نے اپنے ترک ہم منصب سے بھی ٹیلی فون پر بات کی ترک سفیر کو طلب کر کے اپنے اردگان کے تبصروں کی مذمت کی۔
عالمی میڈیا کے ماطابق اردگان نے تیونسی صدر قیس سعید کے گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کے حکم نامے کو جمہوریت مخالف عمل کہا تھا اور اسے تیونس کے عوام کی خودمختاری پر 'کاری ضرب' قرار دیا تھا۔
وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ترک صدر کا یہ تبصرہ ملکی معاملات میں ناقابل قبول مداخلت ہے۔
وزارت خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ تیونس اپنے دوست ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات کا حامی ہے لیکن ملک سے متعلق اپنے فیصلے کی آزادی پر قائم ہے اور اپنی خودمختاری میں کسی دوسرے ملک کی مداخلت کو مسترد کرتا ہے۔
تیونس کے وزیر خارجہ عثمان جیراندی نے ٹویٹر پر کہا کہ انہوں نے اپنے ترک ہم منصب سے بھی ٹیلی فون پر بات کی ترک سفیر کو طلب کر کے اپنے اردگان کے تبصروں کی مذمت کی۔