جامعہ کراچی کے طلبہ کی اسکالرشپ روک کر ملازمین کو لیووانکیشمنٹ دینے کی تیاری
طلبہ کے اسکالر شپ روک کر 13کروڑ روپوں میں سے 6 کروڑ ملازمین جاری کیےجارہے ہیں
جامعہ کراچی کے شعبہ مالیات کی جانب سے پے در پے مالی بےقاعدگیوں کا سلسلہ جاری ہے اور مستحق طلبہ کی اسکالر شپس روکنے والے شعبہ فنانس نے اب جامعہ کراچی کے ملازمین کو "لیوو انکیشمنٹ" کے نام پر کروڑوں روپے جاری کرنے کی تیاری شروع کردی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نیب کی جانب سے لیووانکیشمنٹ پر شدید اعتراضات اور کئی بار آڈٹ آبجیکشن کے باوجود یونیورسٹی کے گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کو 6 کروڑ روپے سے زائد کا لیووانکیشمنٹ دیا جارہا ہے اس سلسلے میں ایک نوٹیفیکیشن بھی جاری کیا گیا ہے جس میں عید الفطر کے موقع پر گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کو لیووانکیشمنٹ سیکشن کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔
انتظامیہ نے اگلے مرحلے میں آفیسر گریڈ کے 17 اور اس سے اوپر گریڈ کے افسران کو بھی لیووانکیشمنٹ دینے کے لیے ڈپٹی رجسٹرار جنرل کے دفتر کو کارروائی آگے بڑھانے کی ہدایت کی گئی ہے بتایا جارہا ہے کہ اس کے بعد تیسرے مرحلے میں عید سے قبل یا فوری بعد تدریسی ملازمین (اساتزہ) کو بھی لیووانکیشمنٹ جاری کیا جانا ہے۔
گریڈ 1 سے 16 کے غیر تدریسی ملازمین، آفیسرز اور بعدازاں اساتذہ کو لیووانکیشمنٹ کی مد میں مجموعی طور پر 14کروڑ روپے سے زائد کی رقم جاری کی جائے گی۔
واضح رہے کہ شعبہ مالیات نے فی الحال گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کے لیے 6 کروڑ روپے جاری کرنے کے سلسلے میں نوٹیفیکیشن کے اجراء کے بعد ان کی تعطیلات اور حاضری کا ریکارڈ جمع کرنا شروع کردیا ہے۔
دوسری جانب لیووانکیشمنٹ ایک ایسے وقت میں جاری کیا جارہا ہے جب جامعہ کراچی میں گزشتہ کئی سال سے طلبہ میرٹ بیس اور نیڈ بیس اسکالر شپ سے محروم ہیں ان اسکالر شپس میں اعلی تعلیمی کمیشن پاکستان ،سندھ اعلیٰ تعلیمی کمیشن اور وزیر اعظم احساس پروگرام کے تحت ملنے والی اسکالر شپ شامل ہیں جن کی رقم جامعہ کراچی کو موصول تو ہوگئی ہے لیکن طلبہ کو جاری نہیں کی گئی جس سے طلبہ کو اپنی تعلیمی سلسلہ جاری رکھنا دشوار ہوگیا ہے یہ طلبہ جامعہ کراچی میں اسکالر شپ کے حصول کے لیے متعلقہ دفتر اسٹوڈینٹ ایڈ پروگرام کے چکر کاٹتے ہیں تاہم اپنی مراد پائے بغیر ہی لوٹ جاتے ہیں جبکہ نئی اسکالر شپ کے لیے اشتہار بھی جاری نہیں کیا جارہا جو اسکالر شپ ابھی رکی ہوئی ہیں ان کی رقم کی مالیت 13 کروڑ روپے سے زائد بتائی جاتی ہے اور جامعہ کراچی کا شعبہ فنانس طلبہ کو اسکالر شپ سے محروم کرنے کے بعد اس سے زائد رقم ملازمین کو لیووانکیشمنٹ جاری کرنے میں صرف کرے گا۔
مزید پڑھئیں: طویل انتظار ختم؛کالجوں میں ایسوسی ایٹ ڈگری کے داخلے 11 اپریل سے ہونگے
یاد رہے کہ ماضی میں نیب کا ادارہ ایک سابق ڈائریکٹر فنانس اور سابق وائس چانسلر کو بلاکر لیووانکیشمنٹ کے معاملے پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرچکا ہے ادھر "ایکسپریس نیوز" کو جامعہ کراچی کے شعبہ مالیات کے ذرائع نے بتایا کہ گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کو لیووانکیشمنٹ کی 6 کروڑ کی رقم حال ہی میں ملنے والی سندھ حکومت کی گرانٹ سے دی جارہی ہے۔
سندھ حکومت نے جائز اخراجات پورے کرنےکے لیے اس بار سندھ یونیورسٹی جامشورو اور جامعہ کراچی کی گرانٹ میں 100 فیصد تک اضافہ کرتے ہوئے یہ گرانٹ 600 ملین روپے سے بڑھا کر 1200 ملین روپے سے زائد کردی ہے اور پہلی دو سہ ماہی کی گرانٹ کے سلسلے میں 600 ملین روپے سے زائد کی رقم جامعہ کراچی کو موصول بھی ہوگئی ہے اس بار یہ گرانٹ سندھ ایچ ای سی کے ذریعے دی گئی ہے جس میں سے لیووانکیشمنٹ دیا جارہا ہے اور آفیسرز و اساتذہ کو بھی لیووانکیشمنٹ کی رقم اس گرانٹ میں سے دیے جانے کا امکان ہے۔
ایکسپریس نے اس سلسلے میں جامعہ کراچی کے ڈائریکٹر فنانس طارق کلیم سے اسکالر شپ روکنے اور لیووانکیشمنٹ دینے کے معاملے پر ان سے رابطہ کی مسلسل کوشش کی ان کے موبائل فون پر کئی بار رابطہ کیا تاہم وہ رابطے سے گریز کرتے رہے انھیں میسج بھیج کر سوال پوچھا کہ اسکالر شپ کی رقم کیوں روکی ہوئی ہے اور کس قانون کے تحت لیووانکیشمنٹ دے رہے ہیں تاہم انھوں نے اس ٹیکسٹ میسج کا کوئی جواب نہیں دیا ان کے دفتر فون کرکے ان کا موقف جاننے کی کوشش کی جس پر جواب ملا صاحب ابھی وائس چانسلر کے پاس ایک اجلاس میں گئے ہوئے ہیں جب آئیں گے تو بتا دیں گے تاہم ان کی جانب سے کوئی موقف سامنے نہیں آسکا۔
طلبہ کو مسلسل اسکالر شپ سے محروم رکھنے پر جامعہ کراچی کے اسٹوڈینٹ فنانشل ایڈ آفس کی جانب سے ایک خط بھی ڈائریکٹرفنانس کولکھا جاچکا ہے جس میں اس فنڈ کے غلط استعمال اور طلبہ کو کئی برس سے اسکالر شپس نہ دینے کاتذکرہ موجود ہے خط میں کہا گیا ہے کہ ڈونرز کی جانب سے موصول ہونے والا اسکالرشپ فنڈ دیگر مدوں میں استعمال ہورہا ہے ایچ ای سی کی نیڈ بیس اسکالرشپ کافنڈ مسلسل سالانہ غیر ترقیاتی گرانٹ میں موصول ہورہا ہے جو 350 ملین سے بھی بڑھ چکا ہے تاہم اسے طلبہ کومنتقل نہیں کیا، خط میں اس بات کابھی ذکر موجود ہے کہ سندھ ایچ ای سی کی جانب سے بھی طلبہ کے لیے اسکالرشپ کی رقم ملی ہے جس سے فنانشل ایڈ آفس کولاعلم رکھا گیا ہے۔
علاوہ ازیں جامعہ کراچی کے محکمہ مالیات سے ملنے والے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ احساس پروگرام فیز ون اور ٹو کی 260 اسکالرشپس کی رقم 1کروڑ سے زائد ہے جوطلبہ کو نہیں مل سکی اسی طرح سندھ ایچ ای سی کی 33 اسکالرشپ کی رقم 39لاکھ روپے اور پرائم منسٹرری امبرسمنٹ اسکیم کی 75 اسکالرشپس کی رقم 80 لاکھ روپے اور ایچ ای سی نیڈ بیس 700 اسکالرشپس کی رقم 10کروڑ سے زائد ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نیب کی جانب سے لیووانکیشمنٹ پر شدید اعتراضات اور کئی بار آڈٹ آبجیکشن کے باوجود یونیورسٹی کے گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کو 6 کروڑ روپے سے زائد کا لیووانکیشمنٹ دیا جارہا ہے اس سلسلے میں ایک نوٹیفیکیشن بھی جاری کیا گیا ہے جس میں عید الفطر کے موقع پر گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کو لیووانکیشمنٹ سیکشن کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔
انتظامیہ نے اگلے مرحلے میں آفیسر گریڈ کے 17 اور اس سے اوپر گریڈ کے افسران کو بھی لیووانکیشمنٹ دینے کے لیے ڈپٹی رجسٹرار جنرل کے دفتر کو کارروائی آگے بڑھانے کی ہدایت کی گئی ہے بتایا جارہا ہے کہ اس کے بعد تیسرے مرحلے میں عید سے قبل یا فوری بعد تدریسی ملازمین (اساتزہ) کو بھی لیووانکیشمنٹ جاری کیا جانا ہے۔
گریڈ 1 سے 16 کے غیر تدریسی ملازمین، آفیسرز اور بعدازاں اساتذہ کو لیووانکیشمنٹ کی مد میں مجموعی طور پر 14کروڑ روپے سے زائد کی رقم جاری کی جائے گی۔
واضح رہے کہ شعبہ مالیات نے فی الحال گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کے لیے 6 کروڑ روپے جاری کرنے کے سلسلے میں نوٹیفیکیشن کے اجراء کے بعد ان کی تعطیلات اور حاضری کا ریکارڈ جمع کرنا شروع کردیا ہے۔
دوسری جانب لیووانکیشمنٹ ایک ایسے وقت میں جاری کیا جارہا ہے جب جامعہ کراچی میں گزشتہ کئی سال سے طلبہ میرٹ بیس اور نیڈ بیس اسکالر شپ سے محروم ہیں ان اسکالر شپس میں اعلی تعلیمی کمیشن پاکستان ،سندھ اعلیٰ تعلیمی کمیشن اور وزیر اعظم احساس پروگرام کے تحت ملنے والی اسکالر شپ شامل ہیں جن کی رقم جامعہ کراچی کو موصول تو ہوگئی ہے لیکن طلبہ کو جاری نہیں کی گئی جس سے طلبہ کو اپنی تعلیمی سلسلہ جاری رکھنا دشوار ہوگیا ہے یہ طلبہ جامعہ کراچی میں اسکالر شپ کے حصول کے لیے متعلقہ دفتر اسٹوڈینٹ ایڈ پروگرام کے چکر کاٹتے ہیں تاہم اپنی مراد پائے بغیر ہی لوٹ جاتے ہیں جبکہ نئی اسکالر شپ کے لیے اشتہار بھی جاری نہیں کیا جارہا جو اسکالر شپ ابھی رکی ہوئی ہیں ان کی رقم کی مالیت 13 کروڑ روپے سے زائد بتائی جاتی ہے اور جامعہ کراچی کا شعبہ فنانس طلبہ کو اسکالر شپ سے محروم کرنے کے بعد اس سے زائد رقم ملازمین کو لیووانکیشمنٹ جاری کرنے میں صرف کرے گا۔
مزید پڑھئیں: طویل انتظار ختم؛کالجوں میں ایسوسی ایٹ ڈگری کے داخلے 11 اپریل سے ہونگے
یاد رہے کہ ماضی میں نیب کا ادارہ ایک سابق ڈائریکٹر فنانس اور سابق وائس چانسلر کو بلاکر لیووانکیشمنٹ کے معاملے پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرچکا ہے ادھر "ایکسپریس نیوز" کو جامعہ کراچی کے شعبہ مالیات کے ذرائع نے بتایا کہ گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کو لیووانکیشمنٹ کی 6 کروڑ کی رقم حال ہی میں ملنے والی سندھ حکومت کی گرانٹ سے دی جارہی ہے۔
سندھ حکومت نے جائز اخراجات پورے کرنےکے لیے اس بار سندھ یونیورسٹی جامشورو اور جامعہ کراچی کی گرانٹ میں 100 فیصد تک اضافہ کرتے ہوئے یہ گرانٹ 600 ملین روپے سے بڑھا کر 1200 ملین روپے سے زائد کردی ہے اور پہلی دو سہ ماہی کی گرانٹ کے سلسلے میں 600 ملین روپے سے زائد کی رقم جامعہ کراچی کو موصول بھی ہوگئی ہے اس بار یہ گرانٹ سندھ ایچ ای سی کے ذریعے دی گئی ہے جس میں سے لیووانکیشمنٹ دیا جارہا ہے اور آفیسرز و اساتذہ کو بھی لیووانکیشمنٹ کی رقم اس گرانٹ میں سے دیے جانے کا امکان ہے۔
ایکسپریس نے اس سلسلے میں جامعہ کراچی کے ڈائریکٹر فنانس طارق کلیم سے اسکالر شپ روکنے اور لیووانکیشمنٹ دینے کے معاملے پر ان سے رابطہ کی مسلسل کوشش کی ان کے موبائل فون پر کئی بار رابطہ کیا تاہم وہ رابطے سے گریز کرتے رہے انھیں میسج بھیج کر سوال پوچھا کہ اسکالر شپ کی رقم کیوں روکی ہوئی ہے اور کس قانون کے تحت لیووانکیشمنٹ دے رہے ہیں تاہم انھوں نے اس ٹیکسٹ میسج کا کوئی جواب نہیں دیا ان کے دفتر فون کرکے ان کا موقف جاننے کی کوشش کی جس پر جواب ملا صاحب ابھی وائس چانسلر کے پاس ایک اجلاس میں گئے ہوئے ہیں جب آئیں گے تو بتا دیں گے تاہم ان کی جانب سے کوئی موقف سامنے نہیں آسکا۔
طلبہ کو مسلسل اسکالر شپ سے محروم رکھنے پر جامعہ کراچی کے اسٹوڈینٹ فنانشل ایڈ آفس کی جانب سے ایک خط بھی ڈائریکٹرفنانس کولکھا جاچکا ہے جس میں اس فنڈ کے غلط استعمال اور طلبہ کو کئی برس سے اسکالر شپس نہ دینے کاتذکرہ موجود ہے خط میں کہا گیا ہے کہ ڈونرز کی جانب سے موصول ہونے والا اسکالرشپ فنڈ دیگر مدوں میں استعمال ہورہا ہے ایچ ای سی کی نیڈ بیس اسکالرشپ کافنڈ مسلسل سالانہ غیر ترقیاتی گرانٹ میں موصول ہورہا ہے جو 350 ملین سے بھی بڑھ چکا ہے تاہم اسے طلبہ کومنتقل نہیں کیا، خط میں اس بات کابھی ذکر موجود ہے کہ سندھ ایچ ای سی کی جانب سے بھی طلبہ کے لیے اسکالرشپ کی رقم ملی ہے جس سے فنانشل ایڈ آفس کولاعلم رکھا گیا ہے۔
علاوہ ازیں جامعہ کراچی کے محکمہ مالیات سے ملنے والے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ احساس پروگرام فیز ون اور ٹو کی 260 اسکالرشپس کی رقم 1کروڑ سے زائد ہے جوطلبہ کو نہیں مل سکی اسی طرح سندھ ایچ ای سی کی 33 اسکالرشپ کی رقم 39لاکھ روپے اور پرائم منسٹرری امبرسمنٹ اسکیم کی 75 اسکالرشپس کی رقم 80 لاکھ روپے اور ایچ ای سی نیڈ بیس 700 اسکالرشپس کی رقم 10کروڑ سے زائد ہے۔