عمران خان کو قائد حزب اختلاف بننے پر اسمبلی میں خوش آمدید کہوں گا زرداری
عدلیہ کے فیصلے سے جمہوریت مضبوط اور مستحکم ہوگی، سابق صدر
ISLAMABAD:
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین و سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ عمران خان کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بننے پر خوش آمدید کہوں گا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ شہباز شریف کے وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد عمران خان قائد حزب اختلاف ہوں گے اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بننے پر خوش آمدید کہوں گا۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے عمران خان بطور قائد حزب اختلاف جمہوری کردار ادا کریں گے۔
قبل ازیں سابق صدر نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے قوم آئین کی فتح پر مبارکباد دی تھی۔ آصف زرداری نے کارکنان کو ہدایت دی تھی کہ ہر شہر، گاؤں میں جشن منائیں اور خیرات کریں۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ غیر آئینی قرار دے کر قومی اسمبلی بحال کردی
شریک چیئرمین پی پی پی کا مزید کہنا تھا کہ آئین ہی مقدس ہے اور آئین ہی سپریم ہے، انشاءاللہ جمہوریت مضبوط اور مستحکم ہوگی۔
اس سے قبل سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی اور کابینہ کو 3 اپریل کی حیثیت سے بحال کردیا تھا جبکہ عدم اعتماد کی ووٹنگ کے لیے 9 اپریل کو اجلاس بلانے کا بھی حکم دیا تھا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین و سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ عمران خان کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بننے پر خوش آمدید کہوں گا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ شہباز شریف کے وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد عمران خان قائد حزب اختلاف ہوں گے اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بننے پر خوش آمدید کہوں گا۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے عمران خان بطور قائد حزب اختلاف جمہوری کردار ادا کریں گے۔
قبل ازیں سابق صدر نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے قوم آئین کی فتح پر مبارکباد دی تھی۔ آصف زرداری نے کارکنان کو ہدایت دی تھی کہ ہر شہر، گاؤں میں جشن منائیں اور خیرات کریں۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ غیر آئینی قرار دے کر قومی اسمبلی بحال کردی
شریک چیئرمین پی پی پی کا مزید کہنا تھا کہ آئین ہی مقدس ہے اور آئین ہی سپریم ہے، انشاءاللہ جمہوریت مضبوط اور مستحکم ہوگی۔
اس سے قبل سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی اور کابینہ کو 3 اپریل کی حیثیت سے بحال کردیا تھا جبکہ عدم اعتماد کی ووٹنگ کے لیے 9 اپریل کو اجلاس بلانے کا بھی حکم دیا تھا۔