اسد امانت علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 15 برس بیت گئے
مرحوم گلوکار کو فنی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی جانب سے صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا
کراچی:
پٹیالہ گھرانے کے نامور کلاسیکل گلوکار اسد امانت علی خان کو اپنے لاکھوں پرستاروں سے جدا ہوئے 15 برس بیت گئے لیکن ان کی غزلیں اور گیت آج بھی کلاسیکل موسیقی کی پہچان ہیں۔
مرحوم گلوکار اسد امانت علی خان کو فنی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی طرف سے صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔ وہ 25 ستمبر 1955ء کو لاہور میں پیدا ہوئے، انہیں موسیقی کا فن اپنے والد امانت علی خان سے ورثے میں ملا لیکن انہوں نے اپنی شناخت علیحدہ سے منوائی۔
اسد امانت علی خان نے اپنے چاچا استاد حامد علی خان کے ساتھ اپنی فنی زندگی کا آغاز کیا اور کلاسیکل موسیقی سے تعلق رکھنے والے خاندان میں چار چاند لگا دیے۔
انہوں نے والد امانت علی خان کے انتقال کے بعد ان کا گایا ہوا گیت ''انشا جی اٹھو اب کوچ کرو'' گایا اور کمال کر دکھایا۔ ان کی غزلوں اور کلاسیکل راگ کو عالمی شہرت ملی تاہم انہیں اصل شہرت 'عمراں لنگھیاں پباں بھار' سے ملی اور اس کے بعد وہ انتقال تک گائیکی کے ایک درخشاں ستارے رہے۔
اسد امانت علی خان نے کلاسیکل، نیم کلاسیکل، گیت اور غزلوں کے ساتھ فلمی گانے گا کر بھی اپنے لاکھوں پرستاروں کے دلوں پر خوب راج کیا۔ فنی خدمات کے اعتراف میں اسد امانت علی کو صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا، 8 اپریل 2007ء کو 52 برس کی عمر میں لندن میں دنیائے موسیقی کا یہ درخشاں ستارہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ڈوب گیا۔
پٹیالہ گھرانے کے نامور کلاسیکل گلوکار اسد امانت علی خان کو اپنے لاکھوں پرستاروں سے جدا ہوئے 15 برس بیت گئے لیکن ان کی غزلیں اور گیت آج بھی کلاسیکل موسیقی کی پہچان ہیں۔
مرحوم گلوکار اسد امانت علی خان کو فنی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی طرف سے صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔ وہ 25 ستمبر 1955ء کو لاہور میں پیدا ہوئے، انہیں موسیقی کا فن اپنے والد امانت علی خان سے ورثے میں ملا لیکن انہوں نے اپنی شناخت علیحدہ سے منوائی۔
اسد امانت علی خان نے اپنے چاچا استاد حامد علی خان کے ساتھ اپنی فنی زندگی کا آغاز کیا اور کلاسیکل موسیقی سے تعلق رکھنے والے خاندان میں چار چاند لگا دیے۔
انہوں نے والد امانت علی خان کے انتقال کے بعد ان کا گایا ہوا گیت ''انشا جی اٹھو اب کوچ کرو'' گایا اور کمال کر دکھایا۔ ان کی غزلوں اور کلاسیکل راگ کو عالمی شہرت ملی تاہم انہیں اصل شہرت 'عمراں لنگھیاں پباں بھار' سے ملی اور اس کے بعد وہ انتقال تک گائیکی کے ایک درخشاں ستارے رہے۔
اسد امانت علی خان نے کلاسیکل، نیم کلاسیکل، گیت اور غزلوں کے ساتھ فلمی گانے گا کر بھی اپنے لاکھوں پرستاروں کے دلوں پر خوب راج کیا۔ فنی خدمات کے اعتراف میں اسد امانت علی کو صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا، 8 اپریل 2007ء کو 52 برس کی عمر میں لندن میں دنیائے موسیقی کا یہ درخشاں ستارہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ڈوب گیا۔