متاثرین کو عدم ادائیگی تھرکول منصوبے کے آڑے آنے کا خدشہ
بلاک ٹو میں پرائیویٹ لینڈ کی پوری ادائیگیاں نہیں کی گئیں جس کے باعث مالکان پریشانی میں مبتلا ہیں۔
حکومت کی طرف سے متاثرین کو زمین کی ادائیگیوں میں تاخیر کے باعث تھرکول منصوبہ تعطل کا شکار ہونے کا خطرہ ہے۔
حکام نے بتایا کہ وزیرِ اعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زداری نے مشترکہ طورپر تھرکول منصوبے کا افتتاح کیا لیکن منصوبے پر عملدرآمد کے لیے متاثرین کو ان کی زمینوں کی ادئیگیاں کرنا تھیں مگر تھرکول بلاک ٹو میں تاحال پرائیویٹ لینڈ کے مالکان کو ان کی زمین کی عوض ادائیگیاں پوری طورپر نہیں کی گئیں جس سے زمین کے مالکان میں تشویش پائی جاتی ہے اور زمین مالکان مطالبہ کررہے ہیں کہ سرکاری استعمال کے لیے لی جانے والی پرائیویٹ زمین کی ادائیگی یقینی بنائی جائے۔ حکام کے مطابق تھرکول بلاک ٹو میں سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کو 30سال کے لیے حکومت کی جانب سے لیز جاری کر دی گئی ہے تاکہ وہ کوئلہ نکالنے اور کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹ منصوبے پر کام شروع کرے، تھرکول بلاک ٹوکا رقبہ تقریباً 95.5مربع کلومیٹر ہے جبکہ ابتدائی 8سال میں سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کو صرف 25مربعہ کلومیٹر یعنی 5800 ایکڑ کی جگہ درکار ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ مائننگ لیز ملنے کے بعد کمپنی کو زمین کی لیز بھی حاصل کرنا ہوگی تاکہ منصوبے کا باقاعدہ آغاز ہو سکے۔ ذرائع نے بتایاکہ 2013 میں مذکورہ 5800 ایکڑ زمین کا سروے حکومت اداروں کی جانب سے کیا گیا تھا جس کے مطابق زیادہ تر زمین حکومتی ملکیت اور چراگاہوں پر مشتمل ہے جبکہ کچھ زمین شہریوں کی ملکیت ہے، 1884کے لینڈ ایکیوزیشن ایکٹ کے مطابق سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی حکومتی زمین اور چراگاہیں کان کنی کی لیز کے تحت بغیر کسی ادائیگی کے حاصل کرسکتی ہے جبکہ ذاتی زمین کے عوض کمپنی کولینڈ ریونیو ڈپارٹمنٹ کو ادائیگی کرنا ہوگی جوزمین کے مالکان کو ادائیگی کرے گا۔ ذرائع نے بتایاکہ پرائیویٹ لینڈ کے مالکان اپنی زمین پر کسی قسم کے کام کے آغاز سے پہلے اپنی ادائیگیاں حاصل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ اگر ایک دفعہ بغیر ادائیگیوں کے ان کی زمین حاصل کرلی گئی تو پھر انہیں برسوں تک انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ پرائیویٹ لینڈ کی قیمت کا تخمینہ ڈسٹرکٹ حکومت کے لینڈ ایکیوزیشن آفیسر کی جانب سے پہلے ہی لگالیا گیا ہے، ابتدائی طورپر پراجیکٹ پر کام کے آغاز کے لیے تھر کے باشندوں کو زمین سے بے دخل نہیں کیا جائے گا کیونکہ بلاک ٹومیں زیادہ تر بنجر زمین اور چراگاہیں ہیں۔
حکام نے بتایا کہ وزیرِ اعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زداری نے مشترکہ طورپر تھرکول منصوبے کا افتتاح کیا لیکن منصوبے پر عملدرآمد کے لیے متاثرین کو ان کی زمینوں کی ادئیگیاں کرنا تھیں مگر تھرکول بلاک ٹو میں تاحال پرائیویٹ لینڈ کے مالکان کو ان کی زمین کی عوض ادائیگیاں پوری طورپر نہیں کی گئیں جس سے زمین کے مالکان میں تشویش پائی جاتی ہے اور زمین مالکان مطالبہ کررہے ہیں کہ سرکاری استعمال کے لیے لی جانے والی پرائیویٹ زمین کی ادائیگی یقینی بنائی جائے۔ حکام کے مطابق تھرکول بلاک ٹو میں سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کو 30سال کے لیے حکومت کی جانب سے لیز جاری کر دی گئی ہے تاکہ وہ کوئلہ نکالنے اور کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹ منصوبے پر کام شروع کرے، تھرکول بلاک ٹوکا رقبہ تقریباً 95.5مربع کلومیٹر ہے جبکہ ابتدائی 8سال میں سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کو صرف 25مربعہ کلومیٹر یعنی 5800 ایکڑ کی جگہ درکار ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ مائننگ لیز ملنے کے بعد کمپنی کو زمین کی لیز بھی حاصل کرنا ہوگی تاکہ منصوبے کا باقاعدہ آغاز ہو سکے۔ ذرائع نے بتایاکہ 2013 میں مذکورہ 5800 ایکڑ زمین کا سروے حکومت اداروں کی جانب سے کیا گیا تھا جس کے مطابق زیادہ تر زمین حکومتی ملکیت اور چراگاہوں پر مشتمل ہے جبکہ کچھ زمین شہریوں کی ملکیت ہے، 1884کے لینڈ ایکیوزیشن ایکٹ کے مطابق سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی حکومتی زمین اور چراگاہیں کان کنی کی لیز کے تحت بغیر کسی ادائیگی کے حاصل کرسکتی ہے جبکہ ذاتی زمین کے عوض کمپنی کولینڈ ریونیو ڈپارٹمنٹ کو ادائیگی کرنا ہوگی جوزمین کے مالکان کو ادائیگی کرے گا۔ ذرائع نے بتایاکہ پرائیویٹ لینڈ کے مالکان اپنی زمین پر کسی قسم کے کام کے آغاز سے پہلے اپنی ادائیگیاں حاصل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ اگر ایک دفعہ بغیر ادائیگیوں کے ان کی زمین حاصل کرلی گئی تو پھر انہیں برسوں تک انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ پرائیویٹ لینڈ کی قیمت کا تخمینہ ڈسٹرکٹ حکومت کے لینڈ ایکیوزیشن آفیسر کی جانب سے پہلے ہی لگالیا گیا ہے، ابتدائی طورپر پراجیکٹ پر کام کے آغاز کے لیے تھر کے باشندوں کو زمین سے بے دخل نہیں کیا جائے گا کیونکہ بلاک ٹومیں زیادہ تر بنجر زمین اور چراگاہیں ہیں۔