بانس میں پکایا جانے والا مہنگا ترین نمک قیمت 100 ڈالر فی پاؤ

کوریا میں سمندری نمک کو بانس میں بھر کر 50 روز تک گرم کیا جاتا ہے اور اسی لیے یہ مہنگا ترین نمک بھی ہے


ویب ڈیسک April 11, 2022
کوریا کا بانس نمک دنیا کا مہنگا ترین نمک ہے جو 100 ڈالر فی پاؤ فروخت ہوتا ہے۔ فوٹو: بشکریہ اوڈٹی سیںٹرل

RAWALPINDI: اگرآپ سمجھتے ہیں کہ ہمالیائی گلابی نمک دنیا کا مہنگا ترین نمک ہے تو یہ بات درست نہیں بلکہ کوریا کے بانس نمک کی ایک پاؤ مقدار کی قیمت 18000 روپے ہے جو اسے مہنگا ترین نمک بناتی ہیں۔

اسے کوریائی بانس نمک (بیمبو سالٹ) کہا جاتا ہے جس کی 240 گرام مقدار کی قیمت ایک سو ڈالر ہے۔ اگرچہ یہ عام نمک ہوتا ہے لیکن اسے مسلسل 50 روز تک نو مرتبہ بانس کے اندر رکھ کر بھونا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ غیرمعمولی محنت اور وقت کی وجہ سے نمک مہنگے داموں فروخت ہوتا ہے۔

اگرچہ سویا نمک اور انتہائی سیاہ کلایوئی اونکس نمک بھی مہنگے ترین نمک ہیں لیکن بانس نمک سب سے آگے ہے۔ کوریا میں پائے جانے والے بانس کے خاص پودے کے درمیانی کھوکھے حصے میں سمندری نمک بھرا جاتا ہے۔ اس پر روایتی گارا لگا کر اسے بند کردیا جاتا ہے۔ پھر مسلسل 50 روز تک اسے ایک روایتی بھٹی میں پکایا جاتا ہے۔ اس طرح نمک مکمل طور پر بھن جاتا ہے اور اس کا ذائقہ بدل جاتا ہے۔ اس محنت کی قیمت مہنگے داموں کی صورت میں وصول کی جاتی ہے۔ اس طرح ایک پاؤ نمک 18000 روپے میں مل سکتا ہے۔



یہ نمک سینکڑوں برس سے بنایا جاتا ہے اور ایک طویل عرصے سے کوریائی کھانوں بلکہ تہذیب کا بھی حصہ ہے۔ لیکن نومرتبہ پکائے جانے والے نمک کا رحجان ایک صدی قبل شروع ہوا کیونکہ اس سے قبل بانس کو دو یا تین مرتبہ ہی بھونا جاتا تھا۔ معلوم ہوا کہ اس طرح بانس کی خوشبو اور تاثیر نمک میں اچھی طرح رچ بس جاتی ہے۔ اس گرمی سے نمک مزید صاف ہوجاتا ہے اور یوں گردوغبار سے پاک خالص تر بنتا جاتا ہے۔

اس میں تین سال بانس کے چھوٹے ٹکڑے کاٹے جاتے ہیں اور ایک کنارہ بند کردیا جاتا ہے۔ اس کے بعد نمک بھر کر اسے روایتی بھٹی میں 800 درجے سینٹی گریڈ پر گرم کیا جاتا ہے۔ اس دوران بانس کا تیل نکل کر نمک میں جذب ہوتا رہتا ہے۔ 14 سے 15 گھٹے میں بانس کا بیرونی خول جل کر راکھ ہوجاتا ہےاور نمک پچتا ہے۔ اب دوبارہ اس نمک کو ایک اور بیلن نما کھوکھلے بانس کے ٹکڑے میں بھرکر اس عمل کو دوہرایا جاتا ہے۔ یہ عمل 8 سے 9 مرتبہ کیا جاتا ہے۔

آخری مرحلے میں بھٹی مزید گرم کرکے 1000 درجے سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتی ہے۔ اس کے بعد نمک کے ڈلے ہاتھوں سے توڑے جاتے ہیں اور شیشیوں میں بھر کر فروخت ہوتے ہیں۔ یہ پورا عمل ہاتھوں سے انجام دیا جاتا ہے اوریہی اس کی قیمت بھی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں