فارنسک ماہر کی عدم موجودگی فہد عزیز پرتشدد کی تحقیقات شروع نہ ہوسکی
ہائیکورٹ کی نجی اسپتال کو سینئر ڈاکٹرز کی خدمات فراہم کرنے کی ہدایت
سندھ ہائیکورٹ نے آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں فارنسک ماہر نہ ہونے کے باعث یونیورسٹی کے سربراہ کو اختیاردیا ہے کہ وہ جس سینئر ڈاکٹر یاپروفیسر کو مناسب سمجھیں اسے آج ہی میڈیکل بورڈ کے لیے نامزد کردیں تاکہ سیاسی کارکن پر تشدد کا جائزہ لیا جاسکے۔
منگل کوچیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو آغاخان یونیورسٹی اسپتال کے وکیل لیاقت مرچنٹ ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور بتایاکہ اسپتال میں کوئی فارنسک ماہر نہیں ہے ،اس لیے متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن پرتشدد کا جائزہ لینے کے لیے میڈیکل بورڈ میں عدالت عالیہ کے حکم کے باوجود فارنسک ماہر نامزد نہیں کیا جاسکتا، سندھ ہائیکورٹ نے متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن فہد عزیز پردوران حراست تشدد کی تحقیقات کیلیے قائم کردہ میڈیکل بورڈ کے لیے نجی اسپتال کو سینئر فزیشن ، سرجن ، ڈینٹل سرجن اور فارنسک ماہر کی خدمات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔
فاضل بینچ نے یہ ہدایات رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار ،متحدہ قومی موومنٹ کے یونٹ79کے کارکن فہد عزیز اور فہد عزیز کے والد عبدالعزیز کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے 21فروری کو جاری کی تھیں،درخواست میں کہا گیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف آپریشن شروع کررکھا ہے،ایم کیوایم کے کارکنوں کوغیرقانونی طور پر حراست میں لے کر انھیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور ماورائے عدالت قتل کرکے لاش پھینک دی جاتی ہے،درخواست میں مزید کہاگیا ہے کہ ایم کیوایم کے 8کارکنوں کو اب تک ماورائے عدالت قتل کیا جاچکا ہے اور 54تاحال لاپتا ہیں۔
منگل کوچیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو آغاخان یونیورسٹی اسپتال کے وکیل لیاقت مرچنٹ ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور بتایاکہ اسپتال میں کوئی فارنسک ماہر نہیں ہے ،اس لیے متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن پرتشدد کا جائزہ لینے کے لیے میڈیکل بورڈ میں عدالت عالیہ کے حکم کے باوجود فارنسک ماہر نامزد نہیں کیا جاسکتا، سندھ ہائیکورٹ نے متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن فہد عزیز پردوران حراست تشدد کی تحقیقات کیلیے قائم کردہ میڈیکل بورڈ کے لیے نجی اسپتال کو سینئر فزیشن ، سرجن ، ڈینٹل سرجن اور فارنسک ماہر کی خدمات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔
فاضل بینچ نے یہ ہدایات رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار ،متحدہ قومی موومنٹ کے یونٹ79کے کارکن فہد عزیز اور فہد عزیز کے والد عبدالعزیز کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے 21فروری کو جاری کی تھیں،درخواست میں کہا گیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف آپریشن شروع کررکھا ہے،ایم کیوایم کے کارکنوں کوغیرقانونی طور پر حراست میں لے کر انھیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور ماورائے عدالت قتل کرکے لاش پھینک دی جاتی ہے،درخواست میں مزید کہاگیا ہے کہ ایم کیوایم کے 8کارکنوں کو اب تک ماورائے عدالت قتل کیا جاچکا ہے اور 54تاحال لاپتا ہیں۔