انسداد دہشت گردی کے صوبائی اداروں کا قیام دینی مدارس کا آڈٹ ہوگا میڈیا کا غلط استعمال روکا جائیگا سیک?
نیکٹا کے ماتحت انٹرنل سیکیورٹی ڈائریکٹوریٹ بنے گا جس میں 33 خفیہ ادارے کام کریںگے، ڈرافٹ کے نکات
HYDERABAD:
وزارت داخلہ کی طرف سے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیے گئے قومی سیکیورٹی پالیسی کے مسودے میں کہا گیا ہے نان اسٹیٹ آرمڈ گروپس اور دہشت گردوں کی طرف سے کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کے استعمال کے خدشے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
دہشت گردوں کی طرف سے نیشنل سیکیورٹی کے آپریٹس اور اہم تنصیبات پر حملوں کی حکمت عملی اور طریقہ کار ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ وزارت دفاع کی استعداد کار میں اضافہ کیا گیا ہے اور وہ نان اسٹیٹ آرمڈ گروپس اور دہشت گردوں سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ پالیسی ڈرافٹ کے مطابق دہشت گردی نے معیشت کو بھی بری طر ح متاثر کیا ہے،10 سال میں دہشت گردی نے ملکی معیشت کو 78 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے جبکہ 50,000 شہری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار شہید اور متاثر ہوئے ہیں۔ مسودے میں انتہا پسندی، دہشت گردی اور فرقہ واریت کو داخلی سلامتی کیلیے خطرات قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ سوشل میڈیا، الیکڑانک اور پرنٹ میڈیا کے غلط استعمال کو روکنے کیلیے اقدامات کیے جائیں گے۔ سیکیورٹی نظام کو بہتر بنانے کیلیے شہریوں کے کوائف اور اثاثہ جات کی تفصیل کو ریکارڈ کیا جائے گا۔ دہشت گرد کارروائیوں کے حوالے سے خفیہ معلومات کو موثر انداز میں استعمال کرنے کیلیے نیکٹا کے ماتحت ڈائریکٹوریٹ آف انٹرنل سیکیورٹی بنایا جائے گا۔ اس ڈائر یکٹوریٹ میں 33 خفیہ ادارے کام کریں گے۔ ڈائریکٹوریٹ کو ملنے والی خفیہ اطلاعات کا جائزہ لے کر سریع الحرکت فورس کو ایکشن کی ہدایت دی جائیگی۔
ڈرافٹ میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی ادارہ درپیش چیلنج کا تنہا مقابلہ نہیں کر سکتا، صوبوں میں بھی کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹس بنانے کی ضرورت ہے۔ نیکٹا تعلیم، صحت، مواصلات اور انرجی کے متاثرہ پراجیکٹس کی بحالی کے لیے حکمت عملی اور سفارشات تیار کریگا۔ بحالی کے پروجیکٹس کی مانیٹرنگ کے لیے نیکٹا میں میکنزم بنایا جائے گا۔ نیکٹا شرپسندوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سامنے سرنڈر کرنے کی طرف لانے کے لیے اقدامات کرے گا اور دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی رابطے بھی کرے گا۔ نوجوانوں کو صحت مندانہ سرگرمیوں میں مصروف کرنے کی حکمت عملی اپنائی جائے گی اور انہیں باعزت روزگار دلوانے کے لیے اقدامات کئے جائیں گے۔ ڈرافٹ میں کہا گیا ہے کہ دینی مدارس کو قومی دھارے میں لایا جائیگا، تعلیمی نصاب کو عصری تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے ساتھ ساتھ مدارس کا مالی آڈٹ بھی کیا جائے گا تاکہ بیرونی ممالک سے آنے والی امداد پر نظر رکھی جا سکے۔ موجودہ قوانین پر نظر ثانی کی جائے گی اور دہشت گردوں کے غلط نظریات کے خلاف مہم چلائی جائے گی۔
وزارت داخلہ کی طرف سے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیے گئے قومی سیکیورٹی پالیسی کے مسودے میں کہا گیا ہے نان اسٹیٹ آرمڈ گروپس اور دہشت گردوں کی طرف سے کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کے استعمال کے خدشے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
دہشت گردوں کی طرف سے نیشنل سیکیورٹی کے آپریٹس اور اہم تنصیبات پر حملوں کی حکمت عملی اور طریقہ کار ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ وزارت دفاع کی استعداد کار میں اضافہ کیا گیا ہے اور وہ نان اسٹیٹ آرمڈ گروپس اور دہشت گردوں سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ پالیسی ڈرافٹ کے مطابق دہشت گردی نے معیشت کو بھی بری طر ح متاثر کیا ہے،10 سال میں دہشت گردی نے ملکی معیشت کو 78 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے جبکہ 50,000 شہری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار شہید اور متاثر ہوئے ہیں۔ مسودے میں انتہا پسندی، دہشت گردی اور فرقہ واریت کو داخلی سلامتی کیلیے خطرات قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ سوشل میڈیا، الیکڑانک اور پرنٹ میڈیا کے غلط استعمال کو روکنے کیلیے اقدامات کیے جائیں گے۔ سیکیورٹی نظام کو بہتر بنانے کیلیے شہریوں کے کوائف اور اثاثہ جات کی تفصیل کو ریکارڈ کیا جائے گا۔ دہشت گرد کارروائیوں کے حوالے سے خفیہ معلومات کو موثر انداز میں استعمال کرنے کیلیے نیکٹا کے ماتحت ڈائریکٹوریٹ آف انٹرنل سیکیورٹی بنایا جائے گا۔ اس ڈائر یکٹوریٹ میں 33 خفیہ ادارے کام کریں گے۔ ڈائریکٹوریٹ کو ملنے والی خفیہ اطلاعات کا جائزہ لے کر سریع الحرکت فورس کو ایکشن کی ہدایت دی جائیگی۔
ڈرافٹ میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی ادارہ درپیش چیلنج کا تنہا مقابلہ نہیں کر سکتا، صوبوں میں بھی کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹس بنانے کی ضرورت ہے۔ نیکٹا تعلیم، صحت، مواصلات اور انرجی کے متاثرہ پراجیکٹس کی بحالی کے لیے حکمت عملی اور سفارشات تیار کریگا۔ بحالی کے پروجیکٹس کی مانیٹرنگ کے لیے نیکٹا میں میکنزم بنایا جائے گا۔ نیکٹا شرپسندوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سامنے سرنڈر کرنے کی طرف لانے کے لیے اقدامات کرے گا اور دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی رابطے بھی کرے گا۔ نوجوانوں کو صحت مندانہ سرگرمیوں میں مصروف کرنے کی حکمت عملی اپنائی جائے گی اور انہیں باعزت روزگار دلوانے کے لیے اقدامات کئے جائیں گے۔ ڈرافٹ میں کہا گیا ہے کہ دینی مدارس کو قومی دھارے میں لایا جائیگا، تعلیمی نصاب کو عصری تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے ساتھ ساتھ مدارس کا مالی آڈٹ بھی کیا جائے گا تاکہ بیرونی ممالک سے آنے والی امداد پر نظر رکھی جا سکے۔ موجودہ قوانین پر نظر ثانی کی جائے گی اور دہشت گردوں کے غلط نظریات کے خلاف مہم چلائی جائے گی۔