ایران نے امریکا کی سابق ملٹری قیادت سمیت 15 بڑی شخصیات پر پابندیاں عائد کردیں
سابق آرمی چیف آف اسٹاف جارج کیسی اور سابق صدر ٹرمپ کے اٹارنی جنرل پر بھی پابندی عائد کی گئی
ایران نے امریکا کے 15 عہدیداروں پر پابندی عائد کردی ہے جن میں سابق ملٹری شخصیات بھی شامل ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان جوہری توانائی معاہدے میں واپسی کے لیے ہونے والے مذاکرات تاحال کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تناؤ میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
ایران نے جوہری معاہدے میں تعطل کو امریکی عہدیداروں کی جان بوجھ کر ڈالی گئی رکاوٹ کو قرار دیتے ہوئے مزید 15 امریکی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں جن میں سابق آرمی چیف آف اسٹاف جارج کیسی اور سابق صدر ڈونلد ٹرمپ کے اٹارنی جنرل روڈی جولیانی بھی شامل ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں جب ایران اور امریکا نے ایک دوسرے پر پابندیاں عائد کی ہوں۔ جوہری معاہدے میں واپسی کے لیے جاری مذاکرات کے دوران بھی ایک دوسرے پر پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
خیال رہے کہ 2015 میں ایران کے ساتھ عالمی قوتوں کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے سے 2018 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا تاہم دیگر ممالک نے اس کی مخالفت کی تھی۔
ایران نے امریکا کی دستبرداری کے بعد معاہدے کی شقوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یورینیئم کی افزودگی شروع کردی تھی تاہم امریکا میں نئی حکومت آنے کے بعد دونوں کے درمیان معاہدے میں دوبارہ شمولیت کے مذاکرات کا آغاز ہوا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان جوہری توانائی معاہدے میں واپسی کے لیے ہونے والے مذاکرات تاحال کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تناؤ میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
ایران نے جوہری معاہدے میں تعطل کو امریکی عہدیداروں کی جان بوجھ کر ڈالی گئی رکاوٹ کو قرار دیتے ہوئے مزید 15 امریکی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں جن میں سابق آرمی چیف آف اسٹاف جارج کیسی اور سابق صدر ڈونلد ٹرمپ کے اٹارنی جنرل روڈی جولیانی بھی شامل ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں جب ایران اور امریکا نے ایک دوسرے پر پابندیاں عائد کی ہوں۔ جوہری معاہدے میں واپسی کے لیے جاری مذاکرات کے دوران بھی ایک دوسرے پر پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
خیال رہے کہ 2015 میں ایران کے ساتھ عالمی قوتوں کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے سے 2018 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا تاہم دیگر ممالک نے اس کی مخالفت کی تھی۔
ایران نے امریکا کی دستبرداری کے بعد معاہدے کی شقوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یورینیئم کی افزودگی شروع کردی تھی تاہم امریکا میں نئی حکومت آنے کے بعد دونوں کے درمیان معاہدے میں دوبارہ شمولیت کے مذاکرات کا آغاز ہوا تھا۔