طالبان کیساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے سندھ اسمبلی فورسز سے اظہار یکجہتی کی قرارداد منظور
شہید اہلکاروں کوخراج عقیدت پیش، دہشتگردوں کی کی حامی جماعتوں کے سوشل بائیکاٹ کا مطالبہ، قرارداد فیصل سبزواری نے پیش کی
KARACHI:
سندھ اسمبلی نے مسلح افواج اورسیکیورٹی فورسزکے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے متفقہ قرارداد منظورکرلی ،جس میں مطالبہ کیا گیاکہ طالبان کے ساتھ آہنی ہاتھ سے نمٹاجائے اورطالبان کی حمایت کرنے والی سیاسی و مذہبی جماعتوں کامکمل سوشل بائیکاٹ کیاجائے۔
یہ قرار داد متحدہ قومی موومنٹ کے رکن اور اپوزیشن لیڈرسید فیصل سبزواری نے پیش کی۔ تحریک انصاف نے بھی قراردادکی حمایت کی لیکن طالبان سمیت ان دہشت گردوں کی مذمت کرنے پربھی زوردیاجوسندھ خصوصاًکراچی میں طویل عرصے سے خونریزی کررہے ہیں ۔قراردادمیں کہاگیاکہ یہ ایوان مسلح افواج،رینجرز،پولیس اور قانون نافذکرنے والے دیگراداروں کے اہلکاروں سے مکمل یکجہتی کااظہار کرتاہے اورمساجد ،امام بارگاہوں،بزرگان دین کے مزارات ،غیرمسلم پاکستانیوں کی عبادت گاہوں،اسکولوں اوربازاروں میں خودکش حملوں اوربم دھماکوںکی شدید مذمت کرتاہے اوردہشت گردی کے واقعات کواسلامی تعلیمات کے منافی قرار دیتا ہے،یہ طالبان دہشت گردوں کے ہاتھوں شہیدکیے گئے مسلح افوراج،رینجرز،ایف سی ،لیویزاورپولیس افسران جوانوں کوخراج عقیدت پیش کرتاہے۔ یہ ایوان یہ اعلان کرتا ہے کہ پاکستان ایک آزاد اسلامی ریاست ہے ،کسی ایک فرقے ،فقہ ،عقیدہ یا مسلک کے ماننے والوں کی جاگیر نہیں ، پاکستان میں آباد سکھ ،ہندو ،عیسائی اور دیگرغیر مسلم بھی پاکستان کے مساوی شہری ہیں ۔
یہ ایوان متفقہ طور پر یہ قرارداد پیش کرتا ہے کہ پاکستان اور طالبان ایک ساتھ نہیں چلے سکتے ہیں،یہ ایوان قانون نافذ کرنے والے اداروں سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ ریاست کی رٹ چیلنج کرنے والے طالبان دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے اور یہ ایوان یہ بھی مطالبہ کرتاہے کہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ اور ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والے طالبان دہشت گردوں اور ان کی حمایت کرنے والی سیاسی ،مذہبی جماعتوں کا مکمل سوشل بائیکاٹ کیا جائے ۔فیصل سبزواری نے کہاکہ اب بہت ہوگیا،قوم کی اجتماعی دانش کا تقاضاہے کہ دہشتگردوں کے خلاف متحدہوکراٹھ کھڑا ہواجائے ۔وزیر بلدیات و اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پاکستان میں''ظالمان''کی جانب سے خوف کی فضاپیدا کی گئی ہے،مساجد ،امام بارگاہ ،میلاداور عاشورہ کے جلوس ،اسکول ،فوج ،رینجرز ،ایف سی ،سیاست دان اور عام لوگ محفوظ نہیں ،برائی کی جڑ طالبان ہیں ،یہ بندق کے زور پر اپنے ناپاک عزائم مسلط کرناچاہتے ہیں۔
تحریک انصاف کے خرم شیر زمان نے کہاکہ طالبان تو چندسال سے ہیں طالبان سے پہلے بھی دہشت گردی ہورہی ہے ،قرارداد تمام دہشت گردوں کیخلاف ہونی چاہیے ۔ن لیگ کے پارلیمانی لیڈرعرفان اللہ مروت نے کہاکہ دہشت گردی میں میرے خاندان کے9افرادشہید ہوئے،ہم براہ راست متاثرہیں،اگر طالبان کارروائیاں بندنہیں کرتے توان کے خلاف مکمل آپریشن ہونا چاہیے۔قبل ازیں سندھ اسمبلی میں فاتحہ خوانی کے دوران متحدہ قومی موومنٹ کے رکن عبدالحسیب نے کہا کہ کچھ نام نہاد و مذہبی رہنما جنھوں نے سیاسی جماعتوں کا لبادہ اوڑھا ہواہے، وہ اسلام کے تشخص کو مسخ کر رہے ہیں ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انھیں ہدایت دے۔دریں اثنا سندھ نے وفاق سے مطالبہ کیا ہے کہ ایمپلائز اولڈ ایج بینی فٹ انسٹی ٹیوٹ (ای او بی آئی) اوراس کا فنڈ صوبوں کے حوالے کیا جائے،اس فنڈ میں43 فیصد حصہ سندھ کاہے،دوسری جانب سندھ اسمبلی نے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ حکومت صوبے میں تمام فرقوں اورمذاہب کی عبادت گاہوں کے تحفظ کو یقینی بنائے، وہاں سیکیورٹی اہلکارتعینات کرے اور عبادت گاہوں کی رجسٹریشن کی پالیسی مرتب کرے ۔
یہ مطالبہ متفقہ قرار داد میں کیا گیا جو ایم کیو ایم کے رکن کامران اختر اور دیگر نے پیش کی تھی ۔ سندھ اسمبلی نے خواتین کی حیثیت کوبلند کرنے کیلیے ایک صوبائی کمیشن تشکیل بنانے کی پیپلزپارٹی کی خاتون رکن خیر النسامغل کی پیش کردہ قرار داداتفاق رائے سے منظور کرلی ۔ایم کیو ایم کے رکن محمدحسین خان نے قرار دادمیں مطالبہ کیاکہ وفاقی حکومت پاسپورٹ اینڈ ویزہ مینول2006ء میں ارکان اسمبلی ،ان کے شریک حیات اور18 سال سے کم عمربچوں کا اندراج کرے تاکہ انھیں سرکاری پاسپورٹ کی سہولت حاصل ہو سکے،یہ قراردبھی منظوری کرلی گئی ۔دریں اثناسندھ اسمبلی نے مطالبہ کیاکہ پی آر سی اور ڈومیسائل سرٹیفکیٹ مکمل چیکنگ اور چھان بین کے بعد جاری کیے جائیں ۔ یہ مطالبہ متفقہ طورپرمنظور کردہ ایک تحریک کے ذریعے کیاگیاجوایم کیو ایم کے رکن سید خالد احمدنے پیش کی تھی۔اسمبلی نے پیپلز پارٹی کی خاتون رکن خیرالنسامغل کی3تحاریک بھی اتفاق رائے سے منظور کرلیں جن میں مطالبہ کیا گیاکہ سندھ میں نکلنے والی گیس دوسرے صوبوں کوفراہم کرنے سے پہلے ترجیحاً سندھ کوفراہم کی جائے۔
سندھ اسمبلی نے مسلح افواج اورسیکیورٹی فورسزکے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے متفقہ قرارداد منظورکرلی ،جس میں مطالبہ کیا گیاکہ طالبان کے ساتھ آہنی ہاتھ سے نمٹاجائے اورطالبان کی حمایت کرنے والی سیاسی و مذہبی جماعتوں کامکمل سوشل بائیکاٹ کیاجائے۔
یہ قرار داد متحدہ قومی موومنٹ کے رکن اور اپوزیشن لیڈرسید فیصل سبزواری نے پیش کی۔ تحریک انصاف نے بھی قراردادکی حمایت کی لیکن طالبان سمیت ان دہشت گردوں کی مذمت کرنے پربھی زوردیاجوسندھ خصوصاًکراچی میں طویل عرصے سے خونریزی کررہے ہیں ۔قراردادمیں کہاگیاکہ یہ ایوان مسلح افواج،رینجرز،پولیس اور قانون نافذکرنے والے دیگراداروں کے اہلکاروں سے مکمل یکجہتی کااظہار کرتاہے اورمساجد ،امام بارگاہوں،بزرگان دین کے مزارات ،غیرمسلم پاکستانیوں کی عبادت گاہوں،اسکولوں اوربازاروں میں خودکش حملوں اوربم دھماکوںکی شدید مذمت کرتاہے اوردہشت گردی کے واقعات کواسلامی تعلیمات کے منافی قرار دیتا ہے،یہ طالبان دہشت گردوں کے ہاتھوں شہیدکیے گئے مسلح افوراج،رینجرز،ایف سی ،لیویزاورپولیس افسران جوانوں کوخراج عقیدت پیش کرتاہے۔ یہ ایوان یہ اعلان کرتا ہے کہ پاکستان ایک آزاد اسلامی ریاست ہے ،کسی ایک فرقے ،فقہ ،عقیدہ یا مسلک کے ماننے والوں کی جاگیر نہیں ، پاکستان میں آباد سکھ ،ہندو ،عیسائی اور دیگرغیر مسلم بھی پاکستان کے مساوی شہری ہیں ۔
یہ ایوان متفقہ طور پر یہ قرارداد پیش کرتا ہے کہ پاکستان اور طالبان ایک ساتھ نہیں چلے سکتے ہیں،یہ ایوان قانون نافذ کرنے والے اداروں سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ ریاست کی رٹ چیلنج کرنے والے طالبان دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے اور یہ ایوان یہ بھی مطالبہ کرتاہے کہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ اور ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والے طالبان دہشت گردوں اور ان کی حمایت کرنے والی سیاسی ،مذہبی جماعتوں کا مکمل سوشل بائیکاٹ کیا جائے ۔فیصل سبزواری نے کہاکہ اب بہت ہوگیا،قوم کی اجتماعی دانش کا تقاضاہے کہ دہشتگردوں کے خلاف متحدہوکراٹھ کھڑا ہواجائے ۔وزیر بلدیات و اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پاکستان میں''ظالمان''کی جانب سے خوف کی فضاپیدا کی گئی ہے،مساجد ،امام بارگاہ ،میلاداور عاشورہ کے جلوس ،اسکول ،فوج ،رینجرز ،ایف سی ،سیاست دان اور عام لوگ محفوظ نہیں ،برائی کی جڑ طالبان ہیں ،یہ بندق کے زور پر اپنے ناپاک عزائم مسلط کرناچاہتے ہیں۔
تحریک انصاف کے خرم شیر زمان نے کہاکہ طالبان تو چندسال سے ہیں طالبان سے پہلے بھی دہشت گردی ہورہی ہے ،قرارداد تمام دہشت گردوں کیخلاف ہونی چاہیے ۔ن لیگ کے پارلیمانی لیڈرعرفان اللہ مروت نے کہاکہ دہشت گردی میں میرے خاندان کے9افرادشہید ہوئے،ہم براہ راست متاثرہیں،اگر طالبان کارروائیاں بندنہیں کرتے توان کے خلاف مکمل آپریشن ہونا چاہیے۔قبل ازیں سندھ اسمبلی میں فاتحہ خوانی کے دوران متحدہ قومی موومنٹ کے رکن عبدالحسیب نے کہا کہ کچھ نام نہاد و مذہبی رہنما جنھوں نے سیاسی جماعتوں کا لبادہ اوڑھا ہواہے، وہ اسلام کے تشخص کو مسخ کر رہے ہیں ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انھیں ہدایت دے۔دریں اثنا سندھ نے وفاق سے مطالبہ کیا ہے کہ ایمپلائز اولڈ ایج بینی فٹ انسٹی ٹیوٹ (ای او بی آئی) اوراس کا فنڈ صوبوں کے حوالے کیا جائے،اس فنڈ میں43 فیصد حصہ سندھ کاہے،دوسری جانب سندھ اسمبلی نے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ حکومت صوبے میں تمام فرقوں اورمذاہب کی عبادت گاہوں کے تحفظ کو یقینی بنائے، وہاں سیکیورٹی اہلکارتعینات کرے اور عبادت گاہوں کی رجسٹریشن کی پالیسی مرتب کرے ۔
یہ مطالبہ متفقہ قرار داد میں کیا گیا جو ایم کیو ایم کے رکن کامران اختر اور دیگر نے پیش کی تھی ۔ سندھ اسمبلی نے خواتین کی حیثیت کوبلند کرنے کیلیے ایک صوبائی کمیشن تشکیل بنانے کی پیپلزپارٹی کی خاتون رکن خیر النسامغل کی پیش کردہ قرار داداتفاق رائے سے منظور کرلی ۔ایم کیو ایم کے رکن محمدحسین خان نے قرار دادمیں مطالبہ کیاکہ وفاقی حکومت پاسپورٹ اینڈ ویزہ مینول2006ء میں ارکان اسمبلی ،ان کے شریک حیات اور18 سال سے کم عمربچوں کا اندراج کرے تاکہ انھیں سرکاری پاسپورٹ کی سہولت حاصل ہو سکے،یہ قراردبھی منظوری کرلی گئی ۔دریں اثناسندھ اسمبلی نے مطالبہ کیاکہ پی آر سی اور ڈومیسائل سرٹیفکیٹ مکمل چیکنگ اور چھان بین کے بعد جاری کیے جائیں ۔ یہ مطالبہ متفقہ طورپرمنظور کردہ ایک تحریک کے ذریعے کیاگیاجوایم کیو ایم کے رکن سید خالد احمدنے پیش کی تھی۔اسمبلی نے پیپلز پارٹی کی خاتون رکن خیرالنسامغل کی3تحاریک بھی اتفاق رائے سے منظور کرلیں جن میں مطالبہ کیا گیاکہ سندھ میں نکلنے والی گیس دوسرے صوبوں کوفراہم کرنے سے پہلے ترجیحاً سندھ کوفراہم کی جائے۔