21 اہلکاروں کی ہلاکت افغان حکومت نے ملٹری انٹیلی جنس چیف سمیت 9 فوجی افسران برطرف کردیئے
فرائض میں غفلت برتنے والے فوجی افسران کیخلاف قانونی کارروائی بھی ہوگی، وزارت دفاع
KARACHI:
افغان حکام نے اتوارکو طالبان کے حملے میں21اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد غفلت برتنے پر9 فوجی افسران کوبرطرف کردیا جن میں بریگیڈکمانڈر اورملٹری انٹیلی جنس چیفس بھی شامل ہیں۔
افغان وزارت دفاع کے مطابق برطرف ہونے والوں فوجی افسران کیخلاف قانونی کارروائی بھی ہوگی۔ برطرفی کافیصلہ اعلیٰ دفاعی کونسل نے کیا۔ اس سے قبل افغان آرمی چیف نے اعلیٰ دفاعی کونسل کے ممبران کوواقعے کی تفصیلات بتائیں۔ آن لائن کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایساف اور افغان اتحادی فورسز نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ننگرہار، قندوز، مالوگار اور لغمان میں آپریشن کلین اپ کرتے ہوئے 76طالبان کو ہلاک اوربے شمارکو زخمی کیاہے جبکہ متعددکو گرفتار کرکے بھاری مقدارمیں اسلحہ بھی قبضے میں لیا گیاہے۔ دوسری جانب افغان فورسز نے چمن میں پاک افغان سرحدی علاقے سے 16افغانیوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ لیویزحکام نے بتایا کہ تاجک اورازبک باشندوں سمیت ان افغانیوںکو گلدارباغیچہ چیک پوسٹ پر دوران چیکنگ گرفتار کیا گیا ہے۔
دوسری طرف افغان شہریوں کی اکثریت نے امریکی فوج کے انخلاکے بعد طالبان کنٹرول کی مخالفت کردی۔ ایک امریکی کنسلٹنگ فرم کے سروے میں یہ حیرت انگیزبات سامنے آئی ہے کہ 80فیصد افغان شہریوں کا کہنا ہے کہ امریکی افواج کے انخلاکے بعد نئی جمہوری حکومت ملک کاکنٹرول سنبھال سکتی ہے۔ انھوں نے افغان فوج اور پولیس پربھرپور اعتمادکا اظہار کیا اورطالبان کی واپسی کوبھی ردکردیا۔ صرف 12.7فیصد مردوں اور 1.6 فیصد خواتین نے طالبان کی واپسی کی حمایت کی تاہم بڑی تعدادمیں افغان شہری طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے حامی ہیں۔ سروے کے مطابق شمالی افغانستان کے 73فیصد افراد کاکہناہے کہ گذشتہ عشرے کے جمہوری دورمیں ان کی زندگیوں میں بہتری آئی ہے جبکہ جنوبی افغانستان کے صرف 29فیصد افرادنے ایساکہا۔ سروے میں 3038مردوں اور1180خواتین کی رائے لی گئی۔ علاوہ ازیں افغانستان میں تعینات بین الاقوامی سلامتی معاون فورس(ایساف) میں شامل رکن ممالک کاوزارتی اجلاس کل منعقد ہورہا ہے جس میں افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلااور افغان امریکاسیکیورٹی معاہدے کاجائزہ لیاجائے گا۔
افغان حکام نے اتوارکو طالبان کے حملے میں21اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد غفلت برتنے پر9 فوجی افسران کوبرطرف کردیا جن میں بریگیڈکمانڈر اورملٹری انٹیلی جنس چیفس بھی شامل ہیں۔
افغان وزارت دفاع کے مطابق برطرف ہونے والوں فوجی افسران کیخلاف قانونی کارروائی بھی ہوگی۔ برطرفی کافیصلہ اعلیٰ دفاعی کونسل نے کیا۔ اس سے قبل افغان آرمی چیف نے اعلیٰ دفاعی کونسل کے ممبران کوواقعے کی تفصیلات بتائیں۔ آن لائن کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایساف اور افغان اتحادی فورسز نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ننگرہار، قندوز، مالوگار اور لغمان میں آپریشن کلین اپ کرتے ہوئے 76طالبان کو ہلاک اوربے شمارکو زخمی کیاہے جبکہ متعددکو گرفتار کرکے بھاری مقدارمیں اسلحہ بھی قبضے میں لیا گیاہے۔ دوسری جانب افغان فورسز نے چمن میں پاک افغان سرحدی علاقے سے 16افغانیوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ لیویزحکام نے بتایا کہ تاجک اورازبک باشندوں سمیت ان افغانیوںکو گلدارباغیچہ چیک پوسٹ پر دوران چیکنگ گرفتار کیا گیا ہے۔
دوسری طرف افغان شہریوں کی اکثریت نے امریکی فوج کے انخلاکے بعد طالبان کنٹرول کی مخالفت کردی۔ ایک امریکی کنسلٹنگ فرم کے سروے میں یہ حیرت انگیزبات سامنے آئی ہے کہ 80فیصد افغان شہریوں کا کہنا ہے کہ امریکی افواج کے انخلاکے بعد نئی جمہوری حکومت ملک کاکنٹرول سنبھال سکتی ہے۔ انھوں نے افغان فوج اور پولیس پربھرپور اعتمادکا اظہار کیا اورطالبان کی واپسی کوبھی ردکردیا۔ صرف 12.7فیصد مردوں اور 1.6 فیصد خواتین نے طالبان کی واپسی کی حمایت کی تاہم بڑی تعدادمیں افغان شہری طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے حامی ہیں۔ سروے کے مطابق شمالی افغانستان کے 73فیصد افراد کاکہناہے کہ گذشتہ عشرے کے جمہوری دورمیں ان کی زندگیوں میں بہتری آئی ہے جبکہ جنوبی افغانستان کے صرف 29فیصد افرادنے ایساکہا۔ سروے میں 3038مردوں اور1180خواتین کی رائے لی گئی۔ علاوہ ازیں افغانستان میں تعینات بین الاقوامی سلامتی معاون فورس(ایساف) میں شامل رکن ممالک کاوزارتی اجلاس کل منعقد ہورہا ہے جس میں افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلااور افغان امریکاسیکیورٹی معاہدے کاجائزہ لیاجائے گا۔