لاہور ہائیکورٹ نے پولیس کو ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز پر چھاپے مارنے سے روک دیا

شہریوں کی نجی زندگی کوسکون میں رہنے دیاجائے، دروازے توڑ کر چاردیواری کے اندر گھسنا کہاں کاقانون ہے، جسٹس منظور ملک


ویب ڈیسک February 26, 2014
ہوٹلز اور گیسٹ ہاوٴسز میں اشتہاریوں کے نام پر چھاپے غیرقانونی ہیں, ایس پی سول لائنز کا اعتراف فوٹو: فائل

ہائی کورٹ نے پولیس کو اشتہاریوں کی گرفتاری کےلئے ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز پر غیرقانونی چھاپے مارنے سے روک دیا۔

ایکپسریس نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں ہوٹلز اور گیسٹ ہاوٴسز میں پولیس کے غیر قانونی چھاپوں کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ نجی گیسٹ ہاوٴس کے مالک ظفر متین نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ پولیس نے اشتہاریوں کو پکڑنے کے بہانے ان کے گیسٹ ہاؤس پر بغیر کسی وارنٹ چھاپہ مارا اور گیسٹ ہاوٴس میں قیام پذیر خواتین اور مردوں کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئی اور ان کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس منظور ملک نے ہوٹلز اور گیسٹ ہاوٴسز میں چھاپوں پر پولیس کی سخت سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پولیس کس قانون کے تحت اشتہاریوں کے نام پر ہوٹلز اور گیسٹ ہاوٴسز پر چھاپے مارتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کی نجی زندگی کوسکون میں رہنے دیاجائے، دروازے توڑ کر چاردیواری کے اندر گھسنا کہاں کاقانون ہے، پولیس کی مرضی کے بغیر کوئی جرم نہیں ہوتا۔

اس موقع پر ایس پی سول لائنز نے عدالت میں اعتراف کیا کہ ہوٹلز اور گیسٹ ہاوٴسز میں اشتہاریوں کے نام پر چھاپے غیرقانونی ہیں۔ جس پر عدالت نے ہدایت کی کہ پولیس اس قسم کی غیرقانونی حرکتیں فوری بند کی جائیں اور شہریوں کی نجی زندگی کو سکون میں رہنے دیاجائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔