تعلیمی بورڈز میں چیئرمینز کی تقرریاں حساس اداروں کی تصدیق پر مشتمل محکمہ داخلہ کا خط غائب

خط 6 اپریل کو محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کو لکھا گیا تھا

یہ خط محکمے کی جانب سے جان بوجھ کر صرف نظر کیا جارہا ہے، ذرائع فوٹوفائل

ISLAMABAD:
ملک کے انٹیلی جنس اداروں نے سندھ کے چار تعلیمی بورڈز میں چیئرمینز کے تقرر کے سلسلے میں منتخب امیدواروں کے بھجوائے گئے ناموں کے کردار تصدیق کردی ہے اور انھیں سیکیورٹی کے حوالے سے کلیئر قرار دے دیا ہے۔

منتخب امیدواروں کے نام محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے محکمہ پولیس سمیت دیگر حساس اداروں کو محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈ کی سفارش پر 28 مارچ کو بھجوائے گئے تھے پولیس و حساس اداروں سے چیئرمین بورڈز کے لیے امیدواروں کے کرداروں کی تصدیق کے بعد محکمہ داخلہ سندھ نے تقرر کے سلسلے میں مزید کارروائی کی سفارش کرتے ہوئے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کو آگاہ کردیا ہے اور اس حوالے سے باقاعدہ خط 6 اپریل کو محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کو بھجوادیا جاچکا ہے۔

تاہم حیرت انگیز طور پر حیدر آباد تعلیمی بورڈ ، میرپورخاص، سکھر اور نواب شاہ تعلیمی بورڈز میں تقرری کے سلسلے میں حساس اداروں کی تصدیق کی بنیاد پر لکھا گیا یہ خط غائب کردیا گیا ہے اور جان بوجھ کر سندھ کے ان تعلیمی بورڈز میں چیئرمین کی تقرری کے سلسلے میں تاخیر کی جارہی ہے اور نوٹیفیکیشن کے اجراء میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں جس سے مختلف قسم کے شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں۔

وزیر برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے ذرائع کہتے ہیں کہ یہ خط محکمے کی جانب سے جان بوجھ کر صرف نظر کیا جارہا ہے جبکہ محکمے کے ذرائع اسی طرح کا الزام وزیر برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے عملے پر عائد کررہے ہیں۔

ادھر سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہیمو کا کہنا ہے کہ ان کے محکمے کو کوئی ایسا خط موصول ہی نہیں ہوا ہے جس پر وہ چیئرمین بورڈ کی تقرری کے سلسلے میں مزید کوئی کارروائی کرسکیں۔ دوسری جانب محکمہ داخلہ کے باوثوق ذرائع کے مطابق نوٹیفیکیشن نمبر No.So (IS_2)/HD/misc_26/2020 اپریل کی 6 تاریخ کو متعلقہ محکمے کو بھیجا جاچکا ہے۔


یاد رہے کہ سندھ کی سرکاری جامعات اور تعلیمی بورڈز کے سربراہوں کے انتخاب کے لیے قائم سابقہ تلاش کمیٹی search committee نے صوبے کے پانچ ایجوکیشن بورڈز میں چیئرمینز کے تقرر کے سلسلے میں 15 امیدواروں کے ناموں کو حتمی شکل دی تھی اور ہر بورڈ کے لیے تین منتخب امیدواروں کے ناموں کا پینل بنا کر محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کو بھجوادیا گیا ہے۔

کئی ماہ تک یہ سمری وزیر برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے دفتر میں ہی پڑی رہی پھر وزیر برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز اسماعیل راہو نےسیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہیمو کی موجودگی میں سفارش کردہ ناموں کے حامل امیدواروں کے ایک بار پھر انٹرویوز کیے جس کے بعد حساس اداروں سے کردار کی تصدیق کے لیے انھیں محکمہ داخلہ کو بھجوادیا گیا۔

یاد رہے کہ تلاش کمیٹی نے نواب شاہ بورڈ کے لیے رفعیہ بانو کا نام سب سے زیادہ اسکور 73.57 مارکس کے ساتھ پہلے نمبر پر رکھا تھا۔ اسی بورڈ کے لیے لیاقت علی کا نام 50.71 مارکس کے ساتھ دوسرے اور حافظ اللہ عبدالرحمن کا نام 43.57 مارکس کے ساتھ تیسرے نمبر پر تھا۔

حیدر آباد بورڈ کے لیے ڈی جی چارٹر انسپیکشن کمیٹی نعمان احسن کا نام 70.14 مارکس کے ساتھ پینل میں پہلے نمبر پر ڈاکٹر نصیر الدین 57.86 مارکس کے ساتھ پینل میں دوسرے اور حبیب اللہ پٹھان 46.43 مارکس کے ساتھ تیسرے نمبر پر تھا مزید براں میرپورخاص تعلیمی بورڈ کے لیے فضیلت مہدی کا پینل میں پہلا نمبر تھا ان کے 67.86 مارکس ہیں غلام حسین سوھو 49.29 مارکس کے ساتھ دوسرے اور قاضی ارشد حسین 44.29 مارکس کے ساتھ تیسرے نمبر پر تھا۔

سکھر بورڈ کے لیے منتخب پینل میں محمد علمدار کا پہلا نمبر تھا انھوں نے 65 مارکس اسکور کیے اسی بورڈ میں عبدالغنی سومرو 53.57 مارکس کے ساتھ دوسرے اور سجاد حسین تالپور 44.29 مارکس کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں علاوہ ازیں سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کے بھجوائے گئے پینل میں قاضی عارف 62.14 مارکس کے ساتھ پہلے ، اسی بورڈ کے موجودہ چیئرمین مسرور شیخ 57.14 مارکس کے ساتھ دوسرے اور مہران یونیورسٹی کے تنویر حسین 47.14 مارکس کے ساتھ تیسرے نمبر پر تھا۔
Load Next Story