تنخواہ دار طبقے کی انکم ٹیکس کٹوتی کے حوالے سے نیا ہدایت نامہ جاری

سرکاری اداروں میں کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز کے کم آمدن ملازمین کی تنخواہوں سے انکم ٹیکس کی کٹوتی روکنے کی بھی ہدایت

[فائل-فوٹو]

ISLAMABAD:
وفاقی ٹیکس محتسب نے سالانہ 6 لاکھ روپے تنخواہ والے ملازمین کا ٹیکس نہ کاٹنے کا حکم نامہ جاری کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی ٹیکس محتسب نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو ہدایت کی ہے کہ 6 لاکھ سے زائد سالانہ آمدنی والے ملازمت پیشہ افراد کو انکم ٹیکس کٹوتی میں شمار نہ کیا جائے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی ٹیکس محتسب کے ایڈوائزر انکم ٹیکس ماجد قریشی نے پریس کانفرنس میں ٹیکس محتسب آفس کی کارکردگی اور اٹھائے جانیوالے اقدامات بارے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی ٹیکس محتسب نے گاڑیوں کی ڈلیوری میں 60 روز تاخیر پر صارفین کو کائبور پلس تین فیصد کی ادائیگی کی ہدایات پر عملدرآمد کیلیے انجیئنرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کوعملدرآمد رپورٹ جمع کرانے کا بھی حکم دے دیا ہے۔


انہوں نے بتایا کہ وفاقی ٹیکس محتسب نے سرکاری اداروں میں کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز پر کام کرنیوالے کم آمدن ملازمین کی تنخواہوں سے انکم ٹیکس کی کٹوتی روکنے کی بھی ہدایت کردی،علاوہ ازیں 30جون 2021سے قبل ایک ہزار سی سی تک بک کرائی گئی ایسی گاڑیاں جن کی ڈلیوری یکم جولائی کے بعد ہوئی ان صارفین کو سیلز ٹیکس 17فیصد کے بجائے ساڑھے 12فیصد چارج کرنے کی ہدایت کی کیونکہ رواں بجٹ میں سیلز ٹیکس کم کر کے ساڑھے 12فیصد کر دیا گیا تھا۔

وفاقی ٹیکس محتسب کے ایڈوائزر انکم ٹیکس ماجد قریشی نے بتایا کہ کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز کم آمدن ملازمین کی تنخواہ سے ماہانہ 17سے20فیصد ٹیکس کی کٹوتی کی جاتی تھی جس کے خلاف وفاقی ٹیکس محتسب نے احکاما ت جاری کیے اور ایف بی آر کو ہدایت کی کہ ایسے ملازمین کی تنخواہ سالانہ 6لاکھ روپے سے کم ہے ان کی تنخواہ سے انکم ٹیکس کی کٹوتی نہیں ہو سکتی۔

ماجد قریشی نے بتایا کہ یہ فیصلہ پورے پاکستان کے ملازمین کیلیے ہے، انکم ٹیکس کے فیلڈ دفاتر کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ ہدایات پر عملدرآمد کریں جبکہ اکاؤنٹنٹ جنرل نے مارچ سے اس پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے۔

وفاقی ٹیکس محتسب نے ایف بی آر کو ہدایت کی کہ مینوئل ٹیکس نوٹسز کا اجرا نہ کیا جائے اور اس کو سسٹم بیس بنایا جائے ، ایف بی آر کو ہدایت کی گئی ہے کہ 45روز میں سسٹم ڈویلپ کیا جائے ، اور کسی طرح کا کوئی مینوئل نوٹس جاری نہیں کیا جائے گا۔
Load Next Story