سری لنکا نے ایشیائی کرکٹ دنگل کے انعقاد کا عزم کرلیا
معاشی بحران آڑے نہیں آئے گا،کرکٹ کے ذریعے سرمایہ حاصل کرکے مشکل وقت میں اپنے ملک کی کچھ مدد کرنا چاہتے ہیں، سیکریٹری
سری لنکانے ایشیائی کرکٹ دنگل کے انعقاد کاعزم کرلیا جب کہ بورڈ کے سیکریٹری موہن ڈی سلوا کا کہنا ہے کہ معاشی بحران آڑے نہیں آئے گا۔
سری لنکن کرکٹ ٹیم کا دورہ بنگلادیش 15 مئی سے شروع ہوگا، یہ سیریز ختم ہونے کے بعد ہوم گراؤنڈ پر مصروف سیزن آئی لینڈرز کا منتظر ہوگا، آسٹریلیا کی ٹیم کو 8جون سے 12جولائی تک 2ٹیسٹ،5ون ڈے اور 3ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے کے لیے آنا ہے، کینگروز 6 سال بعد سری لنکا کا مکمل ٹور کررہے ہیں۔
پاکستان ٹیم جولائی اور اگست میں 2ٹیسٹ اور 3ون ڈے میچز کھیلنے کے لیے موجود ہوگی، اگست میں ہی بھارتی ٹیم کا دورہ بھی متوقع ہے، ان مقابلوں سے سری لنکن بورڈ کو اپنا خالی خزانہ بھرنے کا موقع بھی ملے گا،اس کے بعد ایشیا کپ بھی سری لنکا میں شیڈول کیا گیا ہے،البتہ جس وقت ان تمام مقابلوں کے پلانز بنائے گئے ملک میں حالات معمول کے مطابق تھے۔
گزشتہ چند ہفتوں میں صورتحال تیزی سے بگڑی، اب سیاسی اور معاشی حالات قابو سے باہر ہو چکے، بے روزگاری سمیت مسائل کے انبار تلے دبے لوگ احتجاج کر رہے ہیں،گزشتہ ہفتے دبئی میں آئی سی سی کی میٹنگ میں ایشین کرکٹ کونسل کے ارکان نے سری لنکا میں ایشیا کپ کے امکانات پر غور کیا تھا،آسٹریلیا سمیت دیگر ملکوں نے بھی وہاں مقابلوں کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
اس حوالے سے سری لنکن کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری موہن ڈی سلوا نے کہا کہ اجلاس میں صدرشامی سلوا کی اے سی سی ارکان اور آسٹریلوی آفیشلز سے ملاقات کے نتائج حوصلہ افزا رہے،ہم آسٹریلیا سمیت انٹرنیشنل میچز کی میزبانی کے بعد ایشیاکپ بھی شیڈول کے مطابق کرانے کے لیے پْرامید ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ ٹور پلان اور سیکیورٹی معاملات کا جائزہ لینے کے لیے ایک آسٹریلوی وفد ان دنوں ملک میں موجود ہے،ہم کرکٹ کے ذریعے سرمایہ حاصل کرکے مشکل وقت میں اپنے ملک کی کچھ مدد کرنا چاپتے ہیں،ڈی سلوا نے کہا کہ ایشیا کپ 27 اگست سے 11ستمبر تک شیڈول ہے، تمام ممبر ممالک اس ایونٹ میں شرکت کے لیے تیاری کر رہے ہیں۔
سری لنکن بورڈ حکام اے سی سی کے تعاون سے اس میگا ایونٹ کی میزبانی کے حوالے سے بڑی مثبت سوچ رکھتا ہے،ہمیں امید ہے کہ مضبوط ایشیائی ٹیموں کے مابین شاندار مقابلے دیکھنے کو ملیں گے۔
دوسری جانب سابق سری لنکن کپتان ارجنا رانا ٹنگا نے کہا کہ ایشیا کپ کی صورتحال کے حوالے سے سمجھ نہیں آتا کیا کہوں، کرکٹ بورڈ کی باگ ڈور غیر پیشہ ورانہ سوچ رکھنے والوں کے ہاتھ میں ہے،ایشیائی ایونٹ کا انعقاد ملک کے لیے بہت اچھا ہوگا مگر اس کا انحصار دیگر ملکوں کی ٹیموں کے یہاں آنے پر ہے، احتجاج کرنے والے حکومت کے خلاف سرگرم ہیں، ان کو کرکٹ سے کوئی مسئلہ نہیں، اس لیے مداخلت کا بھی کوئی خدشہ نہیں ہوگا مگر غیر پیشہ ورانہ رویہ رکھنے والے بورڈ حکام اس صورتحال پر کیسے قابوپا سکتے ہیں کچھ کہا نہیں جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ اگر چند کرکٹرز ایشیا کپ کے انعقاد میں معاونت کا فیصلہ کر بھی لیں تو مجھے خدشہ ہے کہ یہ رقم بھی حکومت اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر لے گی حالانکہ ملک کے گھمبیر مسائل کو دیکھیں تو یہ سرمایہ معمولی ہو گا۔
سری لنکن کرکٹ ٹیم کا دورہ بنگلادیش 15 مئی سے شروع ہوگا، یہ سیریز ختم ہونے کے بعد ہوم گراؤنڈ پر مصروف سیزن آئی لینڈرز کا منتظر ہوگا، آسٹریلیا کی ٹیم کو 8جون سے 12جولائی تک 2ٹیسٹ،5ون ڈے اور 3ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے کے لیے آنا ہے، کینگروز 6 سال بعد سری لنکا کا مکمل ٹور کررہے ہیں۔
پاکستان ٹیم جولائی اور اگست میں 2ٹیسٹ اور 3ون ڈے میچز کھیلنے کے لیے موجود ہوگی، اگست میں ہی بھارتی ٹیم کا دورہ بھی متوقع ہے، ان مقابلوں سے سری لنکن بورڈ کو اپنا خالی خزانہ بھرنے کا موقع بھی ملے گا،اس کے بعد ایشیا کپ بھی سری لنکا میں شیڈول کیا گیا ہے،البتہ جس وقت ان تمام مقابلوں کے پلانز بنائے گئے ملک میں حالات معمول کے مطابق تھے۔
گزشتہ چند ہفتوں میں صورتحال تیزی سے بگڑی، اب سیاسی اور معاشی حالات قابو سے باہر ہو چکے، بے روزگاری سمیت مسائل کے انبار تلے دبے لوگ احتجاج کر رہے ہیں،گزشتہ ہفتے دبئی میں آئی سی سی کی میٹنگ میں ایشین کرکٹ کونسل کے ارکان نے سری لنکا میں ایشیا کپ کے امکانات پر غور کیا تھا،آسٹریلیا سمیت دیگر ملکوں نے بھی وہاں مقابلوں کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
اس حوالے سے سری لنکن کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری موہن ڈی سلوا نے کہا کہ اجلاس میں صدرشامی سلوا کی اے سی سی ارکان اور آسٹریلوی آفیشلز سے ملاقات کے نتائج حوصلہ افزا رہے،ہم آسٹریلیا سمیت انٹرنیشنل میچز کی میزبانی کے بعد ایشیاکپ بھی شیڈول کے مطابق کرانے کے لیے پْرامید ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ ٹور پلان اور سیکیورٹی معاملات کا جائزہ لینے کے لیے ایک آسٹریلوی وفد ان دنوں ملک میں موجود ہے،ہم کرکٹ کے ذریعے سرمایہ حاصل کرکے مشکل وقت میں اپنے ملک کی کچھ مدد کرنا چاپتے ہیں،ڈی سلوا نے کہا کہ ایشیا کپ 27 اگست سے 11ستمبر تک شیڈول ہے، تمام ممبر ممالک اس ایونٹ میں شرکت کے لیے تیاری کر رہے ہیں۔
سری لنکن بورڈ حکام اے سی سی کے تعاون سے اس میگا ایونٹ کی میزبانی کے حوالے سے بڑی مثبت سوچ رکھتا ہے،ہمیں امید ہے کہ مضبوط ایشیائی ٹیموں کے مابین شاندار مقابلے دیکھنے کو ملیں گے۔
دوسری جانب سابق سری لنکن کپتان ارجنا رانا ٹنگا نے کہا کہ ایشیا کپ کی صورتحال کے حوالے سے سمجھ نہیں آتا کیا کہوں، کرکٹ بورڈ کی باگ ڈور غیر پیشہ ورانہ سوچ رکھنے والوں کے ہاتھ میں ہے،ایشیائی ایونٹ کا انعقاد ملک کے لیے بہت اچھا ہوگا مگر اس کا انحصار دیگر ملکوں کی ٹیموں کے یہاں آنے پر ہے، احتجاج کرنے والے حکومت کے خلاف سرگرم ہیں، ان کو کرکٹ سے کوئی مسئلہ نہیں، اس لیے مداخلت کا بھی کوئی خدشہ نہیں ہوگا مگر غیر پیشہ ورانہ رویہ رکھنے والے بورڈ حکام اس صورتحال پر کیسے قابوپا سکتے ہیں کچھ کہا نہیں جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ اگر چند کرکٹرز ایشیا کپ کے انعقاد میں معاونت کا فیصلہ کر بھی لیں تو مجھے خدشہ ہے کہ یہ رقم بھی حکومت اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر لے گی حالانکہ ملک کے گھمبیر مسائل کو دیکھیں تو یہ سرمایہ معمولی ہو گا۔