امید کی آخری کرن
کیا وزیر اعظم پاکستان یہ بات سمجھتے ہیں کہ کچھ لوگ ان کو ملکِ پاکستان کی ترقی کیلئے امید کی آخری کرن سمجھتے ہیں؟
کیا وزیر اعظم پاکستان یہ بات سمجھتے ہیں کہ کچھ لوگ ان کو ملکِ پاکستان کی ترقی کیلئے امید کی آخری کرن سمجھتے ہیں؟ شاید اسی وجہ سے بیشتر پاکستانیوں کو ان سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں۔جن کا تقاضا ہے کہ وہ ملک میں امن و امان کے قیام ،مہنگائی کے خاتمے ، سماجی انصاف اور ہر سطح پر ظلم کی حکومت ختم کرنے کیلئے اپنا بھرپور سیاسی کردار ادا کریں۔
ہر محب وطن پاکستانی کی طرح شاید نواز شریف کو بھی اندازہ ہو گیا ہو گا کہ آج وطن عزیز کو بہت سے مسائل درپیش ہیں، ملک میں قیامت خیز مہنگائی کی وجہ سے غریبوں کا جینا عذاب بن گیا ہے،بیروزگاری اور غربت نے عوام کی خوشیاں چھین لی ہیں اور امن وامان کی بگڑتی ہوئی صورت حال کی وجہ سے لوگ میاں نواز شریف سے بہت سی امیدیں لگائے بیٹھے ہیں۔دوسری جانب کرپشن نے بھی عوام کو انتہائی اضطراب میں مبتلا کر رکھا ہے۔
میاں نواز شریف صاحب اللہ تعالیٰ نے آپ کو تیسری مرتبہ پاکستان کا وزیراعظم چُنا ہے،شاید قدرت آپ سے کچھ مزید کام لینا چاہتی ہے۔غریب عوام کے بہت سے کام صرف آپ کی تھوڑی سی توجہ،بہتر انتظامی حکمت عملی اور مخصوص منصوبہ بندی سے پایہ تکمیل کو پہنچ سکتے ہیں۔اداروں میں روایتی لاپرواہی ،ارباب اختیار کی بے حسی اور ہر بات پر ''مٹی پائو '' کی صورت حال نے مسائل کو مزید پیچیدہ کر کے رکھ دیا ہے۔
غریب عوام کی مشکلات کو مدِنظر رکھتے ہوئے موجودہ حکومت کو فوری طور کچھ بہتر اودامات کرنے چاہئیں تاکہ عام آدمی بھی سکھ کا سانس لے سکے۔ایٹمی دھماکا ،موٹروے ،میٹرو بس،تھر انرجی پراجیکٹ اور علامہ اقبال ایئر پورٹ کا قیام میاں صاحب کے ایسے کارنامے ہیںجن پر فخر کیا جاسکتا ہے لہذا موجودہ حالات کے پیش نظر لوگوں کو اس بات کا یقین ہوگیا ہے کہ میاں نواز شریف کا نام پاکستان کی سا لمیت کی ضمانت ہے اور وہ ملکی حالات کو بدلنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ لیکن جب تک جمہوریت کے ثمرات غریب آدمی تک نہیں پہنچیں گے حقیقی تبدیلی نہیں آ سکتی۔
لہذا غریب عوام کی میاں نواز شریف سے مودبانہ اپیل ہے کہ وہ قوم کو مایوس نہ کریںاور ہر معاملہ پر ملک و قوم کو اولیت دیں۔کیونکہ
پاکستان کی نازک ترین صورتحال پر وزیراعظم کا جو کردار ہونا چاہیئے معذرت کے ساتھ وہ نظر نہیں آ رہا۔ محترم وزیر اعظم کیا آپ نے کبھی سوچا کہ موجودہ حکومت سے لوگ مایوس کیوں ہوتے جا رہے ہیں؟ آپ کو یہ احساس کرنا ہو گا کہ معاشی چکی میں پسنے والی عوام موجودہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کی متحمل نہیں ہے۔حکمرانوں کو چاہئے کہ وہ عوام کی مشکلات کا احساس کرتے ہوئے ایسی پالیساں تیا رکریں جس سے عوام کو لوڈشیڈنگ ،مہنگائی ا ور کرپشن سے پاک اور خوشحال پاکستان مِل سکے۔
ملک کے بیشتر لوگ صادق جذبوں سے یہ محسوس کرتے ہیں کہ اس وقت پاکستان کو وزیر اعظم میاں نواز شریف کی ترقی پسند پالیسوں کی ضرورت ہے۔کیونکہ عوام میاں نواز شریف کو امید کی آخری کرن سمجھتے ہیں۔اگر یہ امید بھی ٹوٹ گئی تو پاکستان کیلئے بہت بڑا المیہ ہو گا۔
امید خوش فہمی ،یقین اور جاگتی آنکھوں کے سپنے ہیں۔مسلسل حوصلہ دیتے رہتے ہیں شاید اسی لیئے یہ کہاوت ضرب والمثل بن گئی کہ ''امید پر دنیا قائم ہے ''اللہ کرے ہم سب کی امیدیں رنگ لائیں۔
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
ہر محب وطن پاکستانی کی طرح شاید نواز شریف کو بھی اندازہ ہو گیا ہو گا کہ آج وطن عزیز کو بہت سے مسائل درپیش ہیں، ملک میں قیامت خیز مہنگائی کی وجہ سے غریبوں کا جینا عذاب بن گیا ہے،بیروزگاری اور غربت نے عوام کی خوشیاں چھین لی ہیں اور امن وامان کی بگڑتی ہوئی صورت حال کی وجہ سے لوگ میاں نواز شریف سے بہت سی امیدیں لگائے بیٹھے ہیں۔دوسری جانب کرپشن نے بھی عوام کو انتہائی اضطراب میں مبتلا کر رکھا ہے۔
میاں نواز شریف صاحب اللہ تعالیٰ نے آپ کو تیسری مرتبہ پاکستان کا وزیراعظم چُنا ہے،شاید قدرت آپ سے کچھ مزید کام لینا چاہتی ہے۔غریب عوام کے بہت سے کام صرف آپ کی تھوڑی سی توجہ،بہتر انتظامی حکمت عملی اور مخصوص منصوبہ بندی سے پایہ تکمیل کو پہنچ سکتے ہیں۔اداروں میں روایتی لاپرواہی ،ارباب اختیار کی بے حسی اور ہر بات پر ''مٹی پائو '' کی صورت حال نے مسائل کو مزید پیچیدہ کر کے رکھ دیا ہے۔
غریب عوام کی مشکلات کو مدِنظر رکھتے ہوئے موجودہ حکومت کو فوری طور کچھ بہتر اودامات کرنے چاہئیں تاکہ عام آدمی بھی سکھ کا سانس لے سکے۔ایٹمی دھماکا ،موٹروے ،میٹرو بس،تھر انرجی پراجیکٹ اور علامہ اقبال ایئر پورٹ کا قیام میاں صاحب کے ایسے کارنامے ہیںجن پر فخر کیا جاسکتا ہے لہذا موجودہ حالات کے پیش نظر لوگوں کو اس بات کا یقین ہوگیا ہے کہ میاں نواز شریف کا نام پاکستان کی سا لمیت کی ضمانت ہے اور وہ ملکی حالات کو بدلنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ لیکن جب تک جمہوریت کے ثمرات غریب آدمی تک نہیں پہنچیں گے حقیقی تبدیلی نہیں آ سکتی۔
لہذا غریب عوام کی میاں نواز شریف سے مودبانہ اپیل ہے کہ وہ قوم کو مایوس نہ کریںاور ہر معاملہ پر ملک و قوم کو اولیت دیں۔کیونکہ
پاکستان کی نازک ترین صورتحال پر وزیراعظم کا جو کردار ہونا چاہیئے معذرت کے ساتھ وہ نظر نہیں آ رہا۔ محترم وزیر اعظم کیا آپ نے کبھی سوچا کہ موجودہ حکومت سے لوگ مایوس کیوں ہوتے جا رہے ہیں؟ آپ کو یہ احساس کرنا ہو گا کہ معاشی چکی میں پسنے والی عوام موجودہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کی متحمل نہیں ہے۔حکمرانوں کو چاہئے کہ وہ عوام کی مشکلات کا احساس کرتے ہوئے ایسی پالیساں تیا رکریں جس سے عوام کو لوڈشیڈنگ ،مہنگائی ا ور کرپشن سے پاک اور خوشحال پاکستان مِل سکے۔
ملک کے بیشتر لوگ صادق جذبوں سے یہ محسوس کرتے ہیں کہ اس وقت پاکستان کو وزیر اعظم میاں نواز شریف کی ترقی پسند پالیسوں کی ضرورت ہے۔کیونکہ عوام میاں نواز شریف کو امید کی آخری کرن سمجھتے ہیں۔اگر یہ امید بھی ٹوٹ گئی تو پاکستان کیلئے بہت بڑا المیہ ہو گا۔
امید خوش فہمی ،یقین اور جاگتی آنکھوں کے سپنے ہیں۔مسلسل حوصلہ دیتے رہتے ہیں شاید اسی لیئے یہ کہاوت ضرب والمثل بن گئی کہ ''امید پر دنیا قائم ہے ''اللہ کرے ہم سب کی امیدیں رنگ لائیں۔
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 300 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔