گزارشات
صحافی تو آج بھی اپنے اداروں سے وابستہ ہیں
ISLAMABAD:
پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف عدم اعتماد میں کامیاب ہونے کے بعد اب پاکستان کے وزیر اعظم کے منصب پر فائز ہوگئے ہیں اور آتے ہی انھوں نے عوامی رائے کا احترام کرتے ہوئے کم از کم 25ہزار تنخواہ دینے کے احکامات جاری کیے۔
بزرگوں کی پنشن میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کیا، مہنگائی کے حوالے سے بھرپور توجہ دینے کا وعدہ کیا، معیشت بہتر کرکے عوام کو سہولتیں دینے کا وعدہ کیا، ان کا سیاسی کیریئر بہت طویل ہے اس وقت وہ (ن) لیگ کے صدر ہیں انھوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن کیا۔ 1988 میں پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، 1997 میں پنجاب کے رکن اسمبلی بنے اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے۔
2008 میں بلامقابلہ پنجاب اسمبلی کے رکن بنے، تین مرتبہ پاکستان کے بڑے صوبے پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہے، اتنے وسیع تجربے کے بعد اب پاکستان کے وزیر اعظم ہیں۔ سیاسی طور پر ملک کی صورتحال بہت ابتر ہے۔
آتے ہی انھوں نے قوم کی بہتری کے لیے کچھ اقدامات کیے جس پر یقینا عمل درآمد بھی ہوگا اس تحریر کے توسط سے راقم کچھ گزارشات وزیر اعظم شہباز شریف سے ضرور کرے گا کہ وہ اور ان کے رفقا بڑے اخبارات میں پرنٹ ہونے والے آرٹیکل پر خصوصی توجہ دیں تاکہ قوم کی بنیادی سہولتوں کے بارے میں آگاہی ہو، مانا کہ صوبہ پنجاب میں آپ کی گراں قدر خدمات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کچھ ترجیحات آپ نے قوم کے سامنے رکھی ہیں۔
(1) ہفتہ وار 2 کے بجائے ایک تعطیل کا اعلان (2) مہنگائی میں کمی کے لیے نیشنل اکنامک کونسل بنانے کا فیصلہ شامل ہے آپ کے بھائی میاں نواز شریف نے بحیثیت وزیر اعظم کے جمعہ کی چھٹی کا خاتمہ کیا اور اتوار کے دن چھٹی کا آغاز کیا اس وقت راقم نے سابق وزیر اعظم سے درخواست کی تھی کہ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے آپ برائے مہربانی جمعہ کی چھٹی کا فیصلہ واپس لیں کیونکہ یہ ورکنگ ڈے ہوگا اور جمعہ کا دن بہت افضل ہوتا ہے جس کا ہمارے مذہب میں بھی کئی جگہ تذکرہ ہے اور میں ان کے دور اقتدار میں کئی مرتبہ انھیں یاد دہانی کراتا رہا۔
لہٰذا آپ رب کی خوشی کے لیے جمعہ کی عام تعطیل کا اعلان کریں۔ مہنگائی میں کمی کے لیے جو آپ اکنامک کونسل بنانے کا فیصلہ کر رہے ہیں اس پر دن رات کام کریں کیونکہ اپوزیشن کے رہنما کے طور پر آپ نے ہر مقام پر مہنگائی کی مخالفت کی اس مہنگائی کی وجہ سے بھی پچھلی حکومت بھی چلی گئی ہمارے ہاںساٹھ فیصد آبادی دیہاتوں میں رہتی ہے اس کے علاوہ 18000 سے 25000 روپے تنخواہ لینے والا تو غربت کے کفن میں لپٹ گیا۔
محترم وزیر اعظم! میں آپ سے بھی غیر جانبدار ہو کر ان غریب، تہی دامنوں کے لیے درخواست کر رہا ہوں کہ پچھلی حکومت نے جب اقتدار سنبھالا تھا تو مہنگائی نہ ہونے کے برابر تھی جب کہ ان کے بعد چینی 55 سے 105 ہوئی پٹرول 85 سے 150 کا ہوا، دودھ 70 سے 130 بچوں کا دودھ 750 سے 1440، میڈیکل ادویات نے تو کمال کر دکھایا مثالیں دینا بے کار ہے۔ عام سی چیز تھرما میٹر 80 سے 250 کا الیکٹرک کا تو کوئی پرسان حال نہیں، گیس بلوں نے قیامت کھڑی کردی ہے ، لہٰذا مہنگائی میں کمی کے لیے اکنامک کونسل بنانے کا فیصلہ نہ کریں۔ کیونکہ یہ بات تو پھر وعدوں کے کفن میں لپیٹ دی جائے گی۔
آپ صرف ایک ہفتے میں ممکنہ اقدامات سختی سے نافذ کریں تاکہ ماضی کی اپوزیشن تہی دامنوں کا دامن تھام لے، آپ نے بزرگوں کی پنشن میں اضافہ کیا، ای او بی آئی کے بزرگوں کو ماہانہ 8500 ملتے ہیں ایک عمر رسیدہ فرد جو فاقوں سے نڈھال ہو وہ کیا کرے گا ہماری سیاسی قیادت 80 فیصد بڑھاپے کی دہلیز پر ہے وہ مختلف عہدوں پر رہنے کے بعد پنشن لے رہے ہیں کیا وہ 8500 لے رہے ہیں آپ پہلی فرصت میں ای او بی آئی کے عمر رسیدہ لوگوں کو ماہانہ 15000 روپے دیں کہ آنیوالے الیکشن میں یہ غریب اور مفلس حضرات آپ کی گراں قدر خدمات کو دیکھتے ہوئے تیکھے سیاسی کھیل سے بچتے ہوئے آپ کی گراں قدر خدمات کو سلام کریں اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ نے مہنگائی کی طرف توجہ دی ہے مگر یہ خودساختہ مہنگائی ہے۔
اس پر توجہ نہیں دی گئی پرائس کنٹرول والے اپنی نوکریاں کرتے رہے اور سابق مشیر اور وزیر اپنی نوکریاں کرتے رہے توجہ نہ دینے کی صورت میں غریب کی زندگی تو مفلسی اور ملیامیٹ ہوکر رہ گئی اس رب نے آپ کو کمرہ امتحان میں بٹھا دیا ہے اس کا نتیجہ آنیوالے الیکشن میں آئے گا کیونکہ جو ایک لاکھ یا ڈیڑھ لاکھ کم ازکم تنخواہ لے رہا ہے وہ اس مہنگائی پر بھی خوش گفتاری کرتا نظر آتا ہے اس کی صحت پر کیا اثر پڑ رہا ہے اور اگر اس کی ذاتی رہائش ہے تو وہ بڑی پرسکون زندگی اس مہنگائی میں بھی گزار رہا ہے۔
محترم آپ اور آپ کے رفقا بے مقصد تصادم پر مٹی ڈال دیں کہ ڈیڑھ سال بعد الیکشن ہونے ہیں تو آپ نمایاں کام کرکے اپنے آپ کو سرخرو حضرات کی فہرست میں کھڑا کرلیں اب اپوزیشن دنگل کا خاتمہ ہونا چاہیے یہی دنگل پچھلی حکومت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ کے آنے کے بعد کرنسی اور اسٹاک مارکیٹ میں بہتری آئی ہے سونا تو غریب کی دسترس سے کوسوں دور ہے مگر اس میں بھی کمی نظر آئی۔ رب نے (ن) لیگ کو اہم ذمے داری دے دی اب اپنی ذمے داری کو محسوس کریں اور دارالحکومت میں رہنے والے ہر شخص کی حفاظت کریں کہ ابھی امتحان اور بھی ہیں ابھی وزارتوں کا سلسلہ شروع ہونے والا ہے آپ سے درخواست ہے وزیر اعظم صاحب کہ اہل لوگوں کو جو وزارتوں کا فن جانتے ہوں انھیں وزارت دیں۔
جناب وزیر اعظم صاحب! عوام کے سلگتے ہوئے جذبات کی قدر کریں، آپ وزیر داخلہ افواج پاکستان کے کسی معتبر ریٹائرڈ بڑے افسر کو نامزد کریں یہ کام سویلین نہیں کرسکتے اس اہم عہدے کے لیے متحرک شخصیت کی ضرورت ہوتی ہے کراچی والوں نے ان ڈاکوؤں کے ہاتھوں بہت لاشیں اٹھائی ہیں اور یہ یاد رکھیں کہ آپ کراچی کی بھی آواز ہیں۔
جناب وزیر اعظم صاحب! آپ نے گزشتہ دنوں اسلام آباد کے سینئر صحافیوں کے لیے دعوت افطار کا اہتمام کیا آپ نے ایک اچھی روایت کا آغاز کیا جب کہ آپ وزیر اعظم ہیں ماضی میں تو وزیر اطلاعات و نشریات کی کوشش رہی کہ وہ اس طبقے پر اپنی بالادستی قائم رکھیں بس یہی ان کی غلط فہمی تھی۔
صحافی تو آج بھی اپنے اداروں سے وابستہ ہیں جب کہ وہ اب فارغ ہیں اور کب تک فارغ رہتے ہیں یہ تو مستقبل میں فیصلہ ہوگا لوگ سیاسی بحران کی باتیں کر رہے ہیں کہ اس کا واحد حل انتخابات ہیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ غریب تو ویسے بھی اندھے کنویں میں گر چکا آپ کے بہتر احکامات پر جلد سے جلد عمل ہونا چاہیے تاکہ یہ قوم آنیوالے الیکشن میں سوچ سمجھ کر بہتر فیصلے کرنے کی مجاز ہو۔ جناب وزیر اعظم! آپ سختی سے پابند کریں اپنے ایم این ایز اور ایم پی ایز کو کہ وہ بالکل یہ جملہ نہ استعمال کریں کہ معاشی حالات، مہنگائی، لاقانونیت ہمیں ورثے میں ملے ہیں، یہ اب پرانے ہوگئے ہیں۔ بس مہنگائی، لاقانونیت، بدمعاشی، داداگیری، فضول سیاسی بیانات کے چراغ کو بجھا دیجیے تاکہ آنے والے وقت میں الیکشن کے موقع پر سوچیں یہ عوام کہ ہمیں کس کا ساتھ دینا ہے آپ کا یا پھر کسی اورکا؟