احتجاج کریں مگر احتیاط سے

پی ٹی آئی سپورٹرز وطن عزیز کا ماحول مزید آلودہ کرنے کے بجائے اپنے عمل پر دھیان دیں

پی ٹی آئی کے ایک سپورٹر نے نور عالم پر جملہ بازی کی۔ (فوٹو: فائل)

MOSCOW:
یہ ان دنوں کی بات ہے جب پاناما کے ہر طرف چرچے تھے۔ اس وقت کے اسپیکر ایاز صادق جونہی جہاز میں داخل ہوئے، موقع پر موجود ایوی ایشن کے ایک ملازم نے ان کے قائد کے بارے میں تضحیک آمیز جملہ کسا۔ ایاز صادق نے جوابی طور پر جاہلانہ ردعمل دینے کے بجائے، پڑھا لکھا ہونے کا ثبوت دینے کا فیصلہ کیا۔ آپ جہاز سے باہر آئے اور متعلقہ حکام کو ان صاحب کی شکایت کی اور انہیں اسی وقت ڈیوٹی سے ہٹاکر، ان کے خلاف ضابطے کی کارروائی کا آغاز کردیا گیا۔

اگر ایاز صادق، نور عالم خان کی طرح ان صاحب پر تشدد کرتے یا جوابی جملہ بازی کرتے تو یقینی بات ہے کہ بات میڈیا کی زینت بنتی۔ اس پر عوام تبصرہ کرتے ہوئے انہیں ہی برا بھلا کہتے، یعنی ان کا عمل مزید لعن طعن کا باعث بن جاتا اور پی ٹی آئی کے دوستوں کو مزید ایسی حرکتوں کی ترغیب ملتی۔ لیکن ایاز صادق کے عمل نے ایسی جملہ بازی کے آگے بند باندھ دیا۔

یاد رہے چند روز قبل میریٹ ہوٹل میں عین افطار سے قبل نور عالم خان، اپنے دوستوں کے ساتھ جب کھانا لینے کےلیے بڑھے تو پی ٹی آئی کے ایک سپورٹر نے ان پر جملہ بازی کی، اور چن صاحب کے بقول ان کو پشتو میں گالیاں دیں، جس کے جواب میں معافی نہ مانگنے پر بات ہاتھا پائی تک جاپہنچی۔ اگر نور عالم خان بھی ضبط کا مظاہرہ کرتے ہوئے پولیس سے رابطہ کرکے ان صاحب کو سحری جیل میں کرنے پر مجبور کرتے تو ان کا یہ عمل پی ٹی آئی کے بدتمیز سپورٹرز کی زبان کی تالہ بندی کا سبب بن جاتا۔ مگر افسوس انہوں نے جاہلوں کے ساتھ ان ہی کے لیول پر جاکر عمل کرنا مناسب سمجھا اور نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔

یہاں پر میں پاکستان تحریک انصاف کے دوستوں کی خدمت میں انتہائی ادب سے گزارش کرنا چاہوں گا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں موجودہ حکمران مجرم ہیں، چور اور کرپٹ ہیں تو آپ بجائے جملہ بازی کرکے ماحول خراب کرنے کے احسن اقبال کی تقلید کریں تو آپ وہ کچھ حاصل کرسکتے ہیں جو آپ کے تصور میں بھی نہیں ہے اور قوم کو چور اچکوں، ٹھگوں، مجرموں سے بھی خلاصی مل جائے گی۔

احسن اقبال نے کیا کیا تھا؟ آئیے آپ کو بتاتے ہیں۔


2020 میں اس وقت کے وزیر مواصلات نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ احسن اقبال نے موٹروے کی تعمیر میں 50 ارب روپے کی کرپشن کی ہے، اس پر تحقیقات کی جائیں گی۔ تحقیقاتی ٹیم میں دیگر اداروں کے ساتھ آئی ایس آئی کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔ اس بیان کے کم و بیش ایک سال کے بعد احسن اقبال قومی اسمبلی میں کچھ یوں گویا ہوئے۔

''ایک سال پہلے وزیر موصوف نے مجھ پر 50 ارب روپے کرپشن کا الزام لگایا تھا اور تحقیقات کرنے کا اعلان کیا تھا، مگر ایک سال گزرنے کے باوجود کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ اگر میں نے 50 روپے بھی رشوت لی ہو تو میں اللہ کے 99 ناموں کے نیچے کھڑے ہوکر دعا کرتا ہوں کہ میری نسلیں غرق ہوجائیں، اور یہ وزیر موصوف بھی اعلان کریں کہ اگر یہ جھوٹے ہیں تو ان کی نسلیں غرق ہوجائیں''۔

پی ٹی آئی کے دوست بھی جملہ بازی کے بجائے اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوکر وطن عزیز کی ترقی اور خوشحالی کےلیے دعاگو ہوں۔ رمضان المبارک کی مقدس ساعتوں میں اللہ رب العزت کے حضور آنسو بہاتے ہوئے یہ دعا کریں کہ اگر موجودہ حکمران چور، اچکے، ٹھگ اور مجرم ہیں تو ان سےنجات عطا فرما، اور اگر نیک ہیں تو ہمیں ہدایت عطا فرما۔ تو امید کی جاسکتی ہے کہ وطن عزیز کا ماحول مزید آلودہ ہونے سے بچ جائے گا، وگرنہ بات بہت دور تک نکل جائے گی۔

وہ تمام دوست جو ماحول خراب کرنے کی کوشش کرتے ہوئے عید جیل میں کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں باز آجائیں، اسی میں ملک و قوم کی بھلائی ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
Load Next Story