ایمنسٹی انٹرنیشنل کا ’تنقیدی ٹوئٹس پر گرفتار افراد کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ
حکام کو ایسے لوگوں کو سزا دینے کیلئے پیکا قانون کا استعمال بند کرنا چاہیے، ڈائریکٹر دنیوشیکا ڈسانائیکے
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے 'ریاست پر تنقیدی ٹوئٹس' کی وجہ سے زیر حراست 8 افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
جنوبی ایشیا کے لیے انسانی حقوق کی تنظیم کی ڈائریکٹر دنیوشیکا ڈسانائیکے نے مطالبہ کیا کہ حکام کو ایسے لوگوں کو سزا دینے کے لیے پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) قانون کا استعمال بند کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ طویل عرصے سے حکومتوں نے پرامن اختلاف رائے کو کچلنے اور سیاسی مخالفین کے حامیوں کو ڈرانے کے لیے قانون کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم کی ڈائریکٹر نے حکومت سے پنجاب بھر میں گرفتار کیے گئے 8 افراد کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اختلافی آوازوں کو دبانے کے بجائے حکام کو آزادی اظہار کے حق پر اپنا 'جابرانہ کریک ڈاؤن' ختم کرنا چاہیے۔
جنوبی ایشیا کے لیے انسانی حقوق کی تنظیم کی ڈائریکٹر دنیوشیکا ڈسانائیکے نے مطالبہ کیا کہ حکام کو ایسے لوگوں کو سزا دینے کے لیے پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) قانون کا استعمال بند کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ طویل عرصے سے حکومتوں نے پرامن اختلاف رائے کو کچلنے اور سیاسی مخالفین کے حامیوں کو ڈرانے کے لیے قانون کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم کی ڈائریکٹر نے حکومت سے پنجاب بھر میں گرفتار کیے گئے 8 افراد کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اختلافی آوازوں کو دبانے کے بجائے حکام کو آزادی اظہار کے حق پر اپنا 'جابرانہ کریک ڈاؤن' ختم کرنا چاہیے۔