پنجاب اسمبلی میں تشدد پرویز الہٰی نے مقدمہ اندراج کی درخواست دے دی
پولیس ملازمین ایوان میں داخل ہوئےاور ایوان کا تقدس پامال کرتے ہوئے خواتین اراکین کو دھکے مارے، صدر مسلم لیگ (ق)
پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران تشدد کے بعد پرویز الہیٰ کی جانب سے تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں اندراج مقدمہ کے لیے درخواست جمع کروا دی گئی۔
جمع کرائی گئی درخواست میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کا متفقہ امیدوار ہوں، وزیراعلی کے الیکشن کے دوران سول کپڑوں میں پولیس ملازمین ایوان میں داخل ہوئےاور ایوان کا تقدس پامال کرتے ہوئے خواتین اراکین کو دھکے مارے۔
انہوں نے درخواست میں الزام لگایا کہ حمزہ شہباز نے اپنے ایم پی ایز کو حکم دیا کہ پرویز الہٰی کو جان سے مار دو، آئی جی پنجاب کے حکم پر ایس پی عمران اور ایس پی مستنصر، ایس ایچ او فاروق سمیت 2 سے 300 مسلح ڈنڈا بردار پولیس اہلکار ایوان میں داخل ہو گئے۔
پرویز الہیٰ نے کہا کہ پولیس ملازمین نے داخل ہوتے ہی ہمارے ایم پی ایز کو جان سے مارنے کی نیت سے حملہ کر دیا، حمزہ شہباز کے حکم پر پولیس سے ڈنڈے کے کر رانا مشہود نے مجھ پر وار کیااور انہوں نے وار سے میرا دائیاں بازو ٹوٹ گیا۔
'ہم پر اسمبلی میں حملہ کروایا گیا ہے'
بعدازاں پرویز الہیٰ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم پر اسمبلی میں حملہ کروایا گیا ہے، مجھے ڈھونڈ کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور یہ سب رانا مشہود نے ایما پر ہوا، عامر چانڈیو نے روکا وہ بھی زخمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اتنی زور سے مارا گیا ہے، آدھے گھنٹے بعد مجھے ہوش آیا، آرڈر یہ تھا کہ جب تک مر نہیں جاتا اسے چھوڑنا نہیں، آئی جی، چیف سیکریٹری اور ڈی سی نے مل کر کام کروایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کو بلایا جائے اور کارروائی نہیں کروائی گئی، اسمبلی لاک کر کے ہمیں باہر کیا اور پولیس کھڑی کر دی گئی، ہم نہیں چاہتے کہ آدھے رات کو عدالتیں کھولیں دن کی روشنی میں ہمیں انصاف دیں۔
جمع کرائی گئی درخواست میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کا متفقہ امیدوار ہوں، وزیراعلی کے الیکشن کے دوران سول کپڑوں میں پولیس ملازمین ایوان میں داخل ہوئےاور ایوان کا تقدس پامال کرتے ہوئے خواتین اراکین کو دھکے مارے۔
انہوں نے درخواست میں الزام لگایا کہ حمزہ شہباز نے اپنے ایم پی ایز کو حکم دیا کہ پرویز الہٰی کو جان سے مار دو، آئی جی پنجاب کے حکم پر ایس پی عمران اور ایس پی مستنصر، ایس ایچ او فاروق سمیت 2 سے 300 مسلح ڈنڈا بردار پولیس اہلکار ایوان میں داخل ہو گئے۔
پرویز الہیٰ نے کہا کہ پولیس ملازمین نے داخل ہوتے ہی ہمارے ایم پی ایز کو جان سے مارنے کی نیت سے حملہ کر دیا، حمزہ شہباز کے حکم پر پولیس سے ڈنڈے کے کر رانا مشہود نے مجھ پر وار کیااور انہوں نے وار سے میرا دائیاں بازو ٹوٹ گیا۔
'ہم پر اسمبلی میں حملہ کروایا گیا ہے'
بعدازاں پرویز الہیٰ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم پر اسمبلی میں حملہ کروایا گیا ہے، مجھے ڈھونڈ کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور یہ سب رانا مشہود نے ایما پر ہوا، عامر چانڈیو نے روکا وہ بھی زخمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اتنی زور سے مارا گیا ہے، آدھے گھنٹے بعد مجھے ہوش آیا، آرڈر یہ تھا کہ جب تک مر نہیں جاتا اسے چھوڑنا نہیں، آئی جی، چیف سیکریٹری اور ڈی سی نے مل کر کام کروایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کو بلایا جائے اور کارروائی نہیں کروائی گئی، اسمبلی لاک کر کے ہمیں باہر کیا اور پولیس کھڑی کر دی گئی، ہم نہیں چاہتے کہ آدھے رات کو عدالتیں کھولیں دن کی روشنی میں ہمیں انصاف دیں۔