ایف بی آرشارٹ فال کم دکھانے کیلیے اعداد و شمار میں ردوبدل کا انکشاف
درآمدات سے متعلق ٹیکس وصولی میں زیادہ ردوبدل ہوا، کارکردگی پر سوالیہ نشان، ذرائع
MUZZAFARABAD:
ایف بی آر نے ریونیو شارٹ فال کم ظاہر کرنے کی کوشش میں مارچ میں ٹیکس وصولی کے اعداد و شمار میں ردوبدل کیا ہے، یہ ٹیکس وصولی زیادہ تر درآمدات سے متعلق تھی، اس سے ایف بی آر کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
ایف بی آر پی ٹی آئی حکومت کے 5 لاکھ کاروباری ریٹیل مشینوں کو ٹیکس سسٹم سے منسلک کرنے اور 50 ارب روپے اضافی ریونیو اکٹھا کرنے کے واحد بڑے اقدام کو بھی پورا نہ کر سکا، ذرائع کے مطابق مارچ تک 4500 سے کم کاروبار ریٹیل مشینوں کے ذریعے ٹیکس سسٹم سے جڑے جس سے 2.5 ارب روپے کا اضافی ریونیو اکٹھا ہوا۔
ایف بی آر نے رواں مالی سال کے دوران 3900 سے کم پرچون فروشوں کو رجسٹر کیا،8600 مشینوں کو سسٹم کے ساتھ منسلک کیا،31 مارچ کو، ایف بی آر نے ایک پریس ریلیز جاری کی اور دعویٰ کیا کہ اس نے عارضی طور پر 575 بلین روپے کا ریونیو اکٹھا کیا، جس سے مجموعی وصولی 4.382 ٹریلین روپے ہوگئی۔
تاہم، ایکسپریس ٹریبیون نے اس وقت رپورٹ کیا تھا کہ جمع شدہ ٹیکس کی اصل رقم 561 ارب روپے ہے اور ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے اعداد و شمار میں معمولی بہتری آسکتی ہے۔متفقہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مارچ میں ٹیکس وصولی ماہانہ ہدف سے 35 ارب روپے کم رہی اور اب بھی 6 ارب روپے کم ہے جس کا دعویٰ ایف بی آر نے دو ہفتے قبل اپنی پریس ریلیز میں کیا تھا۔
یہ پہلا موقع تھا جب متفقہ ٹیکس وصولی جاری کردہ اعداد و شمار سے کم رہی،اس سے وہ رپورٹس درست ثابت ہوئی جن میں کہا گیا تھا کہ ایف بی آر نے جان بوجھ کر اعداد و شمار میں ردوبدل کیا۔
ایکسپریس ٹریبیون نے پانچ روز قبل ایف بی آر کے ترجمان کو سوالات بھیجے اور ان کے جوابات کا سٹوری فائل ہونے تک انتظار کیا۔
ایف بی آر کے ترجمان سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ اعدادوشمار کی مذکورہ صورتحال پر تبصرہ کریں کہ کیا ایف بی آر نے ان میں ردوبدل کیا اور کس نے ایف بی آر کو ایسا کرنے کی ہدایت کی۔
ایف بی آر نے ریونیو شارٹ فال کم ظاہر کرنے کی کوشش میں مارچ میں ٹیکس وصولی کے اعداد و شمار میں ردوبدل کیا ہے، یہ ٹیکس وصولی زیادہ تر درآمدات سے متعلق تھی، اس سے ایف بی آر کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
ایف بی آر پی ٹی آئی حکومت کے 5 لاکھ کاروباری ریٹیل مشینوں کو ٹیکس سسٹم سے منسلک کرنے اور 50 ارب روپے اضافی ریونیو اکٹھا کرنے کے واحد بڑے اقدام کو بھی پورا نہ کر سکا، ذرائع کے مطابق مارچ تک 4500 سے کم کاروبار ریٹیل مشینوں کے ذریعے ٹیکس سسٹم سے جڑے جس سے 2.5 ارب روپے کا اضافی ریونیو اکٹھا ہوا۔
ایف بی آر نے رواں مالی سال کے دوران 3900 سے کم پرچون فروشوں کو رجسٹر کیا،8600 مشینوں کو سسٹم کے ساتھ منسلک کیا،31 مارچ کو، ایف بی آر نے ایک پریس ریلیز جاری کی اور دعویٰ کیا کہ اس نے عارضی طور پر 575 بلین روپے کا ریونیو اکٹھا کیا، جس سے مجموعی وصولی 4.382 ٹریلین روپے ہوگئی۔
تاہم، ایکسپریس ٹریبیون نے اس وقت رپورٹ کیا تھا کہ جمع شدہ ٹیکس کی اصل رقم 561 ارب روپے ہے اور ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے اعداد و شمار میں معمولی بہتری آسکتی ہے۔متفقہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مارچ میں ٹیکس وصولی ماہانہ ہدف سے 35 ارب روپے کم رہی اور اب بھی 6 ارب روپے کم ہے جس کا دعویٰ ایف بی آر نے دو ہفتے قبل اپنی پریس ریلیز میں کیا تھا۔
یہ پہلا موقع تھا جب متفقہ ٹیکس وصولی جاری کردہ اعداد و شمار سے کم رہی،اس سے وہ رپورٹس درست ثابت ہوئی جن میں کہا گیا تھا کہ ایف بی آر نے جان بوجھ کر اعداد و شمار میں ردوبدل کیا۔
ایکسپریس ٹریبیون نے پانچ روز قبل ایف بی آر کے ترجمان کو سوالات بھیجے اور ان کے جوابات کا سٹوری فائل ہونے تک انتظار کیا۔
ایف بی آر کے ترجمان سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ اعدادوشمار کی مذکورہ صورتحال پر تبصرہ کریں کہ کیا ایف بی آر نے ان میں ردوبدل کیا اور کس نے ایف بی آر کو ایسا کرنے کی ہدایت کی۔