مبارکباد…
موجودہ حکومت کی اولین ترجیح وطن عزیز کی فلاح و بہبود خوشحالی اور ترقی ہونی چاہیے
لاہور:
شہباز شریف کو وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارک باد، اب دیکھنا یہ ہے کہ کون پاکستان کو معاشی آزادی دلائے گا یہ ایک حقیقت ہے کہ پی ٹی آئی حکومت عوامی توقعات پر پورا نہیں اتری اور اپنے وعدوں اور دعوئوں کے برخلاف کام کیا مہنگائی اور بے روزگاری میں کافی اضافہ ہوا تبدیلی کے دعویداروں نے ملک کا بیڑہ غرق اور ستیاناس کیا۔
خیر جو ہوا سو ہوا اب دیکھنا یہ ہے کہ موجودہ حکومت عوام کی فلاح و بہبود خوشحالی کے لیے کیا کام کرتی ہے؟ اب عوامی مسائل کا حل سنجیدگی سے ڈھونڈنا پڑے گا ،عوامی فلاح وبہبود صرف نمائشی منصوبوں تک محدود رہتی ہے یا پھر عملی طور پر کچھ ہوگا۔ اختلاف رائے اور تنقید اپنی جگہ مگر بدقسمتی سے پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں عوامی مسائل حل کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہیں، موجودہ حکومت سے عوام کا یہی مطالبہ ہے کہ کھانے پینے کی بنیادی اشیائے ضروریہ سے فوری طور پر ٹیکس ہٹایا جائے ادویات پر بھی غیر ضروری ٹیکس کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔
موجودہ سرکار کی کامیابی کا دارومدار عوامی خوشحالی میں ہے موجودہ حکومت کے پاس بہت کم عرصہ ہے، اس مختصر عرصے میں ان کو اپنی کارکردگی عوام کے سامنے رکھنی ہے۔ عوام پر بھی اب یہ لازم ہے کہ وہ کارکردگی کی بنیاد پر اپنے نمایندوں کو منتخب کریں اگر موجودہ حکومت بھی ناکام ہوگئی پھر عوام کے پاس تمام آپشن ختم ہو جائیں گے۔ موجودہ حکومت وقت کو ضایع کیے بغیر اپنی ساری توجہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی پر رکھے۔
سابقہ حکومت نے تمام سیاسی پارٹیوں پر بہت سنگین الزامات لگائے ہیں، اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔ آج غریب کا کوئی پرسان حال نہیں، دو وقت کی روٹی پینے کو صاف پانی تک میسر نہیں مہنگائی اور بے روزگاری نے زندگی اجیرن کر دی ہے، عوامی زخموں پر مرہم رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔ آئین پاکستان عام آدمی کے بنیادی حقوق کا ضامن ہے مگر بدقسمتی سے آج تک عوام کو ان کے بنیادی معاشی حقوق نہیں ملے تمام سیاسی اکابرین کو چاہیے کہ وہ اپنے ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر وطن عزیز کی خدمت کریں ۔کیا آج تک تمام سیاسی جماعتوں نے اپنے بنیادی حلف کی پاسداری کی موجودہ حکومت کو چاہیے کہ وہ جذبہ حب الوطنی کے ساتھ عوام کی خدمت کرے، جس کا مینڈیٹ عوام الناس نے انھیں دیا ہے پاکستان کی تاریخ میں بڑے ڈرامائی انداز سے حکومت کی تبدیلی واقع ہوئی ہے۔
موجودہ حکومت کی اولین ترجیح وطن عزیز کی فلاح و بہبود خوشحالی اور ترقی ہونی چاہیے، سیاسی جماعتوں کے باہمی اختلافات نے اقوام عالم میں مجموعی طور پر پاکستان کی کافی رسوائی کروائی ہے ۔ عالمی سطح پر ہماری قدر کم ہوئی ہے، موجودہ حکومت کی یہ بھی ذمے داری ہے کہ وہ ہمارا کھویا ہوا مقام عزت غیرت کے ساتھ بحال کرے اگر موجودہ حکومت عوام کو ان کے معاشی حقوق دینے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو آیندہ آنے والے انتخابات میں بھی عوام ان کو بھاری اکثریت سے منتخب کر کے ایوان اقتدار میں لائیں گے اور اگر حکومت روایتی بے حسی اپنے ذاتی مفادات کی ڈگر پر چلی تو پھر عوام الناس کے پاس آخری راستہ خونی انقلاب ہو گا ۔ مجموعی عوامی بے چینی و مایوسی اپنی انتہا کو چھو رہی ہے عوام کو فوری طور پر ریلیف دیا جائے ،فوری مہنگائی پر کنٹرول کیا جائے۔
عوام کا اصل مسئلہ بے روزگاری غربت اور مہنگائی ہے حکومت کی تبدیلی محض چہرہ کی تبدیلی نہیں ہونی چاہیے، سابقہ حکومت ہو یا پھر موجودہ حکومت عوام نے سب کو موقع دیا اور آزمایا ہوا ہے کیا کسی حکومت نے پاکستان کی معاشی آزادی کی بات کی، آخر کب پاکستان ایک اسلامی فلاحی ریاست بنے گا، روز روز کا تماشا کب ختم ہوگا ؟ ہم ایک بے حس قوم بن چکے ہیں ؟زندہ قوم کا تو بس ایک نعرہ ہے عوام کو اپنے بنیادی معاشی حقوق کے لیے خود سڑکوں پر نکل کر عملی جدوجہد کرنی پڑے گی۔ موجودہ حکومت سے عوام نے بہت سی توقعات لگا رکھی ہیں ۔اب حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ عوام کی توقعات پر پورا اترے اگر موجودہ حکومت بھی عوام کے لیے کچھ نہ کر سکی تو عوام الناس کا اس سیاسی نظام اور سیاسی جماعتوں سے بھروسہ اٹھ جائے گا. حیرت اس پر ہے کے عوام ان کے جال میں کیسے پھنس جاتے ہیں ۔
پاکستان کی تاریخ میں یہ دیکھا گیا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں عوام کو صرف اور صرف لالی پاپ اور ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا کر اپنے ذاتی مفادات کے لیے کام کرتی ہیں، یہ کیسا نظام ہے ؟ایک طرف عوام معاشی بدحالی کی دلدل میں غرق ہو رہی ہے اور ہمارے سیاسی رہنما ترقی و خوشحالی کے سفر پر گامزن ہیں پاکستان میں امیر اور غریب کے لے دو الگ الگ نظام ہیں، امیر کے لیے سب کچھ اور غریب کے لیے کچھ بھی نہیں ۔کیا اس لیے پاکستان بنا تھا؟ کیا خوشحالی پر غریب کا کوئی حق نہیں؟ اچھی تعلیم و صحت پر صرف امیر کا حق ہے یہ کیسا نظام ہے یہاں تو نظام عدل نظام قانون بھی الگ الگ ہیں آخر عوام اپنے اندر سے اپنے نمایندوں کو کیوں منتخب نہیں کرتی۔ ہم کب تک ان سے امیدیں وابستہ رکھیں گے جب تک حقیقی عوامی نمایندے ایوان اقتدار میں نہیں آئیں گے ہمارے مسائل کا حل نہیں ہوگا۔
موجودہ حکومت کو چاہیے کہ وہ روایتی سیاست سے ہٹ کر عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں اور عوام کی خوشحالی کے لیے کام کرے، آخر ہم کب تک ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے رہیں گے اصل مبارک باد کے ہم تب مستحق ہوں گے جب پاکستان ایک آزاد معاشی ریاست بنے گا اقوام عالم میں ہمیں قدر و عزت کی نگاہ سے دیکھا جائے گا ترقی و خوشالی پر ایک عام آدمی کا بھی اتنا ہی حق ہوگا جتنا کے ایک امیر کا ہم ایک دوسرے کو تب مبارک باد دیں گے جب اشرافیہ کی بداعمالیوں سے پاکستان کو نجات ملے گی۔