یہ مفاد پرستی ہے حب الوطنی نہیں
پارلیمنٹ کا اعتماد کھونے کے بعد عمران خان نے ریاستی اداروں کو جانبدار بنانے کی بار بار کوشش کی
ملکی تاریخ میں پہلی بار پارلیمنٹ کے ذریعے ہٹائے جانے والے سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ '' آزادی جمہوریت کی حفاظت کوئی فوج نہیں قوم خود کرتی ہے۔'' انھوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ یہ کام باہر کی قوت بھی نہیں کرتی صرف قوم کرتی ہے۔
اقتدار کے خاتمے سے قبل عمران خان نے کہا تھا کہ میں اقتدار میں آلو ٹماٹر کی قیمت دیکھنے نہیں بلکہ قوم بنانے آیا تھا۔ اخباری خبروں کے مطابق اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد مبینہ طور پر پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا نے جو مہم شروع کی اس پر ملک کے محب وطن حلقوں نے سخت نوٹس لیا ہے اور فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں آئین و قانون کی حکمرانی برقرار رکھنے کے عسکری قیادت کے فیصلے پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بعض عناصر اپنی گمراہ کن مہم کے ذریعے ادارے اور عوام کے درمیان خلیج پیدا کر رہے ہیں۔
فوج اپنی ذمے داریوں سے آگاہ ہے اور ملکی سرحدوں کا دفاع اور قومی سلامتی ہر چیز پر مقدم سمجھتے ہوئے ریاستی اداروں کا تحفظ کرتی رہے گی اور اندرونی و بیرونی خطرات سے ہر قیمت پر نمٹیں گے۔
شیخ رشید احمد نے بھی اس مہم کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی والوں کو فوج مخالف مہم کا حصہ نہیں بننا چاہیے اور مفاہمت کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔ سوشل میڈیا پر منفی مہم چلانے کے الزام میں بعض افراد کو گرفتاربھی کیا گیا ہے، لیکن حیرانی اس بات پر ہے کہ عمران خان نے انصاف لائرز ونگ کو ملزموں کی عدالتی مدد کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا جو لوگ گرفتار ہیں ، اگر وہ بے گناہ ہیں تو وہ دوران تفتیش ہی رہا ہوجائیں گے ، پی ٹی آئی کو بطور پارٹی ایسے ملزمان کے ساتھ ہمدردی ظاہر نہیں کرنی چاہیے۔
عمران خان کو ساڑھے تین سال بعد جس قوم کو بنانے کا خیال آیا تھا اس قوم کے ادارے تو پہلے ہی اپنی غیر جانبداری واضح کرچکے تھے جس پر عمران خان اس قدر مشتعل ہوئے تھے کہ انھوں نے کہہ دیا تھا کہ غیر جانبدار تو جانور ہوتا ہے۔ اقتدار ملنے سے قبل عمران خان غیر جانبدار رہنے پر اداروں کی تعریفیں کرتے تھے مگر اقتدار میں آنے کے بعد وہ جلسوں میں اس کے برعکس باتیں کر جاتے تھے اور اسلامی سپہ سالار خالدؓ بن ولید کی مثال دیا کرتے تھے۔ سابق وزیر اعظم اور ان کی حکومت تین سال دعوے کرتی رہی کہ حکومت اور ریاستی ادارے ایک صفحے پر ہیں۔
پارلیمنٹ کا اعتماد کھونے کے بعد عمران خان نے ریاستی اداروں کو جانبدار بنانے کی بار بار کوشش کی اور انھیں آزادی جمہوریت کا محافظ قرار دیتے تھے مگر اقتدار سے محروم ہو کر ان کا نہ صرف بیانیہ بدل گیا بلکہ انداز سیاست بھی نیا رخ اختیار کرگیا ہے ۔ عمران خان نے اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کو غیر ملکی سازش قرار دیا۔ ان کے ہٹنے سے اگر پاکستان کو فائدہ کا بتایا گیا تھا تو عمران خان کو اپنا ذاتی مفاد پس پشت ڈال کر ملکی مفاد کے لیے خود اقتدار چھوڑ دینا چاہیے تھا۔ عمران خان کی برطرفی کیے بعد ملکی اداروں کے خلاف باتیں ہو رہی ہیں۔ کیا یہ حب الوطنی ہے۔
اقتدار کے خاتمے سے قبل عمران خان نے کہا تھا کہ میں اقتدار میں آلو ٹماٹر کی قیمت دیکھنے نہیں بلکہ قوم بنانے آیا تھا۔ اخباری خبروں کے مطابق اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد مبینہ طور پر پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا نے جو مہم شروع کی اس پر ملک کے محب وطن حلقوں نے سخت نوٹس لیا ہے اور فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں آئین و قانون کی حکمرانی برقرار رکھنے کے عسکری قیادت کے فیصلے پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بعض عناصر اپنی گمراہ کن مہم کے ذریعے ادارے اور عوام کے درمیان خلیج پیدا کر رہے ہیں۔
فوج اپنی ذمے داریوں سے آگاہ ہے اور ملکی سرحدوں کا دفاع اور قومی سلامتی ہر چیز پر مقدم سمجھتے ہوئے ریاستی اداروں کا تحفظ کرتی رہے گی اور اندرونی و بیرونی خطرات سے ہر قیمت پر نمٹیں گے۔
شیخ رشید احمد نے بھی اس مہم کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی والوں کو فوج مخالف مہم کا حصہ نہیں بننا چاہیے اور مفاہمت کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔ سوشل میڈیا پر منفی مہم چلانے کے الزام میں بعض افراد کو گرفتاربھی کیا گیا ہے، لیکن حیرانی اس بات پر ہے کہ عمران خان نے انصاف لائرز ونگ کو ملزموں کی عدالتی مدد کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا جو لوگ گرفتار ہیں ، اگر وہ بے گناہ ہیں تو وہ دوران تفتیش ہی رہا ہوجائیں گے ، پی ٹی آئی کو بطور پارٹی ایسے ملزمان کے ساتھ ہمدردی ظاہر نہیں کرنی چاہیے۔
عمران خان کو ساڑھے تین سال بعد جس قوم کو بنانے کا خیال آیا تھا اس قوم کے ادارے تو پہلے ہی اپنی غیر جانبداری واضح کرچکے تھے جس پر عمران خان اس قدر مشتعل ہوئے تھے کہ انھوں نے کہہ دیا تھا کہ غیر جانبدار تو جانور ہوتا ہے۔ اقتدار ملنے سے قبل عمران خان غیر جانبدار رہنے پر اداروں کی تعریفیں کرتے تھے مگر اقتدار میں آنے کے بعد وہ جلسوں میں اس کے برعکس باتیں کر جاتے تھے اور اسلامی سپہ سالار خالدؓ بن ولید کی مثال دیا کرتے تھے۔ سابق وزیر اعظم اور ان کی حکومت تین سال دعوے کرتی رہی کہ حکومت اور ریاستی ادارے ایک صفحے پر ہیں۔
پارلیمنٹ کا اعتماد کھونے کے بعد عمران خان نے ریاستی اداروں کو جانبدار بنانے کی بار بار کوشش کی اور انھیں آزادی جمہوریت کا محافظ قرار دیتے تھے مگر اقتدار سے محروم ہو کر ان کا نہ صرف بیانیہ بدل گیا بلکہ انداز سیاست بھی نیا رخ اختیار کرگیا ہے ۔ عمران خان نے اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کو غیر ملکی سازش قرار دیا۔ ان کے ہٹنے سے اگر پاکستان کو فائدہ کا بتایا گیا تھا تو عمران خان کو اپنا ذاتی مفاد پس پشت ڈال کر ملکی مفاد کے لیے خود اقتدار چھوڑ دینا چاہیے تھا۔ عمران خان کی برطرفی کیے بعد ملکی اداروں کے خلاف باتیں ہو رہی ہیں۔ کیا یہ حب الوطنی ہے۔