صرافہ کی گرفتاری پر احتجاج تاجروں نے 300 دکانیں اور کارخانے بند کردیے
سادہ لباس پولیس افسران و اہلکار بغیر نمبر پلیٹ کی گاڑیوں میں مبینہ طور پر اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں مصروف ہیں
سونے کے تاجر کی سادہ وردی اہلکاروں کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد سنار برادری سراپا احتجاج ہے ، شہر بھر میں صراف کی 300 سے زائد دکانیں اور کارخانے بند کردیے گئے جس کے بعد اعلیٰ پولیس حکام کی مداخلت کے بعد تاجر کی رہائی عمل میں لائی گئی۔
کراچی پولیس کے سربراہ کی واضح ہدایات کے باوجود سادہ لباس پولیس افسران و اہلکار بغیر نمبر پلیٹ کی گاڑیوں میں مبینہ طور پر اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں مصروف ہیں ، سندھ صراف جیولرز ایسوسی ایشن کے صدر حاجی ہارون چاند کے مطابق صرافہ بازار کے تاجروں کی گرفتاری اور بھاری مالیت کا تاوان وصول کر کے رہائی کی وارداتیں معمول بن گئی ہیں، سادہ وردی اور بغیر نمبر پلیٹ کی گاڑی میں آنے والے افراد خود کو قانون نافذ کرنے والے ادارے سے تعلق ظاہر کر کے دکانداروں اور جیولرز کے غیر قانونی کاموں میں ملوث ہونے کے الزام پر اغوا کر کے لے جاتے ہیں اور ان سے لاکھوں روپے رشوت وصول کرکے رہا کیا جاتا ہے اب تک ایک درجن سے زائد واقعات ہوچکے ہیں جس میں غیر قانونی طور پر حراست میں لیے جانے والے افراد 5 لاکھ روپے فی کس ادائیگی کے بعد رہائی پاتے ہیں اسی طرح کا واقعہ گزشتہ روز میٹھادر کے بازار میں پیش آیا جہاں عبدالمجید نامی سونے کے تاجر کو سادہ لباس افراد بغیر نمبر پلیٹ کی گاڑی میں بٹھا کر نامعلوم مقام کی طرف روانہ ہوگئے جس پر انھوں نے فوری طور پر ڈی آئی جی سی آئی ڈی ظفر بخاری سے رابطہ کیا اور تاجر کی بلاجواز گرفتاری کے خلاف فوری طور پر غیر معینہ مدت کیلیے کاروبار بند کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس دوران ڈی آئی جی سائوتھ عبدالخالق شیخ اور ڈی آئی جی سی آئی ڈی ظفر بخاری کی مداخلت پر تاجر کی رہائی عمل میں لائی گئی اس تاجر کو گارڈن پولیس کے اہلکاروں نے گینگ وار سے تعلق کے شبے میں گرفتار کیا تھا ، اعلیٰ پولیس افسران نے متاثرہ تاجر اور ایسوسی ایشن سے واقعے کی تحریری شکایت جمع کرانے کی ہدایت کی ہے جس پر آج عمل کیا جائے گا ،واضح رہے کہ سی آئی ڈی ، ایس آئی یو ، اے وی سی سی ، ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز کی خصوصی پولیس پارٹیاں ، تفتیشی پولیس اور علاقہ پولیس نے شہر میں جاری آپریشن کو بڑے پیمانے پر مبینہ طور پر اپنی کمائی ذریعہ بنالیا ہے جس میں سی آئی ڈی گارڈن خصوصاً سرفہرست ہے جو کسی بھی شخص کو بغیر نمبر پلیٹ کی موبائل میں اغوا کر کے لے آتے ہیں اور انھیں دہشت گردوں کا ساتھی قرار دے کر مبینہ طور پر بھاری رقم طلب کرتے ہیں۔
کراچی پولیس کے سربراہ کی واضح ہدایات کے باوجود سادہ لباس پولیس افسران و اہلکار بغیر نمبر پلیٹ کی گاڑیوں میں مبینہ طور پر اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں مصروف ہیں ، سندھ صراف جیولرز ایسوسی ایشن کے صدر حاجی ہارون چاند کے مطابق صرافہ بازار کے تاجروں کی گرفتاری اور بھاری مالیت کا تاوان وصول کر کے رہائی کی وارداتیں معمول بن گئی ہیں، سادہ وردی اور بغیر نمبر پلیٹ کی گاڑی میں آنے والے افراد خود کو قانون نافذ کرنے والے ادارے سے تعلق ظاہر کر کے دکانداروں اور جیولرز کے غیر قانونی کاموں میں ملوث ہونے کے الزام پر اغوا کر کے لے جاتے ہیں اور ان سے لاکھوں روپے رشوت وصول کرکے رہا کیا جاتا ہے اب تک ایک درجن سے زائد واقعات ہوچکے ہیں جس میں غیر قانونی طور پر حراست میں لیے جانے والے افراد 5 لاکھ روپے فی کس ادائیگی کے بعد رہائی پاتے ہیں اسی طرح کا واقعہ گزشتہ روز میٹھادر کے بازار میں پیش آیا جہاں عبدالمجید نامی سونے کے تاجر کو سادہ لباس افراد بغیر نمبر پلیٹ کی گاڑی میں بٹھا کر نامعلوم مقام کی طرف روانہ ہوگئے جس پر انھوں نے فوری طور پر ڈی آئی جی سی آئی ڈی ظفر بخاری سے رابطہ کیا اور تاجر کی بلاجواز گرفتاری کے خلاف فوری طور پر غیر معینہ مدت کیلیے کاروبار بند کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس دوران ڈی آئی جی سائوتھ عبدالخالق شیخ اور ڈی آئی جی سی آئی ڈی ظفر بخاری کی مداخلت پر تاجر کی رہائی عمل میں لائی گئی اس تاجر کو گارڈن پولیس کے اہلکاروں نے گینگ وار سے تعلق کے شبے میں گرفتار کیا تھا ، اعلیٰ پولیس افسران نے متاثرہ تاجر اور ایسوسی ایشن سے واقعے کی تحریری شکایت جمع کرانے کی ہدایت کی ہے جس پر آج عمل کیا جائے گا ،واضح رہے کہ سی آئی ڈی ، ایس آئی یو ، اے وی سی سی ، ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز کی خصوصی پولیس پارٹیاں ، تفتیشی پولیس اور علاقہ پولیس نے شہر میں جاری آپریشن کو بڑے پیمانے پر مبینہ طور پر اپنی کمائی ذریعہ بنالیا ہے جس میں سی آئی ڈی گارڈن خصوصاً سرفہرست ہے جو کسی بھی شخص کو بغیر نمبر پلیٹ کی موبائل میں اغوا کر کے لے آتے ہیں اور انھیں دہشت گردوں کا ساتھی قرار دے کر مبینہ طور پر بھاری رقم طلب کرتے ہیں۔