سپریم کورٹ لیاری کے لاپتہ شہریوں کے متعلق رینجرز سے جواب طلب

اسپیشل برانچ کے افسران جرائم پیشہ عناصرسے ملے ہوئے ہیں، اے ایس آئی اسماعیل میر


Staff Reporter February 27, 2014
سابق ایڈمنسٹریٹر ڈی ایچ اے اور 5 ریٹائرڈ کرنل کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں لارجر بینچ نے لیاری کے لاپتہ شہریوں کے بارے میں رینجرز حکام سے جواب طلب کرلیا۔

بیگم محمد شفیع نے ایک درخواست کے ذریعے عدالت کو بتایاکہ ان کا بیٹا عمر فاروق اپنے کزن سلمان سمیت 17نومبر 2013 کی شب کوسٹر میں سوار نیا آباد لیاری سے نصر پور حیدرآباد شادی میں شرکت کے لیے جارہے تھے ، رینجرز اہلکاروں نے درخواست گزار کے بیٹے عمر فاروق ،سلمان اور جاوید کو گاڑی سے اتارکر اپنی حراست میں لے لیا،اے ایس آئی محمد اسماعیل میر نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے کہ اسکی اور بھائی خلیل الرحمن کی جان خطرے میں ہے۔

انھوں نے اپنی درخواست میں موقف اختیارکیا کہ ان کا بھائی خلیل الرحمان اسپیشل برانچ میں تعینات تھا، اسپیشل برانچ کے افسران جرائم پیشہ عناصر سے ملے ہوئے ہیں ، اگر ماتحت اہلکار کوئی رپورٹ نہ دیں تو انکے خلاف نااہلی کے الزام میں شوکاز جاری کردیتے ہیں اور اگر جرائم کے اڈوں کے بارے میں رپورٹ دی جائے تو وہ گھومتے ہوئے جرائم پیشہ عناصرکے پاس پہنچ جاتی ہے اوررپورٹ تیارکرنیوالے ان کا نشانہ بنتے ہیں، محمد اسماعیل میر کے مطابق انھوں نے اس صورتحال سے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو مطلع کیاتھا،ان کی ہدایت پر کچھ پولیس افسران سمیت دیگر جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی ہوئی ،لیکن انکی ریٹائرمنٹ کے بعد وہ کارروائی سرد خانے کی نذر ہوگئی بلکہ جرائم میں ملوث پولیس افسران نے انکاتبادلہ محافظ فورس میں کردیا ہے ، تاکہ کسی مقابلے میں ہلاک کردیے جائیں ، انھوں نے الزام عائد کیا کہ اگر ان کی غیرطبعی موت ہوئی تو اس کی ذمے داری ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات پر عائد ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں