چراغ کاشانۂ نبوت ﷺ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا
اﷲ تعالیٰ نے آپؓ کو علم کی کثیر دولت سے مالا مال فرمایا، فقہ و حدیث میں آپؓ کا مقام بہت بلند ہے
کراچی:
حضرت سیّدتنا عائشہ صدیقہؓ حضور اکرم ﷺ کی بہت ہی چہیتی زوجہ تھیں۔
آپؓ کی گھریلو زندگی بہت سادہ تھی اور آپؓ بڑی قناعت پسند تھیں۔ کیسے بھی حالات ہوں، شکوہ شکایات زبان پر نہیں لاتی تھیں۔ بعض اوقات کاشانۂ نبوتؐ میں کئی روز تک چولہا نہ جلتا لیکن آپؓ کھجور اور پانی پر گزارا کرکے صبر و شُکر کرتیں۔ آپؓ انتہائی شوق سے حضور نبی کریم حضور ﷺ کی احادیث سنتیں اور اسے یاد کرتیں۔
اﷲ تعالیٰ نے آپؓ کو علم کی کثیر دولت سے مالا مال کیا۔ فقہ و حدیث کے علوم میں آپؓ کا درجہ بہت اونچا ہے۔ صحابہ کرامؓ آپؓ کی بارگاہ میں آکر مسائل کا حل پوچھا کرتے تھے۔ حضرت عائشہؓ رسول اکرم ﷺ کو بہت زیادہ محبوب تھیں اور آپؐ ان سے بے حد درجہ انسیت رکھتے تھے۔
حضرت عمر و بن عاصؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوکر عرض کیا: لوگوں میں آپؐ کو زیادہ پیارا کون ہے ؟ آپؐ نے ارشاد فرمایا: عائشہ۔''
(سنن ترمذی)
حضور نبی کریم ﷺ نے حضرت عائشہ صدیقہؓ کی تمام عورتوں پر فضیلت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ''عائشہ (رضی اﷲ عنہا) کی تمام عورتوں پر ایسی فضیلت ہے جیسی کہ ثرید کی فضیلت تمام کھانوں پر ہے۔'' (سنن ابن ماجہ)
اس حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے ملا علی قاریؒ نقل کرتے ہیں: ''حضور ﷺ نے حضرت عائشہؓ کو ثرید سے اس لیے تشبیہ دی کیوں کہ یہ عرب کے کھانوں میں سب سے افضل کھانا ہے۔ اور اہل عرب شکم سیری کے معاملے میں اس کھانے کو بہترین کھانا خیال کرتے تھے۔ اور اس کھانے کو بہت سراہتے تھے جس کو گوشت کے ساتھ پکایا گیا ہوتا اور مروی ہے کہ کھانوں کا سردار گوشت ہے۔ گویا حضرت عائشہؓ کو تمام عورتوں پر فضیلت دی گئی ہے جیسے گوشت کو تمام کھانوں پر فضیلت حاصل ہے۔'' (مرقاۃ المفاتیح)
حضور نبی کریم ﷺ کو حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہؓ سے اس قدر محبت تھی کہ جب حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہؓ خوش ہوتیں تو سرکار ﷺ بھی خوش ہوتے۔ آپ ﷺ حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہؓ سے بہت زیادہ محبت فرمایا کرتے تھے۔ حضرت ربیعہ بن عثمانؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سرکار ﷺ نے حضرت عائشہؓ سے فرمایا: ''تم مجھے مکھن ملی کھجور سے بھی زیادہ محبوب ہو۔''
( الطبقات الکبری لابن سعد)
ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ گھر میں تشریف فرما تھے۔ آپ ﷺ نے حضرت عائشہ صدیقہؓ سے فرمایا: حمیرا! تم مجھے مکھن اور چھوہارے ملا کر کھانے سے زیادہ محبوب ہو۔ وہ مسکرا کر کہنے لگیں: اے اﷲ کے نبی ﷺ! آپؐ مجھے مکھن اور شہد ملا کر کھانے سے زیادہ محبوب ہیں۔ آپ ﷺ نے مُسکرا کر فرمایا: حمیرا! تمہارا جواب میرے جواب سے زیادہ بہتر ہے۔
آپ ﷺ کی حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے محبت کا عالم یہ تھا کہ آپ ﷺ ان کے پس خوردہ کو بھی پسند فرماتے تھے اور جہاں سے آپؓ ہڈی سے گوشت کھاتیں سرکار ﷺ وہیں سے گوشت تناول فرمایا کرتے تھے۔
چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں : میں ہڈی سے دانتوں سے گوشت کھاتی تھی حالاں کہ میں حائضہ ہوتی تھی اور وہ ہڈی حضور ﷺ کو پیش کردیتی تو آپ ﷺ اپنا دہن مبارک اسی جگہ رکھتے جس جگہ میں نے رکھا تھا اور میں (پیالے میں) پانی پی کر حضور ﷺ کو پیالہ دیتی تو آ پ ﷺ (پیالے میں) اسی جگہ اپنا لب مبارک رکھتے جہاں سے میں نے پیا ہوتا۔ (سنن ابی داؤد)
ایک مرتبہ حضور اکرم ﷺ گھر تشریف لائے تو سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا پیالے میں پانی پی رہی تھیں۔ آپؐ نے دور سے فرمایا: حمیرا! میرے لیے بھی کچھ پانی بچا دینا تو سیدتنا عائشہ صدیقہؓ نے کچھ پانی پیا اور کچھ پانی بچا دیا۔
نبی کریم ﷺ ان کے پاس تشریف لے گئے اور حضرت عائشہ نے پیالہ حاضر خدمت کر دیا۔ جب نبی کریم ﷺ نے وہ پیالہ ہاتھ میں لیا اور آپؐ پانی پینے لگے تو رک گئے اور سیّدہؓ سے پوچھا: حمیرا! تم نے کہاں سے منہ لگا کر پانی پیا تھا؟ انہوں نے نشان دہی کی کہ میں نے یہاں سے پانی پیا تھا تو پیارے آقا حضور نبی کریم ﷺ نے پیالے کے رخ کو پھیرا اور اپنے مبارک لب اسی جگہ پر لگا کر پانی نوش فرمایا جس جگہ سے حضرت عائشہ صدیقہؓ نے پیا تھا۔
ایک مرتبہ حضرت عائشہ صدیقہؓ حضور نبی اکرم ﷺ کی پسینے میں شرابور پیشانی سے نکلنے والے نُور کو دیکھ کر حیران ہوئیں۔ حضور اکرم ﷺ نے پوچھا: کس بات پر حیران ہو؟ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اﷲ ﷺ! میں نے آپؐ کی طرف دیکھا تو آپ ﷺ کی مقدس پیشانی کے پسینے اور آپ ﷺ کے پسینۂ مبارک سے نکلتے ہوئے نُور نے مجھے حیران کردیا، پس رسول اﷲ ﷺ میری طرف اٹھے اور میری دونوں آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا اور ارشاد فرمایا: اے عائشہ! اﷲ تعالیٰ تمہیں جزائے خیر دے۔ تم مجھ سے اتنی مسرور نہیں ہوئیں جتنا میں تم سے مسرور ہوا۔ (حلیۃ الاولیاء)
آپ ﷺ کا بہ حیثیت مثالی شوہر حضرت عائشہؓ سے بے حد محبت کرنا، آپؓ کو اُٹھ کر بوسہ دینا، آپؓ سے پیار بھرے انداز میں گفت گو کرنا، آپؓ کے پس خوردہ کو پسند فرمانا وغیرہ ان سب انداز میں ہماری ازدواجی زندگی کو بہتر انداز سے گزارنے کے سنہرے اصول پوشیدہ ہیں۔
بے شک رسول اﷲ ﷺ کی سنّت ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے۔ آپ ﷺ کی خلوت ہو یا جلوت، آپ ﷺ کی عبادات ہوں یا معاملات، ال غرض آپ ﷺ کی حیات مبارکہ کے ہر گوشے پر ہمارے لیے راہ نمائی موجود ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے اپنی ازواج مطہراتؓ کے ساتھ بے حد درجہ خوش خلقی، حسن معاشرت کی عظیم مثالیں قائم کرکے گھریلو زندگی خوش گوار بنانے کے اصول بتا دیے۔
آپ ﷺ کا حضرت عائشہؓ سے اس طرح کا محبت بھرا انداز ہمیں گھریلو ناچاقیوں اور نفرتوں کے ستون کو ڈھانے اور ان سے چھٹکارا پانے کے دائمی اصول بتاتا ہے جن پر عمل کرکے زوجین اپنے درمیان نفرتوں اور کدورتوں کے بیج نکال کر محبت و الفت کے بیچ بو سکتے ہیں اور گھر کو امن کا گہوارہ بنا سکتے ہیں۔
حضرت سیّدتنا عائشہ صدیقہؓ حضور اکرم ﷺ کی بہت ہی چہیتی زوجہ تھیں۔
آپؓ کی گھریلو زندگی بہت سادہ تھی اور آپؓ بڑی قناعت پسند تھیں۔ کیسے بھی حالات ہوں، شکوہ شکایات زبان پر نہیں لاتی تھیں۔ بعض اوقات کاشانۂ نبوتؐ میں کئی روز تک چولہا نہ جلتا لیکن آپؓ کھجور اور پانی پر گزارا کرکے صبر و شُکر کرتیں۔ آپؓ انتہائی شوق سے حضور نبی کریم حضور ﷺ کی احادیث سنتیں اور اسے یاد کرتیں۔
اﷲ تعالیٰ نے آپؓ کو علم کی کثیر دولت سے مالا مال کیا۔ فقہ و حدیث کے علوم میں آپؓ کا درجہ بہت اونچا ہے۔ صحابہ کرامؓ آپؓ کی بارگاہ میں آکر مسائل کا حل پوچھا کرتے تھے۔ حضرت عائشہؓ رسول اکرم ﷺ کو بہت زیادہ محبوب تھیں اور آپؐ ان سے بے حد درجہ انسیت رکھتے تھے۔
حضرت عمر و بن عاصؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوکر عرض کیا: لوگوں میں آپؐ کو زیادہ پیارا کون ہے ؟ آپؐ نے ارشاد فرمایا: عائشہ۔''
(سنن ترمذی)
حضور نبی کریم ﷺ نے حضرت عائشہ صدیقہؓ کی تمام عورتوں پر فضیلت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ''عائشہ (رضی اﷲ عنہا) کی تمام عورتوں پر ایسی فضیلت ہے جیسی کہ ثرید کی فضیلت تمام کھانوں پر ہے۔'' (سنن ابن ماجہ)
اس حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے ملا علی قاریؒ نقل کرتے ہیں: ''حضور ﷺ نے حضرت عائشہؓ کو ثرید سے اس لیے تشبیہ دی کیوں کہ یہ عرب کے کھانوں میں سب سے افضل کھانا ہے۔ اور اہل عرب شکم سیری کے معاملے میں اس کھانے کو بہترین کھانا خیال کرتے تھے۔ اور اس کھانے کو بہت سراہتے تھے جس کو گوشت کے ساتھ پکایا گیا ہوتا اور مروی ہے کہ کھانوں کا سردار گوشت ہے۔ گویا حضرت عائشہؓ کو تمام عورتوں پر فضیلت دی گئی ہے جیسے گوشت کو تمام کھانوں پر فضیلت حاصل ہے۔'' (مرقاۃ المفاتیح)
حضور نبی کریم ﷺ کو حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہؓ سے اس قدر محبت تھی کہ جب حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہؓ خوش ہوتیں تو سرکار ﷺ بھی خوش ہوتے۔ آپ ﷺ حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہؓ سے بہت زیادہ محبت فرمایا کرتے تھے۔ حضرت ربیعہ بن عثمانؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سرکار ﷺ نے حضرت عائشہؓ سے فرمایا: ''تم مجھے مکھن ملی کھجور سے بھی زیادہ محبوب ہو۔''
( الطبقات الکبری لابن سعد)
ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ گھر میں تشریف فرما تھے۔ آپ ﷺ نے حضرت عائشہ صدیقہؓ سے فرمایا: حمیرا! تم مجھے مکھن اور چھوہارے ملا کر کھانے سے زیادہ محبوب ہو۔ وہ مسکرا کر کہنے لگیں: اے اﷲ کے نبی ﷺ! آپؐ مجھے مکھن اور شہد ملا کر کھانے سے زیادہ محبوب ہیں۔ آپ ﷺ نے مُسکرا کر فرمایا: حمیرا! تمہارا جواب میرے جواب سے زیادہ بہتر ہے۔
آپ ﷺ کی حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے محبت کا عالم یہ تھا کہ آپ ﷺ ان کے پس خوردہ کو بھی پسند فرماتے تھے اور جہاں سے آپؓ ہڈی سے گوشت کھاتیں سرکار ﷺ وہیں سے گوشت تناول فرمایا کرتے تھے۔
چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں : میں ہڈی سے دانتوں سے گوشت کھاتی تھی حالاں کہ میں حائضہ ہوتی تھی اور وہ ہڈی حضور ﷺ کو پیش کردیتی تو آپ ﷺ اپنا دہن مبارک اسی جگہ رکھتے جس جگہ میں نے رکھا تھا اور میں (پیالے میں) پانی پی کر حضور ﷺ کو پیالہ دیتی تو آ پ ﷺ (پیالے میں) اسی جگہ اپنا لب مبارک رکھتے جہاں سے میں نے پیا ہوتا۔ (سنن ابی داؤد)
ایک مرتبہ حضور اکرم ﷺ گھر تشریف لائے تو سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا پیالے میں پانی پی رہی تھیں۔ آپؐ نے دور سے فرمایا: حمیرا! میرے لیے بھی کچھ پانی بچا دینا تو سیدتنا عائشہ صدیقہؓ نے کچھ پانی پیا اور کچھ پانی بچا دیا۔
نبی کریم ﷺ ان کے پاس تشریف لے گئے اور حضرت عائشہ نے پیالہ حاضر خدمت کر دیا۔ جب نبی کریم ﷺ نے وہ پیالہ ہاتھ میں لیا اور آپؐ پانی پینے لگے تو رک گئے اور سیّدہؓ سے پوچھا: حمیرا! تم نے کہاں سے منہ لگا کر پانی پیا تھا؟ انہوں نے نشان دہی کی کہ میں نے یہاں سے پانی پیا تھا تو پیارے آقا حضور نبی کریم ﷺ نے پیالے کے رخ کو پھیرا اور اپنے مبارک لب اسی جگہ پر لگا کر پانی نوش فرمایا جس جگہ سے حضرت عائشہ صدیقہؓ نے پیا تھا۔
ایک مرتبہ حضرت عائشہ صدیقہؓ حضور نبی اکرم ﷺ کی پسینے میں شرابور پیشانی سے نکلنے والے نُور کو دیکھ کر حیران ہوئیں۔ حضور اکرم ﷺ نے پوچھا: کس بات پر حیران ہو؟ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اﷲ ﷺ! میں نے آپؐ کی طرف دیکھا تو آپ ﷺ کی مقدس پیشانی کے پسینے اور آپ ﷺ کے پسینۂ مبارک سے نکلتے ہوئے نُور نے مجھے حیران کردیا، پس رسول اﷲ ﷺ میری طرف اٹھے اور میری دونوں آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا اور ارشاد فرمایا: اے عائشہ! اﷲ تعالیٰ تمہیں جزائے خیر دے۔ تم مجھ سے اتنی مسرور نہیں ہوئیں جتنا میں تم سے مسرور ہوا۔ (حلیۃ الاولیاء)
آپ ﷺ کا بہ حیثیت مثالی شوہر حضرت عائشہؓ سے بے حد محبت کرنا، آپؓ کو اُٹھ کر بوسہ دینا، آپؓ سے پیار بھرے انداز میں گفت گو کرنا، آپؓ کے پس خوردہ کو پسند فرمانا وغیرہ ان سب انداز میں ہماری ازدواجی زندگی کو بہتر انداز سے گزارنے کے سنہرے اصول پوشیدہ ہیں۔
بے شک رسول اﷲ ﷺ کی سنّت ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے۔ آپ ﷺ کی خلوت ہو یا جلوت، آپ ﷺ کی عبادات ہوں یا معاملات، ال غرض آپ ﷺ کی حیات مبارکہ کے ہر گوشے پر ہمارے لیے راہ نمائی موجود ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے اپنی ازواج مطہراتؓ کے ساتھ بے حد درجہ خوش خلقی، حسن معاشرت کی عظیم مثالیں قائم کرکے گھریلو زندگی خوش گوار بنانے کے اصول بتا دیے۔
آپ ﷺ کا حضرت عائشہؓ سے اس طرح کا محبت بھرا انداز ہمیں گھریلو ناچاقیوں اور نفرتوں کے ستون کو ڈھانے اور ان سے چھٹکارا پانے کے دائمی اصول بتاتا ہے جن پر عمل کرکے زوجین اپنے درمیان نفرتوں اور کدورتوں کے بیج نکال کر محبت و الفت کے بیچ بو سکتے ہیں اور گھر کو امن کا گہوارہ بنا سکتے ہیں۔