وزیرستان میں ممکنہ آپریشن پختونخوا کے 5 اضلاع میں 10 خیمہ بستیاں قائم کرنے کا فیصلہ
نقل مکانی کرنیوالے خاندانوں کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کیلیے وفاقی وزیرعبدالقادر بلوچ کی سربراہی میں کمیٹی قائم
شمالی وزیرستان میں ممکنہ آپریشن کے باعث نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کیلیے خیبرپختونخوا کے 5اضلاع میں 10 خیمہ بستیاں قائم کرنے کافیصلہ کیاہے۔
یہ بستیاں خیبرپختونخواحکومت اور ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے آئندہ ہفتے قائم کردی جائیں گی ،نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی دیکھ بھال اور بنیادی سہولتوںکی فراہمی کیلیے وفاقی وزیر ریاستیں اورسرحدی امور عبدالقادر بلوچ کی سربراہی میں ایک کمیٹی وزیر اعظم نے قائم کردی گئی ہے ، جس میں وفاقی وزارت داخلہ ، نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی ، خیبرپختونخوا حکومت ، فاٹا سیکریٹریٹ ، پولیٹیکل ایجنٹ شمالی وزیرستان اور متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز شامل کیے جائیں گے، یہ خیمہ بستیاں فوری طور پر بنوں ، ٹانک ، ڈیرہ اسماعیل خان ، کرک اور لکی مروت میں قائم کی جائیں گی ،وفاقی حکومت فوری طور پر خیبرپختونخوا حکومت کو ان متاثرین کے لیے ابتدائی طور پر20ہزار خیمے ، 50 ہزار افراد کاایک ماہ کا راشن اور دیگر ضروریات زندگی کی اشیا فراہم کرے گی جبکہ خیبرپختونخوا حکومت اپنے وسائل سے 30 ہزار خیمے اور 40 ہزار افراد کے لیے ایک ماہ کا راشن فراہم کرے گی،خیمہ بستیاں متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرزکی نگرانی میں قائم کی جائیں گی جبکہ تمام بستیوں میں 100 بستروں پرمشتمل عارضی اسپتال بھی قائم کیے جائیں گے۔
وفاقی حکومت نے اس حوالے سے وفاقی وزیر عبدالقادربلوچ کو ہدایت کردی ہے کہ وہ فوراً خیبر پختونخوا حکومت سے رابطہ کرکے ان بستیوں کے قیام اور وسائل کی فراہمی کیلیے ہنگامی بنیادوں پراقدامات کریں،وفاقی حکومت نے نقل مکانی کرنیوالے متاثرہ خاندانوں کی رجسٹریشن کافیصلہ بھی کیاہے اور ان بستیوں میں نادرا کے تعاون سے 20 رجسٹریشن کاؤنٹرز بھی قائم کیے جائیں گے،جہاں نقل مکانی کرکے آنے والے افراد کے خاندانوں کی کمپیوٹرائز رجسٹریشن کی جائے گی اورخاندان کے سربراہ کوایک عارضی رجسٹریشن کارڈ جاری کیا جائے گا ، جس میں ان متعلقہ خاندانوں کے کوائف درج ہوں گے ،ان خاندانوں کوایک ماہ کا راشن اور خیمے فراہم کیے جائیں گے ،وزارت خزانہ شمالی وزیرستان کے متاثرین کی فوری امداد کے لیے فوری طور پر50کروڑ روپے جاری کرے گی ، ضرورت پڑنے پر وفاقی حکومت مزید فنڈ کااجرابھی کرے گی ، ان متاثرہ خاندانوں کے لیے خیمہ بستیاں کھلے میدانوں میں قائم کی جائیں گی ، جس کے اطراف سیکیورٹی فراہم کرناخیبرپختونخواحکومت کی ذمے داری ہو گی، واپسی پر متاثرہ خاندانوں کو دوبارہ ان کے آبائی علاقوں میں جانے کے لیے ٹرانسپورٹیشن کی مد میں 10 ہزار روپے اور ایک ماہ راشن بھی فراہم کیاجائے گا ، اس حوالے سے باضابطہ منظوری واپسی کاپروگرام ترتیب دینے کے بعد وفاقی حکومت دے گی۔
یہ بستیاں خیبرپختونخواحکومت اور ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے آئندہ ہفتے قائم کردی جائیں گی ،نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی دیکھ بھال اور بنیادی سہولتوںکی فراہمی کیلیے وفاقی وزیر ریاستیں اورسرحدی امور عبدالقادر بلوچ کی سربراہی میں ایک کمیٹی وزیر اعظم نے قائم کردی گئی ہے ، جس میں وفاقی وزارت داخلہ ، نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی ، خیبرپختونخوا حکومت ، فاٹا سیکریٹریٹ ، پولیٹیکل ایجنٹ شمالی وزیرستان اور متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز شامل کیے جائیں گے، یہ خیمہ بستیاں فوری طور پر بنوں ، ٹانک ، ڈیرہ اسماعیل خان ، کرک اور لکی مروت میں قائم کی جائیں گی ،وفاقی حکومت فوری طور پر خیبرپختونخوا حکومت کو ان متاثرین کے لیے ابتدائی طور پر20ہزار خیمے ، 50 ہزار افراد کاایک ماہ کا راشن اور دیگر ضروریات زندگی کی اشیا فراہم کرے گی جبکہ خیبرپختونخوا حکومت اپنے وسائل سے 30 ہزار خیمے اور 40 ہزار افراد کے لیے ایک ماہ کا راشن فراہم کرے گی،خیمہ بستیاں متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرزکی نگرانی میں قائم کی جائیں گی جبکہ تمام بستیوں میں 100 بستروں پرمشتمل عارضی اسپتال بھی قائم کیے جائیں گے۔
وفاقی حکومت نے اس حوالے سے وفاقی وزیر عبدالقادربلوچ کو ہدایت کردی ہے کہ وہ فوراً خیبر پختونخوا حکومت سے رابطہ کرکے ان بستیوں کے قیام اور وسائل کی فراہمی کیلیے ہنگامی بنیادوں پراقدامات کریں،وفاقی حکومت نے نقل مکانی کرنیوالے متاثرہ خاندانوں کی رجسٹریشن کافیصلہ بھی کیاہے اور ان بستیوں میں نادرا کے تعاون سے 20 رجسٹریشن کاؤنٹرز بھی قائم کیے جائیں گے،جہاں نقل مکانی کرکے آنے والے افراد کے خاندانوں کی کمپیوٹرائز رجسٹریشن کی جائے گی اورخاندان کے سربراہ کوایک عارضی رجسٹریشن کارڈ جاری کیا جائے گا ، جس میں ان متعلقہ خاندانوں کے کوائف درج ہوں گے ،ان خاندانوں کوایک ماہ کا راشن اور خیمے فراہم کیے جائیں گے ،وزارت خزانہ شمالی وزیرستان کے متاثرین کی فوری امداد کے لیے فوری طور پر50کروڑ روپے جاری کرے گی ، ضرورت پڑنے پر وفاقی حکومت مزید فنڈ کااجرابھی کرے گی ، ان متاثرہ خاندانوں کے لیے خیمہ بستیاں کھلے میدانوں میں قائم کی جائیں گی ، جس کے اطراف سیکیورٹی فراہم کرناخیبرپختونخواحکومت کی ذمے داری ہو گی، واپسی پر متاثرہ خاندانوں کو دوبارہ ان کے آبائی علاقوں میں جانے کے لیے ٹرانسپورٹیشن کی مد میں 10 ہزار روپے اور ایک ماہ راشن بھی فراہم کیاجائے گا ، اس حوالے سے باضابطہ منظوری واپسی کاپروگرام ترتیب دینے کے بعد وفاقی حکومت دے گی۔