عثمان بزدار کے استعفی کی تکنیکی غلطی نے آئینی بحران پیدا کردیا
کیا بزدار اب بھی وزیراعلی ہیںِ؟ گورنر نے قانونی ماہرین سے رائے طلب کرتے ہوئے اجلاس بلالیا
QUETTA:
سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے گورنر کے بجائے وزیراعظم کے نام استعفی سے آئینی بحران پیدا ہوگیا، بزدار وزیراعلیٰ ہیں یا نہیں؟ گورنر نے معاملہ حل کرنے کے لیے قانونی ماہرین کا اجلاس بلالیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے استعفی کی تکنیکی غلطی نے نیا آئینی بحران پیدا کردیا۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے گورنر پنجاب کو قانونی رائے بھجوا دی جس میں کہا گیا ہے کہ عثمان بزدارنے استعفی گورنر کے بجائے وزیر اعظم کے نام لکھا، ان کا وزیر اعظم کے نام استعفی ائین کے ارٹیکل 130 سب ایکشن اٹھ کی خلاف ورزی ہے، استعفے سے اس شق کے آئینی تقاضے پورے نہیں ہوئے۔
ایڈووکیٹ جنرل نے قانونی رائے میں کہا ہے کہ وزیر اعلی کو استعفی تحریری طور پر گورنر کے نام دینا تھا لیکن عثمان بزدار نے تحریری کے بجائے ٹائپ شدہ استعفے میں وزیر اعظم کو مخاطب کر کے دستخط کردیے، انہوں ںے استعفی وزیر اعظم کو دیا جو اسے منظور کرنے کے مجاز ہی نہیں تھے کیوں کہ وزیراعلیٰ کے استعفی کی منظوری کے آئینی طور پر اختیارات گورنر پنجاب کے پاس ہیں۔
واضح رہے کہ عثمان بزدار نے 28 مارچ کو وزیر اعظم کو استعفی دیا تھا۔ 17 اپریل کو گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کو خط لکھ پر اس پر قانونی رائے مانگی تھی اور اب گورنر نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی قانونی رائے کے بعد آئینی ماہرین سے رائے لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے قانونی ماہرین کا اجلاس بلالیا ہے۔
گورنر نے ماہرین سے رائے مانگی ہے کہ استعفی اگر آئینی تقاضوں کے مطابق نہیں تو کیا عثمان بزدار اب بھی وزیر اعلی ہیں؟ اگر استعفی ہی غیر آئینی ہے تو پھر وزیر اعلی کے الیکشن کے عمل پر بھی رائے دی جائے۔