بچوں میں جگر کی پراسرار بیماری پھیلنے لگی
10 سال سے کم عمر بچوں میں جگر کی یہ نامعلوم بیماری ٹرانسپلانٹ کا باعث بن رہی ہے
ISLAMABAD:
برطانیہ، اسکاٹ لینڈ، آئرلینڈ اور ویلز میں بچوں میں نامعلوم جگر کی سوزش پھیلتی جارہی ہے جس کی وجہ سے اُن میں جگر کا ٹرانسپلانٹ کرنا پڑرہا ہے۔
برطانوی ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی (UKHSA)، پبلک ہیلتھ اسکاٹ لینڈ، پبلک ہیلتھ ویلز اور شمالی آئرلینڈ پبلک ہیلتھ ایجنسی جنوری سے بچوں میں اچانک شروع ہونے والی جگر کی سوزش میں اضافے کی تحقیقات کررہے ہیں۔
محکمہ صحت کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ 10 سال سے کم عمر بچوں میں جگر کی سوزش کی تحقیقات کی جا رہی ہیں جن کی تعداد 108 ہو گئی ہے۔
اداروں نے یہ بھی کہا کہ وہ معاملات میں اضافے کے پیچھے ممکنہ وجوہات کی تحقیقات کر رہے ہیں تاہم اس پراسرار بیماری کا کوویڈ 19 ویکسین سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ متاثرہ بچوں میں سے کسی کو بھی ویکسین نہیں لگائی گئی۔
علاوہ ازیں تحقیقات، بشمول مریضوں کی حاصل کردہ معلومات ایڈینووائرس کے ایک گروپ کی طرف اشارہ کرتی ہیں جو کہ 77 فیصد مثبت ایڈینو وائرس ٹیسٹ سے ثابت ہوتا ہے۔
تاہم ماہرین کا کہنا تھا کہ اڈینووائرس سے ایسی بیماری کا مشاہدہ معمول کی بات نہیں ہے جس کے لیے دوسرے ممکنہ عوامل جیسے کہ کوویڈ 19 یا ماحولیاتی تبدیلی اور ایسے ہی دیگر انفیکشن پر بھی غور کیا جارہا ہے۔