چیئرمین نیب ہو یا تھانےدار کوئی کام نہیں کرے گا توعدالت مداخلت کرے گی سپریم کورٹ

صاف نظرآرہا ہے کہ اوگرا عمل درآمد کیس کی غیرمخلصانہ تفتیش کی جارہی ہے، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے اوگرا عمل درآمد کیس کا فیصلہ 25 نومبر 2011 کو سنایا تھا۔ فوٹو: فائل

NEW YORK:

سپریم کورٹ نے اوگرا عمل درآمد کیس کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ چیئرمین نیب ہو یاکسی تھانے کا ایس ایچ او اگر کوئی کام نہیں کرے گا توعدالت مداخلت کرے گی۔



سپریم کورٹ میں اوگراعمل درآمد کیس کی سماعت کے دوران پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا نے اپنے دلائل میں کہا کہ عدالت نیب کو تفتیش کا دورانیہ مقررکرنے یا رپورٹ جمع کرانے کا حکم دینے کی مجاز نہیں، کیسز بند کرنے اور چلانے کا اختیار چیئرمین نیب کا ہے، جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارا اختیار نہیں تو کیا فائلیں بند کردیں، صاف نظر آرہا ہے کہ معاملے کی غیرمخلصانہ تفتیش کی جارہی ہے،نیب کی جانب سے تفتیشی افسر مقرر نہ کیا جائے اور عدالت انتظار میں بیٹھی رہے۔ چیئرمین نیب ہو یاکسی تھانے کا ایس ایچ او اگر کوئی کام نہیں کررہا توعدالت مداخلت کرے گی۔ عدالت نے اوگرا عمل درآمد کیس کا فیصلہ 25 نومبر 2011 کو دیا تھا اور حکم دیا تھا کہ ملزمان کےخلاف 45 دن میں تفتیش مکمل کی جائے۔


بعدازاں سپریم کورٹ نے اوگرا عملدرآمد کیس میں پراسیکیوٹر جنرل نیب سے عدالت کی مداخلت نہ کرنے پر جواب طلب کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا۔ تاہم وقفے کے بعد کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔


Load Next Story