کراچی میں بائیک رائیڈر کو اغوا کرکے ایک کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ

پولیس نے اغوا کا مقدمہ ہی درج کرنے سے انکار کردیا

پولیس نے اغوا کا مقدمہ ہی درج کرنے سے انکار کردیا

پولیس کی نااہلی اور بے حسی کی ایک اور مثال سامنے آگئی ، اکتیس مارچ کو سائٹ سپر ہائی وے کے رہائشی بزرگ شہری کے لاپتہ ہونے پر ڈھونڈا ہی نہیں۔

اغوا کاروں نے تشدد کرتے ہوئے ویڈیو بھیج کر ایک کروڑ روپے تاوان طلب کرلیا ۔ اس کے باوجود پولیس نے اغوا کا مقدمہ ہی درج کرنے سے انکار کردیا ، اہل خانہ نے وزیراعلیٰ سندھ اور آئی جی سندھ سے انصاف کی اپیل کردی۔

سائٹ سپر ہائی وے کے علاقے گل گوٹھ سے اکتیس مارچ کو ساٹھ برس سے زائد بشیر احمد گھر سے نکلا اور واپس نہ پہنچ سکا ، بشیر احمد کے چچا امان اللہ نے بتایا کہ بشیر احمد تین بچوں کے باپ اور بائیکیا رائیڈر ہیں ، انھیں اہل خانہ نے متعدد مرتبہ موبائل فون پر رابطہ کیا لیکن فون ریسیو نہ ہوسکا ، انھیں ہر ممکن مقام پر ڈھونڈا لیکن وہ نہ ملے ، واقعے سے پولیس کو مطلع کیا لیکن پولیس نے کسی قسم کی دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا ، اہل خانہ اپنی مدد آپ کے تحت بشیر احمد کو تلاش کرتے رہے لیکن وہ کہیں نہیں ملے۔


چھ اپریل کی شب انھیں ایک ٹیلی فون کال موصول ہوئی جس میں اغواکاروں نے دعویٰ کیا کہ بشیر احمد کو انھوں نے اغوا کرلیا ہے اور رہائی کے عوض ایک کروڑ روپے تاوان طلب کیا ، مغوی کے چچا امان اللہ نے بتایا کہ انھوں نے تاوان کی کال کے بعد ایک مرتبہ پھر پولیس کو آگاہ کیا لیکن پولیس ٹس سے مس نہ ہوئی ، بالآخر 19 اپریل کو اغوا کاروں نے اہل خانہ کو ویڈیو بھیجی جس میں وہ بشیر احمد پر تشدد کررہے ہیں جبکہ ان پر کلاشنکوف بھی تانی ہوئی ہے ۔



ملزمان کو ویڈیو میں کہتے سنا جاسکتا ہے کہ ایک کروڑ روپے تاوان اگر ادا نہیں کیا تو وہ انھی جان سے مار دیں گے ، اہل خانہ نے ویڈیو بھی دوبارہ تھانے جاکر پولیس حکام کو دکھائی لیکن اس کے بعد بھی پولیس نے مقدمہ درج نہیں کیا ، اہل خانہ نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ، آئی جی سندھ مشتاق مہر اور ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن سے اپیل کی ہے کہ خدارا بشیر احمد کے اغوا کا مقدمہ درج کرکے بحفاظت بازیابی کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں ۔
Load Next Story