وزیراعظم کی بلوچستان کے لاپتا افراد کا مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی

لاپتا افراد کا معاملہ بااختیار افراد کے سامنے اٹھائیں گے، شہباز شریف کا خضدار کچلاک قومی شاہراہ کے سنگ بنیاد پر خطاب


ویب ڈیسک April 23, 2022
وزیرِاعظم نے کوئٹہ میں خضدار کچلاک قومی شاہراہ کے سیکشن ون اور سیکشن ٹو کا سنگِ بنیاد رکھ دیا

MANCHESTER: وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے لاپتا افراد کا مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی کرادی اور کہا ہے کہ یہ معاملہ بااختیار افراد کے سامنے اٹھائیں گے۔

یہ بات انہوں ںے کوئٹہ کے دورے میں خضدار کچلاک شاہراہ کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے تقریب سے خطاب میں کہی۔ وزیراعظم نے کہا کہ سہولیات نہ ہونے اور مختلف وجوہات کے سبب پاکستان کی ترقی کی دوڑ میں بلوچستان پیچھے رہ گیا، سوئی سے گیس نکلے پورا پاکستان مستفید ہو اور یہاں کے عوام فائدہ نہ اٹھاسکیں تو ناانصافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس صوبے کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ معدنیات سے مالامال کیا ہے، ریکوڈک منصوبے سمیت کوئلہ، تانبہ اور دیگر دھاتوں کے ذخائر دیکھیں، ریکوڈک منصوبے پر اربوں روپے قانونی جنگ میں اور کئی سال کا وقت ضائع ہوا، یہ ہماری اجتماعی کارکردگی کا امتحان تھا جس میں ہم ناکام ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے بلوچستان میں تباہی مچائی، کے پی کے اور بلوچستان نے اس جنگ میں جو قربانیاں دیں اس کی مثال نہیں ملتی، ہماری بہادر افواج نے جس طرح دشمنوں کو شکست فاش دی وہ دنیا کی تاریخ میں مثال ہے، حالیہ دنوں میں دہشت گردی نے سراٹھایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی کی راہ میں ایک بیانیہ بھی رکاوٹ ہے، میں بلوچ عوام سے درخواست کرتا ہوں کہ اس بیانیے کو ترک کریں جہاں پر پسماندگی ہے وہاں کے مسائل ہم حل کریں گے، میں بلوچستان کے حقوق کے لیے آواز اٹھاؤں گا جبکہ صوبے کے لاپتا افراد کا معاملہ بھی بااختیار لوگوں کے سامنے اٹھایا جائے گا، یقین دلاتا ہوں کہ مسنگ پرسنز کے معاملے کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ فاٹا کے بعد یہ سب سے غریب صوبہ ہے حالاں کہ یہ معدنیات کے لحاظ سے سب سے امیر صوبہ ہے لیکن بلوچستان کے وسائل سے فائدہ اٹھایا نہیں گیا، بلوچستان میں غربت کے خاتمے کے لیے پانچ لاکھ گھرانوں کے لیے پروگرام لایا جائے گا جس پر حکومت کے دس ارب روپے خرچ ہوں گے، پہلے تین ماہ ہم استثنی دیں گے اس کے بعد یہ پروگرام بچوں کو اسکول بھیجنے سے منسلک ہوجائے گا یعنی اگر کوئی خاندان بچوں کو اسکول نہیں بھیجے گا تو اس کو ملنے والی یہ رقم بند ہوجائے گی۔

اس موقع پر وزیراعظم نے ہدایت دی کہ کچلاک شاہراہ کو ڈیڑھ سال میں مکمل کردیا جائے تاکہ عوام کو فوری سہولت ملے۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف سے وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے ملاقات کی جس میں بلوچستان کے ترقیاتی امور اور امن و امان سمیت سیاسی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی ہماری حکومت کی ترجیح رہے گی۔

امن و امان سے متعلق اعلی سطح اجلاس

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال پر اعلیٰ سطح جائزہ اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزراء احسن اقبال، مولانا عبدالواسع، مولانا اسد محمود، وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو سردار محمد اختر جان مینگل، کمانڈر 12 کور لیفیٹنٹ جنرل سرفراز علی، چیف سیکریٹری و آئی جی بلوچستان اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔

اجلاس کے شرکا کو صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ صوبے میں امن کی صورتحال باعث اطمینان ہے، بلوچستان کے امن واستحکام کے لیۓ وفاقی حکومت صوبائی حکومت کو بھرپور معاونت فراہم کرے گی۔

کوئٹہ میں خضدار کچلاک قومی شاہراہ کے سیکشن ون اور سیکشن ٹو کا سنگِ بنیاد

وزیرِاعظم نے کوئٹہ میں خضدار کچلاک قومی شاہراہ کے سیکشن ون اور سیکشن ٹو کا سنگِ بنیاد رکھ دیا۔ کراچی، کوئٹہ، چمن شاہراہ کے حصے خضدار کچلاک قومی شاہراہ کی تعمیرِ نو اور اسے دو رویہ کرنے سے بلوچستان کے اہم شہروں کے مابین آمدورفت میں آسانی ہوگی۔

وزیر اعظم نے خضدار کچلاک شاہراہ کی بحالی اور اسے دہرا کرنے کے تعمیری عمل کا سنگِ بنیاد رکھ دیا۔ چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی کیپٹن(ر) محمد خرم آغا نے وزیر اعظم کو اس تعمیری منصوبے کے بارے میں بریفنگ دی۔

این ایچ اے کے اعلامیے کے مطابق ابتدائی طور پر خضدار کچلاک شاہراہ کے دو سیکشنز جن کی لمبائی 102 کلومیٹر ہے ان پر تعمیری کام شروع کردیا گیا ہے،یہ شاہراہ کراچی، کوئٹہ، چمن قومی شاہراہ این 25 کا حصہ ہے جسے دہرا کیا جارہا ہے۔

این ایچ اے کے مطابق 2021-22ء میں اس کے تعمیری عمل کے لیے 3000 ملین روپے مختص کیے گئے، منصوبے کی تکمیل کا دورانیہ 3 سال ہے، چار رویہ اس شاہراہ پر 37 پل اور 1000 کلورٹس تعمیر کیے جائیں گے، اس شاہراہ سے تجارتی، معاشی اور کاروباری سرگرمیو ں میں اضافہ ہوگا، منصوبے کی تکمیل سے لوگوں کو روزگار کے خاطر خواہ مواقع میسر آئیں گے۔



وزیرِ اعظم نے بلوچستان میں اشیاء ضروریہ کی مقررہ نرخوں سے زیادہ قیمت میں فروخت اور اشیا کی فراہمی کے فقدان کی شکایت پر اجلاس کی صدارت بھی کی۔ انہوں نے بلوچستان کے انتظامی امور، امن و امان کی صورتحال بالخصوص رمضان خصوصی پیکیج پر عملدرآمد کا جائزہ بھی لیا۔



وزیر مواصلات مولانا اسد محمود، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور چیرمین بلوچستان نیشنل پارٹی سردار اختر مینگل ان کے ہمراہ ہیں۔ وزیرِاعظم بلوچستان میں عوامی نمائندوں سے ملاقات بھی کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں