یکجہتی ریلی
وقت کا تقاضہ ہے کہ پاکستان کی دیگر سیاسی و مذہبی جماعتیں بھی اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کریں
STOKE-ON-TRENT:
کہتے ہیں حوصلے سے حوصلہ اور ہمت سے ہمت جنم لیتی ہے۔ ہمت و بہادری کا مظاہرہ کرنا اور خوف و دہشت کا شکار لوگوں کے دلوں میں ہمت و حوصلے کی شمع روشن کرنا آسان بات نہیں ہے۔ جس معاشرے میں جبر و تشدد، دھونس دھمکی اور بربریت کے ذریعے کوئی گروہ اپنا عقیدہ دوسروں پر مسلط کرنا چاہے اور مخالفت کرنے والوں کی گردنیں کاٹ دے ایسے ماحول میں ظلم کو ظلم کہنا اور ظالموں کے خلاف بہادری سے سینہ سپر ہو جانا کوئی معمولی بات نہیں ہے اور غیر معمولی لوگ ہی غیر معمولی کام انجام دیا کرتے ہیں۔
دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید کیے جانے والے مسلح افواج، رینجرز، ایف سی اور پولیس افسران و اہلکاروں کے لواحقین سے اظہار ہمدردی اور دہشت گردوں سے نبرد آزما قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اظہار یکجہتی کے لیے ایم کیو ایم کے تحت کراچی میں فقید المثال ''یکجہتی ریلی'' کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف مکاتب فکر، قومیتوں، برادریوں اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے لاکھوں افراد نے عملی شرکت کر کے پوری دنیا پر واضح کر دیا کہ پاکستان کے روشن خیال، ترقی پسند اور لبرل عوام مذہبی جنونیت اور خود ساختہ شریعت کے خلاف ہیں۔
ایم کیو ایم، پاکستان کی سیاسی تاریخ میں منفرد فکر و فلسفہ اور طرز سیاست کی حامل جماعت ہے، اس جماعت کا نظم و نسق مثالی، جماعت سے وابستہ کارکنان و عوام کا جذبہ منفرد اور حوصلہ چٹانی ہے۔ یکجہتی ریلی نے پاکستان بھر کے عوام کے جذبہ حب الوطنی کو بیدار کر کے ان میں عزم و حوصلے کی ایسی روح پھونک دی ہے جس سے پاکستان دشمنوں کی صفوں میں ایک ہیجان بپا ہو گیا ہے۔ مختصر نوٹس پر بڑے بڑے اور تاریخ ساز اجتماعات منعقد کرنا ایم کیوایم کا طرہ امتیاز ہے لیکن گزشتہ دنوں کراچی میں محض 36 گھنٹے کے نوٹس پر منعقد کی جانے والی یکجہتی ریلی کو رینجرز اور پولیس کی جانب سے قدر کی نگاہ سے دیکھنا اس بات کا ثبوت ہے کہ ایم کیو ایم نے جس عظیم مقصد کے لیے عوامی طاقت کا مظاہرہ کیا اسے نہ صرف پاکستان کے عوام بلکہ متعلقہ اداروں کی جانب سے سراہا جا رہا ہے۔ بلاشبہ حبس، گھٹن اور خوف کے ماحول میں ایم کیو ایم کی یکجہتی ریلی ملک بھر کے روشن خیال عوام کے لیے حوصلہ افزاء اور ٹھنڈی ہوا کا جھونکا ہے۔ یقینا اس اظہار یکجہتی کے فقید المثال مظاہرہ صوبہ پنجاب سمیت ملک بھر کے محب وطن عوام کو خوف و دہشت کے ماحول سے نکالنے کے لیے عمل انگیز کا کام کرے گا۔ ایم کیو ایم کی ریلی جہاں دہشت اور بربریت کی علامت عناصر کے لیے کھلا چیلنج ہے۔ وہیں کراچی کے عوام نے لاکھوں کی تعداد میں شاہراہ قائدین پر جمع ہو کر واضح کر دیا کہ بچہ بچہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی مسلح افواج کے شانہ بشانہ ہے اور ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہے۔ اس ریلی میں تا حد نگاہ عوام کی شرکت اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ محب وطن پاکستانی تمام تر سیاسی و نظریاتی اختلافات کے باوجود ملک کی سلامتی و دفاع کے لیے سیسہ پلائی دیوار کی طرح مضبوط و متحد ہیں۔
یکجہتی ریلی سے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں ہم نے پراکسی وار کے لیے جن عسکری تنظیموں کو بنایا تھا آج وہی مونسٹر بن کر مسلح افواج، رینجرز، ایف سی، لیویز اور پولیس کے افسران اور جوانوں کو ذبح کر رہے ہیں اور ان کے سر تن سے جدا کر کے ان کی لاشوں کی بے حرمتی کر رہے ہیں۔ یہ دہشت گرد، پاکستان کے آئین کو تسلیم نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ ہماری شرائط پر بات کرو اور ہماری شریعت کو مانو۔ الحمد للہ ہم مسلمان ہیں اور ہمیں انھوں نے مسلمان نہیں بنایا، پاکستانی قوم نے تہیہ کر لیا ہے کہ وہ کسی بھی کلاشنکوف بردار، ڈنڈا بردار اور بارود بردار شریعت کو تسلیم نہیں کرتے اور مساجد، امام بارگاہوں، غیر مسلموں کی عبادت گاہوں، بزرگان دین کے مزارات، بازاروں، اسکولوں اور دفاعی تنصیبات پر حملے کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف پوری قوم کا بچہ بچہ مسلح افواج کے ساتھ ہے۔ انھوں نے مسلح افواج کے سربراہان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مسلح افواج، سفاک دہشت گردوں کے خلاف قدم بڑھائے، ایک ایک پاکستانی ان کے ساتھ ہے۔
بین الاقوامی سطح پر پیش آنے والے واقعات سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کی سلامتی انتہائی خطرے میں ہے اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے ہی دہشت گردوں کو آگے لایا جا رہا ہے، اگر پاکستان کی سلامتی وبقاء کے لیے مسلح افواج، حکومت اور عوام ایک صفحہ پر نہ آئے اور متحد ہو کر باہر نہ نکلے تو خدانخواستہ پاکستان دنیا کے نقشے سے معدوم ہو جائے گا۔ جناب الطاف حسین ماضی میں بھی طالبانائزیشن اور قومی سلامتی کو درپیش خطرات سے ارباب اختیار اور عوام کو آگاہ کرتے رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے ان کی باتوں اور خدشات پر کوئی دھیان نہیں دیا گیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان کا ہر شہر دہشت گردوں کی گھناؤنی کارروائیوں سے لہو لہو ہے، ہزاروں گھروں میں ماتم بپا ہے، نمازی مساجد و امام بارگاہوں میں عدم تحفظ کا شکار ہے، اسکولوں میں بم دھماکے کر کے معصوم بچیوں کو تعلیم سے محروم کیا جا رہا ہے، بزرگان دین کے مزارات اور مقدس مقامات کی زیارت کرنے والے زائرین اور بازاروں میں عام شہری دہشت گردی کا نشانہ بنا ہوا ہے۔ اگرچہ بہت سا پانی پلوں سے بہہ چکا ہے۔ تاہم ایم کیوایم کی یکجہتی ریلی مایوسی کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں امید کی کرن ثابت ہوئی ہے اور اتحاد و یکجہتی کے عظیم الشان مظاہرے کے باوجود پاکستان کے قومی سلامتی کے اداروں نے قومی بقاء و سلامتی کے لیے راست اقدامات نہیں کیے اور طالبانائزیشن کو جڑ سے اکھاڑ نہ پھینکا تو اس عفریت سے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ دنیا کے کسی بھی ملک کی فوج تنہا کوئی جنگ نہیں جیت سکتی، جنگ میں کامیابی کے لیے ماہر سے ماہر فوج کو بھی عوامی تعاون اور حمایت درکار ہوتی ہے۔ ایم کیو ایم کی یکجہتی ریلی سے دنیا بھر میں یہ واضح ہو گیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور پاکستان کی سلامتی و بقاء کی جدوجہد میں مسلح افواج اور پاکستان کے روشن خیال عوام ایک نکتہ پر متفق اور متحد ہیں۔
وقت کا تقاضہ ہے کہ پاکستان کی دیگر سیاسی و مذہبی جماعتیں بھی اسی اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کریں کیونکہ یہ باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر قومی سلامتی و بقاء کے لیے اتحاد کے مظاہرے کا وقت ہے اس وقت ہمیں پاکستان کو داخلی طور پر مضبوط و مستحکم بنانے کی ضرورت ہے داخلی طور پر مضبوط و مستحکم پاکستان کو دنیا کی کوئی طاقت نقصان نہیں پہنچا سکے گی۔ اس وقت پوری قوم کا ایک ہی عزم ہونا چاہیے کہ پاکستان ہے تو ہم اور ہماری سیاست ہے اگر خدانخواستہ پاکستان کی بقاء و سلامتی کو خطرہ ہوا تو نہ ہم ہوں گے اور نہ ہی ہماری سیاست اور حکومت ہو گی۔
اے وطن تو نے پکارا تو چلے آتے ہیں
تیرے بیٹے، تیرے جانباز چلے آتے ہیں
ہم سے واقف ہے یہ دریا، یہ سمندر یہ پہاڑ
ہم جو بڑھتے ہیں تو بڑھتے ہی چلے جاتے ہیں