کراچی سے لاپتہ دعا زہرہ مل گئی لاہور میں شادی کرلی
پولیس نے دعا زہرہ کو تحویل میں لے لیا، جلد کراچی منتقل کیا جائیگا۔
کراچی سے لاپتہ ہونے والی 14 سالہ لڑکی دعا زہرہ لاہور سے مل گئی جس نے وہاں شادی کرلی ہے۔
دعا زہرہ کراچی کے علاقے الفلاح گولڈن ٹاؤن سے 16 اپریل کو لاپتہ ہوگئی تھی۔ کراچی پولیس نے دعا زہرہ کا پتہ لگالیا ہے جو اس وقت لاہور میں موجود ہے۔ پولیس حکام کے مطابق دعا نے لاہورمیں نکاح کرلیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں 14 سالہ بچی کے اغوا کا واقعہ نیا رخ اختیار کرگیا
کراچی پولیس دعا زہرہ کے معاملے پر لاہور پولیس سے رابطے میں ہے جس نے دعا کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے اور اسے جلد لاہور سے کراچی منتقل کیا جائیگا۔
دعا نے ظہیر احمد نامی لڑکے سے شادی کی جو شیر شاہ لاہور کا رہائشی ہے۔ دونوں کا نکاح مزنگ روڈ پر ایک مدرسے میں ہوا۔
دعا زہرا کا نکاح نامہ سامنے آگیا جس کے مطابق نکاح 17 اپریل کو ظہیر احمد نامی نوجوان سے ہوا جس کی عمر 21 سال ہے، حق مہر 50 ہزار رکھا گیا، گواہان میں شبیر اور اصغر نامی شہری شامل ہیں جب کہ نکاح مزنگ کے رہائشی حافظ غلام مصطفی نے پڑھایا۔
اس کیس میں کئی موڑ سامنے آئے۔ دعا زہرہ کے والدین نے کہا کہ ان کی بیٹی ساتویں جماعت کی طالبہ ہے لیکن تھانے کے ایس ایچ او سب انسپکٹر بدر شکیل نے اپنی پروگریس رپورٹ میں لکھا کہ اسکول کے پرنسپل مجاہد نے بتایا کہ دعا زہرہ صرف تیسری جماعت تک زیر تعلیم رہی ہے اور وہ بھی ریگولر نہیں تھی۔
پولیس کو سی سی ٹی وی فوٹیج بھی ملی تھی جس میں لڑکی کو ایک گاڑی میں جاتے ہوئے دیکھا گیا۔ تاہم پھر اعلیٰ حکام نے اس پروگریس رپورٹ کو غلط قرار دیتے ہوئے تھانے دار کو عہدے سے ہٹا دیا تھا۔
دعا زہرہ کراچی کے علاقے الفلاح گولڈن ٹاؤن سے 16 اپریل کو لاپتہ ہوگئی تھی۔ کراچی پولیس نے دعا زہرہ کا پتہ لگالیا ہے جو اس وقت لاہور میں موجود ہے۔ پولیس حکام کے مطابق دعا نے لاہورمیں نکاح کرلیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں 14 سالہ بچی کے اغوا کا واقعہ نیا رخ اختیار کرگیا
کراچی پولیس دعا زہرہ کے معاملے پر لاہور پولیس سے رابطے میں ہے جس نے دعا کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے اور اسے جلد لاہور سے کراچی منتقل کیا جائیگا۔
دعا نے ظہیر احمد نامی لڑکے سے شادی کی جو شیر شاہ لاہور کا رہائشی ہے۔ دونوں کا نکاح مزنگ روڈ پر ایک مدرسے میں ہوا۔
دعا زہرا کا نکاح نامہ سامنے آگیا جس کے مطابق نکاح 17 اپریل کو ظہیر احمد نامی نوجوان سے ہوا جس کی عمر 21 سال ہے، حق مہر 50 ہزار رکھا گیا، گواہان میں شبیر اور اصغر نامی شہری شامل ہیں جب کہ نکاح مزنگ کے رہائشی حافظ غلام مصطفی نے پڑھایا۔
اس کیس میں کئی موڑ سامنے آئے۔ دعا زہرہ کے والدین نے کہا کہ ان کی بیٹی ساتویں جماعت کی طالبہ ہے لیکن تھانے کے ایس ایچ او سب انسپکٹر بدر شکیل نے اپنی پروگریس رپورٹ میں لکھا کہ اسکول کے پرنسپل مجاہد نے بتایا کہ دعا زہرہ صرف تیسری جماعت تک زیر تعلیم رہی ہے اور وہ بھی ریگولر نہیں تھی۔
پولیس کو سی سی ٹی وی فوٹیج بھی ملی تھی جس میں لڑکی کو ایک گاڑی میں جاتے ہوئے دیکھا گیا۔ تاہم پھر اعلیٰ حکام نے اس پروگریس رپورٹ کو غلط قرار دیتے ہوئے تھانے دار کو عہدے سے ہٹا دیا تھا۔