پی سی بی کی سربراہی غیر یقینی کے بادل نہ چھٹ پائے
کابینہ اور وزارت بین الصوبائی رابطہ کے ذریعے بورڈ آئین میں ترمیم جلد ہوگی
QUETTA:
پی سی بی کی سربراہی کے حوالے سے غیریقینی کے بادل نہ چھٹ پائے جب کہ رمیزراجہ کی کرسی ہلانے کیلیے قانونی حربوں پر غور ہونے لگا۔
ملک میں حکومت کی تبدیلی کے ساتھ ہی دیگر شعبوں کی طرح کرکٹ بورڈ میں بھی تبدیلیوں کی لہر چلنے کی روایت رہی ہے،عمران خان نے وزارت عظمٰی کی باگ ڈور سنبھالی تو چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کی رخصتی کا نقارہ بھی بج گیا تھا،وہ اچھی طرح جانتے تھے کہ نواز شریف کی حکومت آنے کے بعد عدالتی چارہ جوئی کے باوجود ذکاء اشرف اپنی کرسی نہیں بچاسکے تھے تو ان کی اپنی بھی نہیں بچ پائے گی، اس لیے استعفٰی دینے میں ہی بہتری سمجھی،جگہ خالی ہوتے ہی عمران خان نے احسان مانی کو نامزد کیا۔
7ماہ قبل رمیزراجہ کو چیئرمین بنانے کا فیصلہ ہوا تو طریقہ کار کے مطابق ان کو پہلے گورننگ بورڈ کا حصہ بنایا گیا، پھر الیکشن کی رسمی کارروائی بھی مکمل ہوگئی،اب شہباز شریف وزیر اعظم کی مسند سنبھال چکے اور پی سی بی کے پیٹرن انچیف کا عہدہ بھی ان کی جھولی میں آگرا،اس صورتحال میں رمیز راجہ کیلیے خطرے کی گھنٹی مسلسل بج رہی ہے۔
گزشتہ ہفتے ان کے مستقبل کا کوئی فیصلہ متوقع تھا مگر غیر یقنی کی صورتحال برقرار رہی، اب رواں ہفتے کوئی پیش رفت سامنے آسکتی ہے،یاد رہے کہ پی سی بی آئین میں کوئی ایسی شق نہیں کہ پیٹرن انچیف موجودہ چیئرمین کی نامزدگی واپس لے سکیں،اس کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ تحریک عدم اعتماد میں4/3کی اکثریت سے بورڈ کے سربراہ کو رخصتی کا پروانہ جاری کردیا جائے،سابقہ آئین میں حکومت نامزدگی واپس لے سکتی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس رکاوٹ کو دور کرنے کیلیے آئین کی شق 47کا سہارا لینے پر غور کیا جارہا ہے جس کے تحت حکومت کسی قانون کو ختم یا تبدیل کرنے یا کسی شق میں ترمیم کرنے کا حق استعمال کرسکتی ہے،اس حوالے سے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں سابق کپتان راشد لطیف نے کہا کہ کابینہ اور وزارت برائے بین الصوبائی رابطہ امور کے ذریعے پی سی بی آئین میں ترمیم جلد ہونے والی ہے۔
انھوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے 2نمائندے اور گورننگ بورڈ کے 2ارکان وزیر اعظم کے نامزد کسی شخص کو چیئرمین منتخب کریں گے،سابق کپتان نے کہا کہ صرف ایک متنازع نوٹیفکیشن کے تحت مکمل کی جانے والی یہ کارروائی غیر جمہوری، غیر آئینی اور من مانی ہوگی۔ یاد رہے کہ اس غیریقینی صورتحال میں بھی چیئرمین پی سی بی رمیزراجہ کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
گزشتہ دنوں ڈائریکٹرز اورجنرل منیجرز سے ملاقات میں بھی انھوں نے کہا تھاکہ مجھے عہدے پر برقرار رکھا گیا ہے،اس لیے اب غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ہوجانا چاہیے،معمول کے مطابق اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں، انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ ان کو کس نے کام جاری رکھنے کیلیے کہا تھا۔
دوسری جانب بورڈ ملازمین کے ذہنوں میں خدشات موجود ہیں مگر فی الحال سبھی اپنی ذمہ داریاں جاری رکھے ہوئے ہیں، ملک میں ڈومیسٹک یا انٹرنیشنل کرکٹ نہ ہونے کی وجہ سے ابھی کام کا زیادہ دباؤ نہیں،اس لیے بے چینی کی لہر کا اندازہ نہیں ہوسکتا۔
پی سی بی کی سربراہی کے حوالے سے غیریقینی کے بادل نہ چھٹ پائے جب کہ رمیزراجہ کی کرسی ہلانے کیلیے قانونی حربوں پر غور ہونے لگا۔
ملک میں حکومت کی تبدیلی کے ساتھ ہی دیگر شعبوں کی طرح کرکٹ بورڈ میں بھی تبدیلیوں کی لہر چلنے کی روایت رہی ہے،عمران خان نے وزارت عظمٰی کی باگ ڈور سنبھالی تو چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کی رخصتی کا نقارہ بھی بج گیا تھا،وہ اچھی طرح جانتے تھے کہ نواز شریف کی حکومت آنے کے بعد عدالتی چارہ جوئی کے باوجود ذکاء اشرف اپنی کرسی نہیں بچاسکے تھے تو ان کی اپنی بھی نہیں بچ پائے گی، اس لیے استعفٰی دینے میں ہی بہتری سمجھی،جگہ خالی ہوتے ہی عمران خان نے احسان مانی کو نامزد کیا۔
7ماہ قبل رمیزراجہ کو چیئرمین بنانے کا فیصلہ ہوا تو طریقہ کار کے مطابق ان کو پہلے گورننگ بورڈ کا حصہ بنایا گیا، پھر الیکشن کی رسمی کارروائی بھی مکمل ہوگئی،اب شہباز شریف وزیر اعظم کی مسند سنبھال چکے اور پی سی بی کے پیٹرن انچیف کا عہدہ بھی ان کی جھولی میں آگرا،اس صورتحال میں رمیز راجہ کیلیے خطرے کی گھنٹی مسلسل بج رہی ہے۔
گزشتہ ہفتے ان کے مستقبل کا کوئی فیصلہ متوقع تھا مگر غیر یقنی کی صورتحال برقرار رہی، اب رواں ہفتے کوئی پیش رفت سامنے آسکتی ہے،یاد رہے کہ پی سی بی آئین میں کوئی ایسی شق نہیں کہ پیٹرن انچیف موجودہ چیئرمین کی نامزدگی واپس لے سکیں،اس کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ تحریک عدم اعتماد میں4/3کی اکثریت سے بورڈ کے سربراہ کو رخصتی کا پروانہ جاری کردیا جائے،سابقہ آئین میں حکومت نامزدگی واپس لے سکتی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس رکاوٹ کو دور کرنے کیلیے آئین کی شق 47کا سہارا لینے پر غور کیا جارہا ہے جس کے تحت حکومت کسی قانون کو ختم یا تبدیل کرنے یا کسی شق میں ترمیم کرنے کا حق استعمال کرسکتی ہے،اس حوالے سے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں سابق کپتان راشد لطیف نے کہا کہ کابینہ اور وزارت برائے بین الصوبائی رابطہ امور کے ذریعے پی سی بی آئین میں ترمیم جلد ہونے والی ہے۔
انھوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے 2نمائندے اور گورننگ بورڈ کے 2ارکان وزیر اعظم کے نامزد کسی شخص کو چیئرمین منتخب کریں گے،سابق کپتان نے کہا کہ صرف ایک متنازع نوٹیفکیشن کے تحت مکمل کی جانے والی یہ کارروائی غیر جمہوری، غیر آئینی اور من مانی ہوگی۔ یاد رہے کہ اس غیریقینی صورتحال میں بھی چیئرمین پی سی بی رمیزراجہ کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
گزشتہ دنوں ڈائریکٹرز اورجنرل منیجرز سے ملاقات میں بھی انھوں نے کہا تھاکہ مجھے عہدے پر برقرار رکھا گیا ہے،اس لیے اب غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ہوجانا چاہیے،معمول کے مطابق اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں، انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ ان کو کس نے کام جاری رکھنے کیلیے کہا تھا۔
دوسری جانب بورڈ ملازمین کے ذہنوں میں خدشات موجود ہیں مگر فی الحال سبھی اپنی ذمہ داریاں جاری رکھے ہوئے ہیں، ملک میں ڈومیسٹک یا انٹرنیشنل کرکٹ نہ ہونے کی وجہ سے ابھی کام کا زیادہ دباؤ نہیں،اس لیے بے چینی کی لہر کا اندازہ نہیں ہوسکتا۔