وزیراعظم کی یکم مئی سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ مکمل ختم کرنے کی ہدایت
ایک سال سے زائد عرصے سے بند پڑے 27 بجلی گھروں میں سے 20 کو فعال بنا دیا گیا
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے عوام کو عید کا تحفہ دیتے ہوئے یکم مئی سے ملک میں لوڈ شیڈنگ مکمل ختم کرنے کے ہدایت کردی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ملک میں بجلی کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر اعلیٰ سطح کا ہنگامی اجلاس ہوا، جس میں دوران بریفنگ بتایا گیا کہ ایک سال سے زائد عرصے سے بند پڑے 27 بجلی گھروں میں سے 20 کو فعال بنا دیا گیا ہے۔
اجلاس کو بریفنگ دی گئی کہ 20 بجلی گھروں کے دوبارہ چلنے سے بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، گزشتہ حکومت نے چار سال میں بجلی گھروں کے لیے ایندھن نہیں خریدا، موجودہ حکومت نے صرف دو ہفتے میں نہ صرف ایندھن کا انتظام کیا بلکہ ان بجلی گھروں سے بجلی کی پیداوار بڑھا کر لوڈ شیڈنگ کا سدِ باب بھی کیا جا رہا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ملک میں بجلی کی مجموعی پیداوار تقریباً 18500 میگا واٹ ہے جبکہ طلب کے لحاظ سے بجلی کا شارٹ فال 500 سے 2000 میگا واٹ ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کو حکومت سنبھالتے ہی بریفنگ دی گئی تھی کہ 27 بجلی گھر ایندھن نہ ہونے کی وجہ سے یا دیگر تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے بند پڑے ہیں۔
لوڈشیڈنگ کی بڑی وجہ گزشتہ حکومت کا بجلی گھر چلانے کے لیے ایندھن کی بروقت فراہمی کا منصوبہ نہ ہونا ہے جبکہ لوڈ شیڈنگ کی دیگر وجوہات میں ایندھن فراہمی میں مسائل، بجلی گھروں کی بروقت مرمت اور دیکھ بھال میں مجرمانہ غفلت ہے۔
اسکے علاوہ وزیرِ اعظم کو تقسیم کار کمپنیوں کے خسارے میں جانے والے فیڈرز کے حوالے سے بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔
وزیرِ اعظم نے منصب سنبھالتے ہی فی الفور ان بجلی گھروں کو فعال بنانے کی ہدایات جاری کی تھیں۔ وزیرِ اعظم نے 30 اپریل تک تمام مسائل کا سد باب کرکے یکم مئی سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کو ختم کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عوام کو گرمیوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے مشکلات میں مبتلا نہیں کر سکتے، ایندھن کے مربوط اور مستقل نظام کی تشکیل اور گرمیوں میں آئندہ ماہ کی پیشگی منصوبہ بندی کریں۔
اسکے ساتھ وزیرِ اعظم نے نقصان میں جانے والی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے فیڈرز کے خسارے ختم کرنے کی طویل مدتی مؤثر منصوبہ بندی طلب کر لی۔ شہباز شریف نے فصلوں کی کٹائی کے دوران ڈیزل کی مصنوعی قلت پیدا کرنے کی شکایت پر سخت نوٹس لیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے حکم دیا کہ مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں کی نشاندہی کرکے فوری اور سخت کارروائی کریں جبکہ متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ کسانوں کو زرعی مشینری چلانے کے لیے ڈیزل کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جائے، دیہی علاقوں میں ضلعی انتظامیہ یقینی بنائے کہ کسانوں کو ڈیزل کے حصول میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ ہو۔
اجلاس میں وفاقی وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ملک میں بجلی کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر اعلیٰ سطح کا ہنگامی اجلاس ہوا، جس میں دوران بریفنگ بتایا گیا کہ ایک سال سے زائد عرصے سے بند پڑے 27 بجلی گھروں میں سے 20 کو فعال بنا دیا گیا ہے۔
اجلاس کو بریفنگ دی گئی کہ 20 بجلی گھروں کے دوبارہ چلنے سے بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، گزشتہ حکومت نے چار سال میں بجلی گھروں کے لیے ایندھن نہیں خریدا، موجودہ حکومت نے صرف دو ہفتے میں نہ صرف ایندھن کا انتظام کیا بلکہ ان بجلی گھروں سے بجلی کی پیداوار بڑھا کر لوڈ شیڈنگ کا سدِ باب بھی کیا جا رہا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ملک میں بجلی کی مجموعی پیداوار تقریباً 18500 میگا واٹ ہے جبکہ طلب کے لحاظ سے بجلی کا شارٹ فال 500 سے 2000 میگا واٹ ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کو حکومت سنبھالتے ہی بریفنگ دی گئی تھی کہ 27 بجلی گھر ایندھن نہ ہونے کی وجہ سے یا دیگر تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے بند پڑے ہیں۔
لوڈشیڈنگ کی بڑی وجہ گزشتہ حکومت کا بجلی گھر چلانے کے لیے ایندھن کی بروقت فراہمی کا منصوبہ نہ ہونا ہے جبکہ لوڈ شیڈنگ کی دیگر وجوہات میں ایندھن فراہمی میں مسائل، بجلی گھروں کی بروقت مرمت اور دیکھ بھال میں مجرمانہ غفلت ہے۔
اسکے علاوہ وزیرِ اعظم کو تقسیم کار کمپنیوں کے خسارے میں جانے والے فیڈرز کے حوالے سے بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔
وزیرِ اعظم نے منصب سنبھالتے ہی فی الفور ان بجلی گھروں کو فعال بنانے کی ہدایات جاری کی تھیں۔ وزیرِ اعظم نے 30 اپریل تک تمام مسائل کا سد باب کرکے یکم مئی سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کو ختم کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عوام کو گرمیوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے مشکلات میں مبتلا نہیں کر سکتے، ایندھن کے مربوط اور مستقل نظام کی تشکیل اور گرمیوں میں آئندہ ماہ کی پیشگی منصوبہ بندی کریں۔
اسکے ساتھ وزیرِ اعظم نے نقصان میں جانے والی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے فیڈرز کے خسارے ختم کرنے کی طویل مدتی مؤثر منصوبہ بندی طلب کر لی۔ شہباز شریف نے فصلوں کی کٹائی کے دوران ڈیزل کی مصنوعی قلت پیدا کرنے کی شکایت پر سخت نوٹس لیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے حکم دیا کہ مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں کی نشاندہی کرکے فوری اور سخت کارروائی کریں جبکہ متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ کسانوں کو زرعی مشینری چلانے کے لیے ڈیزل کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جائے، دیہی علاقوں میں ضلعی انتظامیہ یقینی بنائے کہ کسانوں کو ڈیزل کے حصول میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ ہو۔
اجلاس میں وفاقی وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔