راشد لطیف نے فتح کا سہرا اسپنرز کے سر باندھ دیا
سعید نے افادیت ثابت کردی، بیٹنگ لائن کوشراکتیں بنانے کا ہنر سیکھنا ہوگا، سابق قائد
سابق کپتان راشد لطیف کا کہنا ہے کہ اسپنرز کی عمدہ کارکردگی نے فتح کا راستہ بنا دیا، سعید اجمل نے افادیت ثابت کردی، بیٹنگ لائن کو شراکتیں قائم کرنے کا ہنر سیکھنا ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق راشد لطیف نے ''ایکسپریس نیوز'' سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان کی افغانستان کیخلاف فتح کا سہرا اسپنرز کے سر باندھ دیا، سابق کپتان کا کہنا ہے کہ افغان ٹیم ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے اپنے عمومی مزاج کے خلاف کھیلی، شائد کھلاڑیوں نے انٹرنیشنل ایونٹ کا زیادہ ہی دبائو لے لیا۔گرین شرٹس کی طرف سے عمر اکمل نے شاندار اننگز کھیلی لیکن بڑے میچز میں جیت کیلیے دیگر بیٹسمینوں کو بھی پارٹنر شپ قائم کرنے کا ہنر سیکھنا ہوگا، سری لنکا کے مقابل بھی مصباح الحق اور عمر اکمل کی شراکت کے ساتھ ایک اور جوڑی ثابت قدمی دکھاتی تو آسانی سے کامیابی حاصل ہوسکتی تھی، بھارت جیسے مضبوط حریف کیخلاف ٹاپ آرڈر کی طرف سے اچھی بنیاد فراہم کیا جانا انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ تجربہ میں کمی کی وجہ سے افغان ٹیم دبائو کا شکار ہوتی چلی گئی،پاکستانی کپتان مصباح الحق نے اسپنرز پر بھروسہ کرتے ہوئے زیادہ اوورز کرائے، انھوں نے اس چیلنج کو قبول کرتے ہوئے رنز روکنے کے ساتھ 6 وکٹوں کا بٹوارہ بھی کیا، یوں ہدف حریف کی پہنچ سے دور ہو گیا، سعید اجمل نے 25 رنز دیکر2شکار کرتے ہوئے افادیت ثابت کردی، ٹاپ بولر کی طرف سے ایسی ہی پرفارمنس کی توقع کی جاتی ہے، اسپنر امیدوں پر پورا اترے۔ انھوں نے کہا کہ رنز روک کر افغان ٹیم کی مہم کمزور بنانے میں فیلڈزر نے بھی اچھا کردار ادا کیا، عمر گل نے عمدہ بولنگ کی، جنید خان اٹیکنگ بولر ہیں، پیسر کو ایک اہم ہتھیار کے طور پر ابتدا میں ہی حریف کو دبائو میں لانے کیلیے استعمال کیا جائے تو بہتر ہوگا۔ عمر اکمل نے 40 اوورز تک بیٹنگ کے بعد افغانستان کی پوری اننگز میں وکٹ کیپنگ بھی اچھی کی، میں اب بھی اس رائے پر قائم ہوں کہ اگر وہ دہرے کردار سے تھکاوٹ کا شکار نظر آئیں تو کوچ و کپتان کی مشاورت سے انھیں صرف بطور بیٹسمین ہی کھلانے کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق راشد لطیف نے ''ایکسپریس نیوز'' سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان کی افغانستان کیخلاف فتح کا سہرا اسپنرز کے سر باندھ دیا، سابق کپتان کا کہنا ہے کہ افغان ٹیم ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے اپنے عمومی مزاج کے خلاف کھیلی، شائد کھلاڑیوں نے انٹرنیشنل ایونٹ کا زیادہ ہی دبائو لے لیا۔گرین شرٹس کی طرف سے عمر اکمل نے شاندار اننگز کھیلی لیکن بڑے میچز میں جیت کیلیے دیگر بیٹسمینوں کو بھی پارٹنر شپ قائم کرنے کا ہنر سیکھنا ہوگا، سری لنکا کے مقابل بھی مصباح الحق اور عمر اکمل کی شراکت کے ساتھ ایک اور جوڑی ثابت قدمی دکھاتی تو آسانی سے کامیابی حاصل ہوسکتی تھی، بھارت جیسے مضبوط حریف کیخلاف ٹاپ آرڈر کی طرف سے اچھی بنیاد فراہم کیا جانا انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ تجربہ میں کمی کی وجہ سے افغان ٹیم دبائو کا شکار ہوتی چلی گئی،پاکستانی کپتان مصباح الحق نے اسپنرز پر بھروسہ کرتے ہوئے زیادہ اوورز کرائے، انھوں نے اس چیلنج کو قبول کرتے ہوئے رنز روکنے کے ساتھ 6 وکٹوں کا بٹوارہ بھی کیا، یوں ہدف حریف کی پہنچ سے دور ہو گیا، سعید اجمل نے 25 رنز دیکر2شکار کرتے ہوئے افادیت ثابت کردی، ٹاپ بولر کی طرف سے ایسی ہی پرفارمنس کی توقع کی جاتی ہے، اسپنر امیدوں پر پورا اترے۔ انھوں نے کہا کہ رنز روک کر افغان ٹیم کی مہم کمزور بنانے میں فیلڈزر نے بھی اچھا کردار ادا کیا، عمر گل نے عمدہ بولنگ کی، جنید خان اٹیکنگ بولر ہیں، پیسر کو ایک اہم ہتھیار کے طور پر ابتدا میں ہی حریف کو دبائو میں لانے کیلیے استعمال کیا جائے تو بہتر ہوگا۔ عمر اکمل نے 40 اوورز تک بیٹنگ کے بعد افغانستان کی پوری اننگز میں وکٹ کیپنگ بھی اچھی کی، میں اب بھی اس رائے پر قائم ہوں کہ اگر وہ دہرے کردار سے تھکاوٹ کا شکار نظر آئیں تو کوچ و کپتان کی مشاورت سے انھیں صرف بطور بیٹسمین ہی کھلانے کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔