گورنرکل تک خودیا نمائندے کے ذریعے نئے وزیراعلی پنجاب سے حلف لیں لاہورہائی کورٹ

صدر پاکستان پنجاب میں صوبائی حکومت کے قیام میں اپنا آئینی کردار ادا کریں، لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ


کورٹ رپورٹر April 27, 2022
حمزہ شہباز نے حلف برادری کے لئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائرکی تھی:فوٹو:فائل

LONDON: لاہورہائیکورٹ نے گورنرپنجاب کو کل رات 12 بجے تک نومنتخب وزیراعلی پنجاب سے خود یا نمائندے کے ذریعے حلف لینے کی ہدایت کردی۔

لاہور ہائیکورٹ میں نومنتخب وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز کی حلف برادری سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے گورنر پنجاب کوکل رات 12بجے تک نومنتخب وزیراعلی سے حلف لینے کی ہدایت کردی۔عدالت کا کہنا تھا کہ گورنرپنجاب کل تک خود یا اپنے کسی نمائندے کے ذریعے نومنتخب وزیراعلی سے حلف لیں۔

عدالت نے ریمارکس دئیے کہ 25روز سے پنجاب کا صوبہ بغیروزیراعلی کے چل رہا ہے۔ آئین پاکستان کے تحت صدرپاکستان اورگورنرپنجاب اپنے حلف کی پاسداری کے پابند ہیں۔عدالت نے کہا کہ گورنر پنجاب پابند ہیں کہ وہ قانون کے مطابق حلف لیں۔ عدالت کا حکم فوری طورپرگورنرپنجاب کوبھیجا جائے۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی نے نومنتحب وزیر اعلی حمزہ شہباز شریف کی حلف برداری کے حکم پر عملدرآمد نہ ہونے کی درخواست پر 3 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے جاری ہونے والے تحریری فیصلے میں ریمارکس دیے گیے ہیں کہ حلف برداری کی تقریب میں غیر ضروری تاخیر کی گئی 25 دنوں سے صوبے میں کوئی وزیر اعلیٰ نہیں ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین پاکستان کے تحت صدر پاکستان اور گورنر پنجاب اپنے حلف کی پاسداری کے پابند ہیں، اس وقت سردار عثمان بزدار وزیر اعلی کی زمہ داری نبھا رہے ہیں، گورنر پنجاب پابند ہیں کہ وہ قانون کے مطابق حلف لیں۔

عدالت نے ہدایت کی کہ گورنر پنجاب 28 اپریل تک حلف برداری کی تقریب کا انعقاد کروائیں۔ لاہور ہائی کورٹ نے تحریری فیصلہ گورنر پنجاب کو فوری طور بھیجنے کی بھی ہدایت کی اور لکھا کہ نومنتحب وزیر اعلی سے حلف نہ لینا آئین اور جمہوری روایات کی خلاف ورزی ہے۔

عدالتی ریمارکس میں کہا گیا ہے کہ صدر پاکستان پنجاب میں صوبائی حکومت کے قیام اور کسی بھی صوبے میں وزارت اعلیٰ کی حلف برداری میں کے لئے اپنا آئینی کردار ادا کریں۔ عدالت نے باور کرایا ہے کہ بظاہر تقریب حلف برداری نہ ہونے میں کوئی آئینی آور قانونی خلا نہیں ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں