خواجہ سراؤں کے حقوق کے نام پربنائی گئی 80 فیصداین جی اوزجعلی ہیں

یہ این جی اوز کمیونٹی کے نام پراندرون وبیرون ملک سے ڈونیشن جمع کرکے خود ہڑپ کررہی ہیں۔


آصف محمود April 27, 2022
یہ این جی اوز کمیونٹی کے نام پراندرون وبیرون ملک سے ڈونیشن جمع کرکے خود ہڑپ کررہی ہیں۔

خواجہ سراؤں کے حقوق کے نام پربنائی گئی 80 فیصداین جی اوزجعلی ہیں۔

پاکستان میں جہاں ایک طرف خواجہ سرابرادری مختلف مسائل اورمشکلات کاشکارہے اوراپنی الگ پہچان ،خودانحصاری کے لئے جدوجہد کررہی ہے وہیں ٹرانس جینڈرکمیونٹی کی فلاح وبہبود اوران کوبااختیاربنانے کے نام پردرجنوں این جی اوزکے نام بھی سننے کوملتے ہیں۔

تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ خواجہ سراؤں کے حقوق کے نام پربنائی گئی 80 فیصداین جی اوزجعلی ہیں،جوصرف سوشل میڈیا تک محدود ہیں اوراس کمیونٹی کے نام پراندرون وبیرون ملک سے ڈونیشن جمع کرکے خود ہڑپ کررہی ہیں۔

سوشل میڈیا پرایسی درجنوں این جی اوز کے نام دیکھنے کوملتے ہیں جو سماجی فلاح وبہبود خاص طورپرخواجہ سرابرادری کوتعلیم، ہنرمندی اور بااختیاربنانے کے لئے کام کرنے کا دعوی کرتی ہیں۔ لیکن ان میں اکثریت ایسی ہے جو محکمہ سوشل ویلفیئراورمحکمہ داخلہ کے پاس رجسٹرڈ ہی نہیں ہیں۔ سوشل میڈیا پران این جی اوز کی طرف سے مختلف تقریبات اورمیٹنگزکی تصاویرپوسٹ کی جاتی ہیں اورپھر مخیرحضرات سے کمیونٹی کے لیے ڈونیشن مانگی جاتی ہے۔ بینک اکاونٹ بھی ذاتی دیا جاتا ہے۔

ایکسپریس ٹربیون نے تحقیقات کے دوران جوہرٹاؤن لاہورمیں ایسی ہی ایک این جی اوکاسراغ لگایا ہے جس کادعوی تھا کہ وہ خواجہ سراکمیونٹی کوقرآن پاک کی تعلیم دینے کاکام کررہی ہے جبکہ اس سے قبل اسی این جی اونے خواجہ سراؤں کو سلائی،کڑھائی کاکام سکھانے اورانہیں مفت سلائی مشینیں دینے کابھی دعوی کیا تھا۔ ان دونوں پروگراموں میں چندمقامی خواجہ سراؤں کوشامل کیا گیا تھا۔این جی اوکی سربراہ نے رابطہ کرنے پراس بات کی تصدیق کی کہ ان کے پاس این جی اوکی رجسٹریشن کا سرٹیفکیٹ نہیں ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے اس طرح کے بے شماراین جی اوز ہیں جومختلف مواقعوں پرچند خواجہ سراؤں پیسے دیکر ان کی خدمات حاصل کرتی ہیں اورپھران کی تصاویرسوشل میڈیا پرشیئرکی جاتی ہیں۔ رمضان المبارک میں خواجہ سراؤں کوراشن اورعیدی دینے کے دعوی بھی کئے جارہے ہیں۔

لاہورسے تعلق رکھنے والی مقامی خواجہ سراگوروعاشی بٹ نے ٹربیون سے بات کرتے ہوئے کہا بعض لوگوں نے این جی اوبناکرکمائی کرنے کوآسان ذریعہ بنالیا ہے۔ ایسے لوگ لاکھوں روپے اکٹھے کرتے ہیں اورچندہزارخرچ کرکے دعوی کرتے ہیں کہ وہ اس کمیونٹی کی خدمت کررہے ہیں۔ عاشی بٹ نے کہاخواجہ سرابرادری پہلے ہی بہت مظلوم ہے ،ان کے نام پرلوٹ ماراورفراڈکاسلسلہ بند ہوناچاہیے۔

ادھرمحکمہ سوشل ویلفیروبیت المال پنجاب کے ترجمان کاکہنا ہے رجسٹریشن کے بغیراین جی اوبنانااورفنڈزجمع کرناغیرقانونی ہے اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ ترجمان کاکہنا تھا صوبے میں رجسٹرڈاین جی اوزکی لسٹ محکمے کی آفیشل ویب سائٹ پرموجود ہیں، شہری کسی بھی ایسی این جی او اورادارے کوڈونیشن دینے سے پہلے تصدیق کرلیں کہ کہ واقعی وہ ادارہ /این جی اوررجسٹرڈبھی ہے یا نہیں ،انہوں نے یہ بھی کہا کہ عید کے بعد خواجہ سراؤں کے نام پربنائی گئی جعلی این جی اوزکیخلاف تحقیقات شروع کریں گے اورسوشل میڈیاپرفیک این جی اوزبنانے والوں کیخلاف کارروائی کے لئے آیف آئی اے کودرخواست کی جائیگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔