جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے سیکیورٹی کے انتہائی ناقص انتظامات کے باعث اپنے طلبا و طالبات اور اساتذہ و ملازمین کی زندگیاں دائو پر لگا دی ہیں، موجودہ انتظامیہ عبوری نوعیت کی ہے تاہم وائس چانسلر کی جانب سے سیکیورٹی ایڈوائزر سمیت بیشتر کلیدی عہدوں پر تبدیلی کردی گئی ہے جبکہ یونیورسٹی کا سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ طلبہ و اساتذہ کے تحفظ کے لیے کوئی ٹھوس حکمت عملی یا اقدامات کرنے سے قاصر ہے۔
جامعہ کراچی کی چار دیواری عقبی جانب سے کم از کم 6 مقامات سے کئی فٹ تک گری ہوئی ہے جو خود کش حملے جیسے حالیہ واقعہ کے بعد کسی بھی دوسرے ناخوشگوار واقعہ کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے۔
دوسری جانب یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جامعہ کراچی میں نصب اکثر سی سی ٹی وی کیمرے مرمت و دیکھ بھال نہ ہونے کے سبب ناکارہ ہوچکے ہیں اور کئی کیمرے خراب ہونے کے سبب خود کش حملہ آور کی سہولت کار ساتھی کی نقل و حرکت کا حتمی تعین نہیں ہو پایا جس کے باعث تحقیقاتی اداروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
ادھر بتایا جارہا ہے کہ جامعہ کراچی کی چار دیواری تقریبا ایک کلومیٹر کی حدود میں کئی جگہ سے ٹوٹی ہوئی ہے جس کی مرمت نہیں کی گئی، چار دیواری پی سی ایس آئی آر لیبارٹری کے سامنے کئی جگہ سے ٹوٹی ہوئی ہے جبکہ مدارس چوک سے میٹروول گیٹ کی جانب آنے والے راستے پر بھی چار دیواری ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔
قابل ذکر امر یہ ہے کہ کئی سال قبل ایک سابق وائس چانسلر کے دور میں ایچ ای سی کی جانب سے جامعہ کراچی کو سیکیورٹی انتظامات کی مد میں کئی کروڑ روپے جاری کیے تھے جس سے ٹوٹی ہوئی چار دیواری کی مرمت کے ساتھ مختلف مقامات پر واضح ٹاور تعمیر کیے جانے تھے جبکہ اہم مقامات پر کیمروں کی تنصیب کی جانب تھی تاہم کئی سال بعد بھی جامعہ کراچی کی ٹوٹی ہوئی چار دیواری کی مرمت کی گئی اور نہ ہی ویجلنس کے لیے واچ ٹاور تعمیر ہوسکے۔
دوسری جانب معلوم ہوا ہے کہ جو کیمرے ٹینڈر کے بعد اس فنڈ سے لگائے گئے تھے اس میں سے اکثر مینٹیننس نہ ہونے کے سبب خراب ہوگئے تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نے اس جانب توجہ ہی نہیں دی جس کے سبب تحقیقاتی اداروں کو چینی اساتذہ پر کیے گئے خود کش حملے کے حالیہ واقعہ کی تفتیش میں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
جامعہ کراچی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ فارمیسی چوک کے تقریبا تمام ہی کیمرے ناکارہ ہیں جس سے خود کش حملہ آور کی مبینہ سہولت کار اس واقعہ میں نقل و حمل کو جانچنے میں مشکلات ہورہی ہیں اور اب تک تحقیقات ادارے ان خراب کیمروں کے سبب خود کش حملہ آور کی سہولت کار کی حتمی نقل و حرکت کا تعین نہیں کرسکے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ جب بدھ کو یونیورسٹی کی موجودہ صورتحال پر قائم مقام وائس چانسلر کی زیر صدارت سیکیورٹی امور پر اجلاس جاری تھا تو اس وقت جامعہ کراچی کے سیکیورٹی ایڈوائزر نے اپنا موقف پیش کیا کہ جامعہ کراچی میں آنے والے طلبہ کے کارڈ چیک کرنا ان کے عملے کی ذمے داری نہیں ہے یہ کام اسٹوڈینٹ ایڈوائزر آفس کا ہے اسی آفس سے یہ کام لیا جائے اس صورتحال پر جامعہ کراچی کی انتظامیہ کا موقف جاننے کے لیے قائم مقام وائس چانسلر سے رابطے کی کوشش کی تاہم کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔