حکومت نے ڈیڑھ درجن سے زائد اشیا پاکستان سے افغانستان ریگولر بلز پر برآمد کی اجازت دے دی
وزارت تجارت نے نئی پالیسی 2022 جاری کردی، پاکستانی کرنسی میں کاروبار کرنے والوں کو بھی چھوٹ مل گئی
لاہور:
وزارت تجارت نے ایکسپورٹ پالیسی کے حوالے سے نیا حکم نامہ جاری کردیا جس کے تحت افغانستان اور وسطی ایشیا میں ڈیڑھ درجن سے زائد اشیا کو معمول کے بلز (ریگولر بلز) پربرآمد کرنے کی اجازت ہوگی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی حکومت نے نمک،سیمنٹ،ادویات، سبزیاں، پھل، ڈیری مصنوعات، چاول، گوشت،مچھلی اور اس سے بنی مصنوعات، بیکری مصنوعات اور ماچس سمیت ڈیڑھ درجن سے زائد اشیاء پاکستانی کرنسی میں بغیر الیکٹرانک فارم کے ریگولر شپنگ بلز پر افغانستان اور وسط ایشیائی ممالک کو برآمد کرنے کی اجازت دے دی۔
پاکستانی کرنسی میں افغانستان اور وسط ایشیائی ممالک کو مذکورہ اشیا کی برآمد پر صفر سیلز ٹیکس، سنٹرل ایکسائز ڈیوٹی میں ری بیٹ اورکسٹمز ڈیوٹی میں ڈیوٹی ڈرا بیک کی سہولت نہیں ملے گی البتہ ڈالرز میں بھیجی جانے والی اشیا پر سیلز ٹیکس، ایکسائز ڈیوٹی سمیت دیگر ڈیوٹیز کی سہولیات دی جائیں گی۔
پاکستان سے بھارت کو اشیاء کی برآمد پر پابندی بدستور قائم ہے تاہم صرف ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کی ریگولیٹڈ علاج کیلئے استعمال ہونیوالی مصنوعات بھارت کو برآمد کی جاسکیں گی اسکے علاوہ پاکستان سے یوریا اور ڈی اے پی سمیت دیگر اقسام کی کھاد،چینی،دالوں ،گندم ،آٹے،میدہ،سوجی سمیت گندم کی دیگر مصنوعات،لائیو سٹاک،پاپولر لکڑی کا شٹرنگ میٹریل،لکڑی،ٹمبر،چارکول،آگ جلانے والی لکڑی، الکوحلک بیوریجز،پوست کا بھوسا سمیت19 اشیاء کی برآمد پر پابندی ہوگی۔
اس حوالے سے وزارت تجارت نے ایکسپورٹ پالیسی آرڈر2022 جاری کردیا ہے۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ پرانے ایکسپورٹ پالیسی آرڈر 2020 کو منسوخ کر کے نئی پالیسی تافذ کردی گئی ہے، جس کے تحت پاکستان سے افغانستان کو اور افغانستان کے راستے وسط ایشیائی ریاستوں کو ڈیڑھ درجن سے زائد اشیا پاکستانی کرنسی میں اسٹیٹ بینک سے ای فارم کے اجراء کے بغیر صرف معمول کے شپنگ بلوں کی بنیاد پر برآمد کی جاسکیں گی۔
وزارتِ تجارت کے مطابق یہ سہولت صرف ان برآمد کنندگان کو ملے گی جو ڈالرز میں یہ اشیاء افغانستان اور وسط ایشیائی ممالک کو برآمد کریں گے، ایکسپورٹ پالیسی آرڈر میں مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں تیار ہونیوالی مصنوعات کی غیر ملکی کرنسی میں زمینی راستے سے،فضائی راستے یا سمندری راستے سے لیٹر آف کریڈٹ(ایل سی)کھول کر، بینکنگ چینل کے ذریعیے ادائیگیوں پرتصدیق شدہ برآمدی آرڈرز اور ایڈونس پیمنٹ پر کی جانیوالی تمام برآمدات پر بھی پر صفر سیلز ٹیکس،سنٹرل ایکسائز ڈیوٹی میں ری بیٹ اورکسٹمز ڈیوٹی میں ڈیوٹی ڈراء بیک کی سہولیات ملیں گی۔
اسی طرح ایکسپورٹ پراسیسنگ زونز میں قائم صنعتی یونٹس کی تیار کردہ اشیا کسٹمز ایکسپورٹ پراسیسنگ زون رولز 1981 تحت متعارف کروائے گئے رولز اور پروسیجرز کے مطابق بیرون ملک برآمد کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے ٹیرف ایریاز میں بھی سپلائی کی جاسکیں گی جبکہ گوادر اسپیشل اکنامک زون میں قائم صنعتی یونٹس کی تیار کردہ اشیا بھی حکومت پاکستان کے نوٹیفائی کردہ رولز اور طریقہ کار کے مطابق بیرون ممالک برآمد کی جاسکیں گی اور انہیں پاکستان کے ٹیرف ایریاز میں بھی سپلائی کیا جاسکے گا۔
وزارت تجارت نے ایکسپورٹ پالیسی کے حوالے سے نیا حکم نامہ جاری کردیا جس کے تحت افغانستان اور وسطی ایشیا میں ڈیڑھ درجن سے زائد اشیا کو معمول کے بلز (ریگولر بلز) پربرآمد کرنے کی اجازت ہوگی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی حکومت نے نمک،سیمنٹ،ادویات، سبزیاں، پھل، ڈیری مصنوعات، چاول، گوشت،مچھلی اور اس سے بنی مصنوعات، بیکری مصنوعات اور ماچس سمیت ڈیڑھ درجن سے زائد اشیاء پاکستانی کرنسی میں بغیر الیکٹرانک فارم کے ریگولر شپنگ بلز پر افغانستان اور وسط ایشیائی ممالک کو برآمد کرنے کی اجازت دے دی۔
پاکستانی کرنسی میں افغانستان اور وسط ایشیائی ممالک کو مذکورہ اشیا کی برآمد پر صفر سیلز ٹیکس، سنٹرل ایکسائز ڈیوٹی میں ری بیٹ اورکسٹمز ڈیوٹی میں ڈیوٹی ڈرا بیک کی سہولت نہیں ملے گی البتہ ڈالرز میں بھیجی جانے والی اشیا پر سیلز ٹیکس، ایکسائز ڈیوٹی سمیت دیگر ڈیوٹیز کی سہولیات دی جائیں گی۔
پاکستان سے بھارت کو اشیاء کی برآمد پر پابندی بدستور قائم ہے تاہم صرف ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کی ریگولیٹڈ علاج کیلئے استعمال ہونیوالی مصنوعات بھارت کو برآمد کی جاسکیں گی اسکے علاوہ پاکستان سے یوریا اور ڈی اے پی سمیت دیگر اقسام کی کھاد،چینی،دالوں ،گندم ،آٹے،میدہ،سوجی سمیت گندم کی دیگر مصنوعات،لائیو سٹاک،پاپولر لکڑی کا شٹرنگ میٹریل،لکڑی،ٹمبر،چارکول،آگ جلانے والی لکڑی، الکوحلک بیوریجز،پوست کا بھوسا سمیت19 اشیاء کی برآمد پر پابندی ہوگی۔
اس حوالے سے وزارت تجارت نے ایکسپورٹ پالیسی آرڈر2022 جاری کردیا ہے۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ پرانے ایکسپورٹ پالیسی آرڈر 2020 کو منسوخ کر کے نئی پالیسی تافذ کردی گئی ہے، جس کے تحت پاکستان سے افغانستان کو اور افغانستان کے راستے وسط ایشیائی ریاستوں کو ڈیڑھ درجن سے زائد اشیا پاکستانی کرنسی میں اسٹیٹ بینک سے ای فارم کے اجراء کے بغیر صرف معمول کے شپنگ بلوں کی بنیاد پر برآمد کی جاسکیں گی۔
وزارتِ تجارت کے مطابق یہ سہولت صرف ان برآمد کنندگان کو ملے گی جو ڈالرز میں یہ اشیاء افغانستان اور وسط ایشیائی ممالک کو برآمد کریں گے، ایکسپورٹ پالیسی آرڈر میں مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں تیار ہونیوالی مصنوعات کی غیر ملکی کرنسی میں زمینی راستے سے،فضائی راستے یا سمندری راستے سے لیٹر آف کریڈٹ(ایل سی)کھول کر، بینکنگ چینل کے ذریعیے ادائیگیوں پرتصدیق شدہ برآمدی آرڈرز اور ایڈونس پیمنٹ پر کی جانیوالی تمام برآمدات پر بھی پر صفر سیلز ٹیکس،سنٹرل ایکسائز ڈیوٹی میں ری بیٹ اورکسٹمز ڈیوٹی میں ڈیوٹی ڈراء بیک کی سہولیات ملیں گی۔
اسی طرح ایکسپورٹ پراسیسنگ زونز میں قائم صنعتی یونٹس کی تیار کردہ اشیا کسٹمز ایکسپورٹ پراسیسنگ زون رولز 1981 تحت متعارف کروائے گئے رولز اور پروسیجرز کے مطابق بیرون ملک برآمد کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے ٹیرف ایریاز میں بھی سپلائی کی جاسکیں گی جبکہ گوادر اسپیشل اکنامک زون میں قائم صنعتی یونٹس کی تیار کردہ اشیا بھی حکومت پاکستان کے نوٹیفائی کردہ رولز اور طریقہ کار کے مطابق بیرون ممالک برآمد کی جاسکیں گی اور انہیں پاکستان کے ٹیرف ایریاز میں بھی سپلائی کیا جاسکے گا۔