رواں مالی سال کے 9 ماہ میں بجٹ خسارے میں بڑے اضافے کا انکشاف
تیسری سہہ ماہی میں بجٹ خسارے میں 119.9 ارب روپے کا اضافہ ہوا
رواں مالی سال کی تیسری سہہ ماہی میں بجٹ خسارے میں 119.9 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا جس کے بعد پہلے 9 ماہ میں بجٹ خسارہ 2565.64 ارب سے تجاوز کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق رواں مالی سال2021-22کی تیسری سہہ ماہی (جنوری تا مارچ2022) میں ملک کے بجٹ خسارے میں 119.9 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ (جولائی تا مارچ2021-22) کے دوران پاکستان کا بجٹ خسارہ 2565.64 ارب روپے سے تجاوز کرگیا، جو ملکی جی ڈی پی کے چار فیصد کے برابر ہوگیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال پہلے 9 ماہ (جولائی تا مارچ2021-22) میں حکومت نے بینکوں سے مجموعی طور پر 1051 ارب 73کروڑ 40 لاکھ روپے کے قرضے لئے جبکہ رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران سبسڈیز کی ادائیگیوں کی مد میں مجموعی طور پر990 ارب78 کروڑ 80لاکھ روپے خرچ کئے گئے۔
علاوہ ازیں رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران ایف بی آر کی ٹیکس وصولیاں 4383.61 ارب روپے رہیں، اس دورانیے میں دفاعی اخراجات 881 ارب 88 کروڑ 50 لاکھ روپے اور اخراجات جاریہ مجموعی طور پر 73 کھرب 78 ارب 2 کروڑ 90 لاکھ روپے رہے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار میں میں بتایا گیا ہے کہ اور ملک کے مجموعی اخراجات بڑھ کر ملکی شرح نمو کے 13.2 تک پہنچ گئے ہیں۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے وفاقی و صوبائی سطح پر مجموعی طور پر 58 کھرب 74 رب 15 کروڑ دس لاکھ روپے کی وصولیاں حاصل کیں جو کہ ملکی جی ڈی پی کے 9.2 فیصد کے برابر ہے جب کہ 84 کھرب 39 ارب 79 کروڑ 30 لاکھ روپے کے اخراجات کئے ہیں جو کہ ملکی جی ڈی پی کے 13.2 فیصد کے برابر ہیں۔
اس کے علاوہ رواں مالی سال پہلے9 ماہ کے دوران ملکی و غیر ملکی قرضوں اور ان پر عائد سود کی واپسی کی مد میں مجموعی طور پر2118ارب 48کروڑ10 لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی۔
مالی سال2021-22 کے پہلے9 ماہ کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے مجموعی طور پر 4383.61ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کی گئی ہیں جن میں سے 1578. 59ارب روپے براہ راست ٹیکس اور 2805.03رب روپے ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کی مد میں اکٹھے کئے گئے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق ٹیکس وصولیوں میں سے ان ڈائریکٹ ٹیکسوں میں سے سیلز ٹیکس کی مد میں مجموعی طور پر 18کھرب 66ارب 12کروڑ 30 لاکھ روپے، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں224.13ارب روپے اور کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 714.78ارب روپے کی وصولیاں ہوئی ہیں۔
دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال پہلے9 ماہ کے دوران اسٹمپ ڈیوٹی کی مد میں50ارب29کروڑ 80لاکھ روپے،موٹر وہیکل ٹیکس کی مد میں 27ارب 27کروڑ 60روپے کی وصولیاں کی گئی ہیں۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ترقیاتی اخراجات کی مد میں مجموعی طور پر1051 ارب 9 کروڑ 90 لاکھ روپے خرچ کئے گئے ہیں، رواں مالی سال پہلے9 ماہ (جولائی تا مارچ2021-22) میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام(پی ایس ڈی پی )کے تحت 1032ارب 67کروڑ 20 لاکھ روپے کے ترقیاتی اخراجات کئے گئے ہیں جن میں سے وفاقی پی ایس ڈی پی کے تحت 308ارب 60کروڑ 90لاکھ روپے جبکہ صوبائی پی ایس ڈی پی کے تحت724ارب6کروڑ30لاکھ روپے کے ترقیاتی اخراجات کئے گئے ہیں۔
دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ پٹرولیم لیوی کی مد میں مجموعی طور پر 125رب 56کروڑ چالیس لاکھ روپے کی وصولیاں کی گئی ہیں ایل پی جی پر عائد پٹرولیم لیوی کی مد میں مجموعی طور پر دوارب 75کروڑ90 لاکھ روپے کی وصولیاں کی گئی ہیں۔
دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال 2021-22 کی پہلے9 ماہ میں 31کھرب 65رب 42کروڑ80لاکھ روپے کی بجٹ فنانسنگ حاصل کی گئی ہے جس میں غیر ملکی ذرائع سے مجموعی طور پر9کھرب 81 ارب 46کروڑ روپے حاصل کئے گئے جبکہ مقامی(ملکی سطح پر) مختلف ذرائع سے مجموعی طور پر21کھرب 83 ارب 96کروڑ 80لاکھ روپے حاصل کئے گئے، جن میں بینکوں سے 1633 ارب 52کروڑ 80روپے اورنان بینکنگ ذرائع سے پانچ کھرب50ارب 44کروڑ روپے حاصل کئے گئے ہیں جبکہ واں مالی سال کے پہلے9 ماہ کے دوران اداروں کی نجکاری سے کوئی رقم حاصل نہیں ہوسکی ہے۔