سیاسی کھیل

پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ بن سکے نہ اسپیکر رہ سکیں گے اور عمران خان کی طرح اقتدار سے محروم اور سیاسی تنہائی کا شکارہوگئے


Muhammad Saeed Arain April 28, 2022
[email protected]

لاہور: سابق صدر آصف زرداری نے واضح کردیا تھا کہ پنجاب کا نیا وزیر اعلیٰ اپوزیشن کے ووٹوں اور مرضی سے منتخب ہوگا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے بھی تسلیم کیا ہے کہ ہم نے پنجاب کی وزارت اعلیٰ پلیٹ میں رکھ کر چوہدری پرویز الٰہی کو پیش کی تھی،انھوں نے اسے قبول بھی کرلیا مگر نہ جانے پھرکیا ہواکہ وہ اچانک بنی گالا پہنچ گئے اور عمران خان کے ساتھ ملاقات کے بعد پی ٹی آئی کا وزیراعلیٰ بننے کااعلان کرکے سب کو حیران کر دیا۔

پرویز الٰہی ایک رات قبل ہی وزارت اعلیٰ کی پیشکش پر اسلام آباد میں آصف زرداری کا شکریہ ادا کرنے گئے تھے اور دعائے خیر کرکے واپس آگئے تھے جس کے بعد اگلے روز وہ عمران خان سے جا ملے تھے، حالیہ برسوں میں جو سیاست دکھی ، یہ سب سے زیادہ حیران کن سیاسی پیش رفت تھی اور جہاندیدہ چوہدری پرویز الٰہی عمران خان کے جال میں خود جاکر اور اپنی مرضی سے پھنس گئے۔

چوہدری شجاعت اور پرویز الٰہی مسلم لیگ (ن) کے بانی رہنماؤں میں شامل ہیں اور شریف خاندان کے بہت قریب سمجھے جاتے تھے اور ان کے شہر گجرات میں چوہدریوں نے ماضی میں میاں نواز شریف کی گاڑی کندھوں پر اٹھوا کر ان سے اظہار محبت کیا تھا مگر جنرل پرویز مشرف کے اقتدار میں آنے پر ان کی محبت نواز شریف سے ختم ہو کر جنرل پرویز مشرف کے یہاں منتقل ہوگئی تھی کہ پرویز الٰہی نے جنرل پرویز مشرف کو ایک نہیں دس بار وردی میں صدر منتخب کرانے کا اس لیے اعلان کیا تھا کہ جنرل پرویز مشرف نے پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ پنجاب بنایا تھا۔

نواز شریف نے بھی وزیر اعظم بن کر پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ پنجاب بنانے کا وعدہ کیا تھا مگر اپنے بھائی کو وزیر اعلیٰ اور پرویز الٰہی کو پنجاب کا اسپیکر بنا دیا تھا جس پر پرویز الٰہی ناراض تھے اور انھوں نے جنرل پرویز مشرف کے اقتدار میں آتے ہی اپنی وفاداری تبدیل کرلی تھی۔چوہدریوں نے نواز شریف کی جلاوطنی پر جنرل پرویز مشرف کی خواہش پر مسلم لیگ (ن) تڑوا کر مسلم لیگ (ق) بنوائی اور 2002 کے الیکشن میں پیپلز پارٹی کے ارکان قومی اسمبلی کو توڑ کر پیٹریاٹ گروپ بنا کر (ق) لیگ حکومت میں شامل کرایا تھا۔

نواز شریف نے پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ نہیں بنایا تھا تو انھوں نے (ق) لیگ بنوا کر بدلہ لیا تھا مگر پیپلز پارٹی میں پیٹریاٹ کیوں بنوایا تھا، میرا خیال ہے ، اب انھیں پتہ چل جانا چاہیے کہ جس طرح پرویز الہی نے پنجاب کا وزیراعلیٰ بن کر نواز شریف کا حساب برابر کیا تھا، اسی طرح آصف زرداری نے چوہدری پرویز الہی کو آوٹ کرکے پیٹریاٹ گروپ بنانے کا حساب برابر کردیا ہے حالانکہ آصف زرداری کے چوہدریوں کے ساتھ تعلقات کبھی خراب نہیں رہے تھے۔یہی وجہ ہے کہ انھوں نے چوہدری شجاعت کے صاحبزادے سالک حسین کو وزیر بنوا کر اپنے تعلقات بھی خراب نہیں ہونے دیئے۔

مسلم لیگ (ق) جنرل پرویز مشرف کی سرپرستی میں میاں اظہر کی صدارت میں بنی تھی لیکن وہ لاہور سے قومی اسمبلی کا الیکشن ہار گئے تھے ، کہا جاتا ہے کہ انھیں چوہدریوں نے ہروایا تھا اور بعد میں (ق) لیگ کی صدارت بھی چوہدری شجاعت کے پاس آگئی تھی۔ (ق) لیگ کے صدر چوہدری شجاعت تھے مگر چلتی چوہدری پرویز الٰہی کی تھی اور وہ (ق) لیگ میں حاوی تھے۔

چوہدری شجاعت کو آگے کرکے پرویز الٰہی نے بھرپور سیاسی اور ذاتی فائدہ اٹھایا۔ جنرل پرویز مشرف کے اقتدار سے جانے کے بعد پرویز الٰہی نے پیپلز پارٹی کی حکومت میں ڈپٹی وزیر اعظم کا عہدہ قبول کرلیا تھا ۔ شریف خاندان کی سیاسی مخالفت میں چوہدری پرویز الٰہی سب سے آگے رہے ، یہی وجہ تھی کہ وہ خاندان کی مخالفت میں اس حد تک چلے گئے کہ عمران خان کے ساتھ مل گئے حالانکہ سب کو پتہ ہے کہ یہ بھی زبردستی کی شادی ہے۔

عمران خان نے پرویز الٰہی کو پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو قرار دیا تھا۔ 2018 میں اقتدار کی خاطر انھوں نے (ق) لیگ کے صرف 15ووٹوں کے لیے پرویز الٰہی کو پنجاب کا اسپیکر بنوایا۔پرویز الٰہی نے قومی اسمبلی کی 5 نشستوں پر طارق بشیر چیمہ کے بعد اپنے بیٹے مونس الٰہی کو بھی وفاقی وزیر بنوانا چاہا تھا مگر عمران خان نے انکار کردیا تھا۔

پرویز الٰہی نے اپنے لیے اسپیکر پنجاب اسمبلی کا عہدہ قبول کیا اپنے بیٹے مونس الٰہی کو وفاقی وزیر بنوانے کی کوشش کرتے رہے اور عمران خان کو آنکھیں دکھاتے اور ان کے مخالف بیان دیتے رہے اور آصف زرداری سے بھی ملتے رہے جس پر عمران خان نے اپنا اقتدار بچانے کے لیے مونس الہی کو وفاقی وزیر بنا دیا، حالانکہ عمران خان سالک حسین کو وزیر بنانا چاہتے تھے۔

مونس الٰہی عمران خان کے رویے سے شاکی تھے مگر وزارت کے لیے وہ بھول گئے کہ عمران خان ان کے والد کو ڈاکو اور انھیں کرپٹ سمجھ کر نظرانداز کرتے آئے تھے۔ وہ سب کچھ بھول کر وزیر بن کر عمران خان کے قریب ہوتے گئے اور آخر اتنے قریب آگئے کہ چوہدری خاندان کو ہی تقسیم کردیا ۔

اور پرویز الٰہی کو بنی گالا لے جانے میں کامیاب رہے۔ پرویز الٰہی بیٹے کے ٹریپ میں آگئے اور اپوزیشن سے وزارت اعلیٰ لینے کے بجائے عمران خان کی باتوں میں آگئے جن کا اقتدار ختم ہونا یقینی تھا۔

پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ بن سکے نہ اسپیکر رہ سکیں گے اور عمران خان کی طرح اقتدار سے محروم اور سیاسی تنہائی کا شکار ہو گئے ہیں۔ اب عمران خان ان کی مجبوری اور ضرورت ہیں جبکہ عمران خان کو ان کی ضرورت نہیں ہے، عمران خان جب چاہیں گے، انھیں اپنے سے دور کردیں گے، مگر موجودہ حالات میں پرویز الہیٰ انھیں اپنے سے دور کرنے کا رسک نہیں لے سکتے چوہدری شجاعت بھی ان کی باتوں میں نہیں آئے جس کی وجہ سے (ق) لیگ کو دو وزارتیں مل گئی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔