شہباز کا دورہ سعودی عرب74 ارب ڈالرکی مالی امداد ملنے کا امکان
موخر ادائیگیوں پر تیل کے حصول کے علاوہ4.2 بلین ڈالر کی اقساط میں تجدید بھی شامل
RAWALPINDI:
پاکستان کو سعودی عرب سے 7.4 بلین ڈالر کی مالی مدد ملنے کا امکان ہے جس میں نقد ادائیگی اور موخر ادائیگیوں پر تیل کا حصول شامل ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف اپنے 3روزہ دورہ سعودی عرب کے دوران اس امداد کی درخواست کریں گے جو آج سے شروع ہو گا۔ وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل بھی سرکاری وفد کا حصہ ہوں گے۔
وزارت خزانہ کے سینئر عہدیداروں نے کہا کہ حکومت 3 بلین ڈالر قرض ادائیگی جو اس سال کے آخر تک واجب الادا ہے،کی تجدید کے علاوہ 2 بلین ڈالر اضافی طلب کرے گی۔
مذکورہ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس بار سعودی عرب سے سابقہ معاہدے کی شرائط میں نرمی کے علاوہ ایک سال سے زائد عرصے کے لیے قرض طلب کیا جائے گا،گزشتہ سال اکتوبر میں سعودی عرب نے ایک سال کے لیے 3 بلین ڈالر نقد ادائیگی کی تھی اور 1.2 بلین ڈالر کا موخر ادائیگی پر تیل دینے کا اعلان کیا تھا تاہم تیل کی فراہمی اس سال مارچ میں شروع ہوئی اور پاکستان نے 10 کروڑ ڈالر کے مساوی تیل حاصل کیا۔
حکام کے مطابق سعودی عرب سے موخر ادائیگیوں پر تیل کی مقدار کو دگنا کرنے کی درخواست بھی کی جائے گی،جس کی مالیت 2.4 بلین ڈالر بنتی ہے، اضافی مالی امداد 3.2 بلین ڈالر نقد ادائیگی اور موخر ادائیگیوں پر تیل کے حصول پر مشتمل ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت گزشہ سال ہونے والے معاہدے کی شرائط پر بھی دوبارہ بات چیت کرنا چاہتی ہے، جس کی شرائط کا جھکائو سعودی عرب کی طرف زیادہ ہے، پی ٹی آئی حکومت کو زرمبادلہ ذخائر بڑھانے میں ناکامی کی وجہ سے قرض کی سخت شرائط کو قبول کرنا پڑا،کیوں کہ زرمبادلہ درآمدات کے لیے نا کافی تھا۔
پاکستان کو سعودی عرب سے 7.4 بلین ڈالر کی مالی مدد ملنے کا امکان ہے جس میں نقد ادائیگی اور موخر ادائیگیوں پر تیل کا حصول شامل ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف اپنے 3روزہ دورہ سعودی عرب کے دوران اس امداد کی درخواست کریں گے جو آج سے شروع ہو گا۔ وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل بھی سرکاری وفد کا حصہ ہوں گے۔
وزارت خزانہ کے سینئر عہدیداروں نے کہا کہ حکومت 3 بلین ڈالر قرض ادائیگی جو اس سال کے آخر تک واجب الادا ہے،کی تجدید کے علاوہ 2 بلین ڈالر اضافی طلب کرے گی۔
مذکورہ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس بار سعودی عرب سے سابقہ معاہدے کی شرائط میں نرمی کے علاوہ ایک سال سے زائد عرصے کے لیے قرض طلب کیا جائے گا،گزشتہ سال اکتوبر میں سعودی عرب نے ایک سال کے لیے 3 بلین ڈالر نقد ادائیگی کی تھی اور 1.2 بلین ڈالر کا موخر ادائیگی پر تیل دینے کا اعلان کیا تھا تاہم تیل کی فراہمی اس سال مارچ میں شروع ہوئی اور پاکستان نے 10 کروڑ ڈالر کے مساوی تیل حاصل کیا۔
حکام کے مطابق سعودی عرب سے موخر ادائیگیوں پر تیل کی مقدار کو دگنا کرنے کی درخواست بھی کی جائے گی،جس کی مالیت 2.4 بلین ڈالر بنتی ہے، اضافی مالی امداد 3.2 بلین ڈالر نقد ادائیگی اور موخر ادائیگیوں پر تیل کے حصول پر مشتمل ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت گزشہ سال ہونے والے معاہدے کی شرائط پر بھی دوبارہ بات چیت کرنا چاہتی ہے، جس کی شرائط کا جھکائو سعودی عرب کی طرف زیادہ ہے، پی ٹی آئی حکومت کو زرمبادلہ ذخائر بڑھانے میں ناکامی کی وجہ سے قرض کی سخت شرائط کو قبول کرنا پڑا،کیوں کہ زرمبادلہ درآمدات کے لیے نا کافی تھا۔