2016 میں مسافر بردار مصری طیارہ پائلٹ کے ’سگریٹ‘ پینے سے تباہ ہوا رپورٹ
مینٹیننس انجینئر نے غلطی سے آکسیجن ماسک کو ’نارمل‘ کے بجائے ’ایمرجنسی‘ موڈ میں چھوڑ دیا تھا، رپورٹ
لاہور:
ماہرین کی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ 2016 میں پیرس سے قاہرہ جانے والا مسافر بردار طیارہ کسی دہشت گردی کا نشانہ نہیں بنا تھا بلکہ پائلٹ کے سگریٹ پینے کی وجہ سے مصری طیارہ تباہ ہوگیا تھا۔
الجریزہ کی رپورٹ کے مطابق مصری طیارہ ایم ایس 804 پیرس سے محو پرواز تھا کہ شمالی مصر کے ساحل کے درمیان بحیر روم میں لاپتا ہوگیا تھا جس میں 66 مسافر اور عملہ موجود تھا اور تمام افراد حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے اور تباہ شدہ طیارے کے ملبے کو تلاش کرنے میں ایک ماہ کا وقت لگ گیا تھا۔
ابتدائی طور پر مصری حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ طیارے کو دہشت گردوں نے نشانہ بنایا تھا۔ مصری تفتیش کاروں نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ انہیں پرواز کے ملبے میں دھماکہ خیز مواد کے نشانات ملے ہیں۔ قاہرہ کے پراسیکیوٹر جنرل نے فوری طور پر تحقیقات کا حکم دیا لیکن اس کے نتائج کو کبھی بھی منظر عام پر نہیں کیے گئے۔
134 صفحات پر مشتمل ایک خفیہ تفتیشی دستاویز جسے فرانسیسی ماہرین نے مرتب کیا ہے اور پیرس کی اپیل کورٹ کو بھیجا گیا ہے اب اس حادثے کی وجہ پائلٹوں کی سگریٹ نوشی کو قرار دیا ہے۔
اطالوی اخبار کی شائع کردہ رپورٹ کے مطابق کو پائلٹ کے آکسیجن ماسک کو ایک مینٹیننس انجینئر نے 'نارمل' کے بجائے 'ایمرجنسی' موڈ میں چھوڑ دیا تھا۔
سگریٹ کی وجہ سے آکسیجن میں ایک چنگاری بھڑک اٹھی جس سے آگ بھڑک اٹھی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ لاپتا ہونے سے کچھ دیر پہلے طیارے کے سراغ رساں نظام نے طیارے کے اگلے حصے میں دھوئیں سے خبردار کیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پائلٹ محمد سعید علی یا کو پائلٹ محمد احمد ممدوح اسیم نے ہنگامی مدد کی درخواست نہیں کی تھی۔