جمعتہ الوداع پر مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی پولیس کے نمازیوں پر حملے 40 زخمی
پولیس کے تشدد سے زخمی ہونے والوں میں سے 10 کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے
TOKYO:
اسرائیلی پولیس نے رمضان المبارک کے آخری جمعے ''جمعتہ الوداع'' پر بھی مسجد اقصیٰ میں نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جس سے 40 نمازی زخمی ہوگئے جن میں سے 10 کی حالت نازک ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مسجد اقصٰی کے صحن میں رمضان کے آخری جمعہ کی نماز کی ادائیگی کے لیے موجود ہزاروں عبادت گزاروں کو قابض اسرائیلی فورسز نے تشدد کا نشانہ بنایا۔
عبادت سے روکے جانے پر نمازیوں نے احتجاج کیا تو اسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے آنسو گیس شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی جس سے بھگدڑ مچ گئی۔
اسرائیلی پولیس نے نمازیوں پر لاٹھی چارج بھی کیا۔ 40 سے زائد نمازی زخمی ہوگئے جنھیں قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا۔ 10 کے قریب زخمیوں کی حالت نازک ہے۔
ماہ رمضان میں مسلمانوں کی بڑی تعداد مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھنے کے لیے حاضر ہوتے ہیں جب کہ دنیا بھر سے زائرین بھی آتے ہیں اس لیے مسجد اقصٰی کے کسٹوڈین اردن اور اسرائیل کے درمیان رمضان سے قبل ایک معاہدہ بھی ہوا تھا۔
معاہدے میں ضابطہ اخلاق طے پایا تھا جس کے تحت مسلمانوں کی عبادت کی جگہ پر یہودی داخل نہیں ہوں گے اور نمازیوں کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر جگہ وسیع کردی جائے گی۔
اسرائیلی پولیس نے نمازیوں کی بڑی تعداد کو اندر داخل ہونے کی اجازت نہ دیکر ہر جمعے کو اس معاہدے کی خلاف ورزی کی۔
اسرائیلی پولیس نے رمضان المبارک کے آخری جمعے ''جمعتہ الوداع'' پر بھی مسجد اقصیٰ میں نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جس سے 40 نمازی زخمی ہوگئے جن میں سے 10 کی حالت نازک ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مسجد اقصٰی کے صحن میں رمضان کے آخری جمعہ کی نماز کی ادائیگی کے لیے موجود ہزاروں عبادت گزاروں کو قابض اسرائیلی فورسز نے تشدد کا نشانہ بنایا۔
عبادت سے روکے جانے پر نمازیوں نے احتجاج کیا تو اسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے آنسو گیس شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی جس سے بھگدڑ مچ گئی۔
اسرائیلی پولیس نے نمازیوں پر لاٹھی چارج بھی کیا۔ 40 سے زائد نمازی زخمی ہوگئے جنھیں قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا۔ 10 کے قریب زخمیوں کی حالت نازک ہے۔
ماہ رمضان میں مسلمانوں کی بڑی تعداد مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھنے کے لیے حاضر ہوتے ہیں جب کہ دنیا بھر سے زائرین بھی آتے ہیں اس لیے مسجد اقصٰی کے کسٹوڈین اردن اور اسرائیل کے درمیان رمضان سے قبل ایک معاہدہ بھی ہوا تھا۔
معاہدے میں ضابطہ اخلاق طے پایا تھا جس کے تحت مسلمانوں کی عبادت کی جگہ پر یہودی داخل نہیں ہوں گے اور نمازیوں کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر جگہ وسیع کردی جائے گی۔
اسرائیلی پولیس نے نمازیوں کی بڑی تعداد کو اندر داخل ہونے کی اجازت نہ دیکر ہر جمعے کو اس معاہدے کی خلاف ورزی کی۔