لاہورہائیکورٹ کا اسپیکر قومی اسمبلی کو وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سے حلف لینے کا حکم

لاہور ہائی کورٹ نے اسپیکر قومی اسمبلی کو ہفتے کو صبح ساڑھے گیارہ بجے تک حلف لینے کی ہدایت کردی

—فائل فوٹو

RAWALPINDI:
لاہورہائی کورٹ نے اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کو وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے کے لیے حمزہ شہباز سے آج (بروز ہفتہ) ساڑھے گیارہ بجے حلف لینے کا حکم دے دیا۔

جسٹس جواد حسن نے 9 صفحات پر مشتمل محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے ریمارکس دیے اسپیکر قومی اسمبلی کل صبح 11.30 بجے حمزہ شہباز سے حلف لیں۔

مزیدپڑھیں: حمزہ شہباز پنجاب کے 21 ویں وزیراعلیٰ منتخب

عدالت نے پہلے دونوں عدالتی فیصلوں کی توثیق کردی ہے۔ عدالتی حکم میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ کے پہلے دو فیصلوں کی روشنی میں اسپیکر حلف لیں۔

اس ضمن میں عدالت نے وفاقی حکومت کو حکم دیا کہ اسپیکر قومی اسمبلی سے حلف لینے کا بندوبست کرے۔ علاوہ ازیں عدالت نے فیصلے کی کاپی فوری طور پر اسپیکر اسمبلی کو بھیجنے کا حکم دیا ہے۔

صدر مملکت اور گورنر نے ہائیکورٹ کے پہلے فیصلوں کو جان بوجھ کر نظرانداز کیا، فیصلہ

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ بنیادی حقوق کا تحفظ عدالت کی ذمہ داری ہے، آئین کے آرٹیکل 201 کے تحت عدالت کا حکم وفاقی و صوبائی حکومتوں پر لازم ہے اور آئین ہر شہری کو ریاست کا وفادار رہنے کا پابند بناتا ہے۔

علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ صدر مملکت اور گورنر نے ہائیکورٹ کے پہلے فیصلوں کو جان بوجھ کر نظرانداز کیا، گورنر پنجاب حلف نہ لیکر اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہے، گورنر نے اپنی جگہ کسی کو نمائندہ مقرر نہ کرکے بھی ہائیکورٹ کے مشورے کی خلاف ورزی کی، ہائیکورٹ نے مشورہ دیا تھا کہ نئے وزیراعلیٰ کا حلف لیں یا نمائندہ مقرر کریں۔

عدالتی فیصلوں پرعمل نہ ہونا عدلیہ کی عزت کا سوال ہے، جسٹس جواد حسن


اس سے قبل لاہورہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیے تھے کہ عدالتی فیصلوں پرعمل نہ ہونا عدلیہ کی عزت کا سوال ہے۔


حمزہ شہباز کی حلف نہ لینے کے خلاف درخواست کی سماعت لاہور ہائی کورٹ میں ہوئی تھی۔ جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیے تھے کہ حمزہ شہباز کی حلف برداری سے متعلق 2 فیصلوں پرعمل نہ ہونا عدلیہ اورپاکستان کی عزت کا سوال ہے۔

جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیے کہ کسی کی جرات نہیں ہونی چاہیے کہ وہ عدالت کا حکم نہ مانے، ہائی کورٹ نے دو آرڈر پاس کئے لیکن انہیں نظرانداز کیا گیا، آئین میں جوراستہ نظرآیا وہ اختیار کروں گا۔

یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ پنجاب کا امیدوار بنائے جانے کا امکان

جسٹس جواد حسن کا حمزہ شہباز کے وکیل سے مکالمے میں کہنا تھا کہ ہائی کورٹ تو آرڈر پاس کرچکی ہے آپ توہین عدالت دائرکرلیتے۔ جسٹس جواد حسن نے صدر اور گورنر سے متعلق فیصلوں پر عمل درآمد نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عدالتی فیصلوں پر ہر صورت عمل ہونا ہے۔

عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد حمزہ شہباز کا حلف نہ لینے کے خلاف تیسری درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

پنجاب کے نومنتخب وزیراعلی حمزہ شہباز نے حلف نہ لینے کے خلاف تیسری مرتبہ لاہورہائی کورٹ میں درخواست دائرکی تھی۔

حمزہ شہباز نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ صدر مملکت اور گورنر کو حلف کے لیے ہدایات جاری کی گئیں لیکن حلف نہیں لیا گیا۔ لاہور ہائی کورٹ نے 26 اپریل کے فیصلے میں گورنر کو آئین کے تحت عمل کرنے کی واضح ہدایات دی تھیں تاہم گورنر پنجاب نے ایک بار پھر عدالتی احکامات کو ہوا میں اڑا دیا۔

مزیدپڑھیں: پنجاب اسمبلی ہنگامہ آرائی؛ ڈپٹی اسپیکر پر تشدد کرنے والے حکومتی ارکان گرفتار

درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ صدر مملکت نے بھی فاضل عدالت عالیہ کی آبزرویشن کا احترام نہیں کیا۔صدر مملکت اور گورنر پنجاب کا رویہ غدارانہ اور توہین آمیز ہے اوردونوں کا رویہ غداری کی کارروائی کا متقاضی ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ صوبے کے شہریوں اورحمزہ شہباز کے بنیادی حقوق کے لئے ہائی کورٹ مداخلت کرے اورصوبے کوآئینی طریقے سے چلانے کے لئے حلف لینے کا حکم دیا جائے۔



Load Next Story