جامعہ کراچی نے سی سی ٹی وی کیمروں کے غیر فعال ہونے کی خبروں کی تردید کردی
رپورٹ قائم مقام وائس چانسلر کو جمع کروادی گئی
سابق کیمپس سیکیورٹی ایڈوائزر جامعہ کراچی ڈاکٹر معیز خان نے گزشتہ روز جامعہ کراچی میں نصب کیمروں کی تفصیلی رپورٹ قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصرہ خاتون کوجمع کروادی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جامعہ کراچی میں گزشتہ چند سالوں سے سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب میں بتدریج اضافہ ہوا ہے جس کے تحت پہلے مرحلے میں تمام داخلی اور خارجی دروازوں پر کیمروں کی تنصیب تھی۔
جامعہ کراچی میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی آمد ورفت کے لئے چار دروازے مختص ہیں جس میں سلور جوبلی گیٹ،شیخ زید اسلامک سینٹر، مسکن اور میٹرول گیٹ شامل ہیں جبکہ ایوب گوٹھ کی طرف سے صرف ایک گیٹ ہے جو صرف پیدل آمد ورفت کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
ان تمام گیٹس پر چارچار کیمرے نصب ہیں جو مکمل طور پر فعال ہیں، اس کے علاؤہ جامعہ کی مرکزی سڑکوں اور سٹرکوں سے متصل شعبہ جات پر بھی جگہ جگہ کیمرے نصب ہیں جس کے ذریعے سڑکوں کی کوریج کی جاتی ہے۔نصب کیمروں کی تفصیل کچھ یوں ہیں مسکن گیٹ پر چار کیمرے اس کے ساتھ ساتھ آئی بی اے بوائز ہاسٹل،کراچی یونیورسٹی بزنس اسکول، کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ، آئی بی اے کے مرکزی دروازے پر اور گیٹ نمبر ایک پر بھی کیمرے نصب ہیں اس کے ساتھ ساتھ فارمیسی چوک پر چار کیمرے نصب کیے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسی طرح شعبہ ٹرانسپورٹ، ایچ ای جے، فوڈسائنس اینڈ ٹیکنالوجی، مسجد ابراہیم، سردار یاسین ملک پروفیشنل ڈیولپمنٹ سینٹر،کراچی یونیورسٹی کلینک، سیکیورٹی آفس، مجید ہوٹل،گرلز ہاسٹل، آزادی چوک، یوبی ایل بینک،مائیکروبائیولوجی، فارمیسی، ماس کمیونیکیشن اور میٹروول گیٹ پر کیمرے نصب ہیں اور حادثے والے دن یہ تمام کیمرے فعال تھے ماسوائے فارمیسی چوک کے چارکیمروں کے اور آج تک حادثے سے متعلق ہونے والی پیش رفت ان کیمروں ہی کی بدولت ممکن ہوئی ہے۔ علاوہ ازیں مختلف شعبہ جات میں بھی کیمرے لگے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ ان تمام کیمروں کا الگ سے کوئی کنٹرول روم نہیں بلکہ ہر جگہ کاریکارڈنگ سسٹم وہیں نصب ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ جامعہ کا طویل رقبہ ہے مسکن گیٹ سے شیخ زید تک تین کلو میٹر کا طویل راستہ ہے اور اگراتنی لمبی تاروں کا سسٹم ڈالاجائے تو اس میں آئے دن خامیاں آتی رہیں گی جس کی وجہ سے مختلف مقامات پر ریکارڈنگ کا نظام وضع کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیمروں کے فعال نہ ہونے اور کیمروں کی عدم تنصیب کے حوالے سے مختلف ذرائع ابلاغ پر چلنے والی خبریں پروپیگنڈا اور قیاس آرائیاں ہیں۔ جامعہ کراچی ملک کی ایک بڑی اور نامور جامعہ ہے اور یہاں سے فارغ التحصیل طلبہ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں اپنے ملک اور جامعہ کانام روشن کررہے ہیں۔
اس سے قبل گزشتہ دنوں جامعہ کراچی میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب اور زیر گردش تھیں جس پر جامعہ کی انتظامیہ نے سابق سیکیورٹی انچارج سے رپورٹ طلب کی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جامعہ کراچی میں گزشتہ چند سالوں سے سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب میں بتدریج اضافہ ہوا ہے جس کے تحت پہلے مرحلے میں تمام داخلی اور خارجی دروازوں پر کیمروں کی تنصیب تھی۔
جامعہ کراچی میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی آمد ورفت کے لئے چار دروازے مختص ہیں جس میں سلور جوبلی گیٹ،شیخ زید اسلامک سینٹر، مسکن اور میٹرول گیٹ شامل ہیں جبکہ ایوب گوٹھ کی طرف سے صرف ایک گیٹ ہے جو صرف پیدل آمد ورفت کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
ان تمام گیٹس پر چارچار کیمرے نصب ہیں جو مکمل طور پر فعال ہیں، اس کے علاؤہ جامعہ کی مرکزی سڑکوں اور سٹرکوں سے متصل شعبہ جات پر بھی جگہ جگہ کیمرے نصب ہیں جس کے ذریعے سڑکوں کی کوریج کی جاتی ہے۔نصب کیمروں کی تفصیل کچھ یوں ہیں مسکن گیٹ پر چار کیمرے اس کے ساتھ ساتھ آئی بی اے بوائز ہاسٹل،کراچی یونیورسٹی بزنس اسکول، کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ، آئی بی اے کے مرکزی دروازے پر اور گیٹ نمبر ایک پر بھی کیمرے نصب ہیں اس کے ساتھ ساتھ فارمیسی چوک پر چار کیمرے نصب کیے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسی طرح شعبہ ٹرانسپورٹ، ایچ ای جے، فوڈسائنس اینڈ ٹیکنالوجی، مسجد ابراہیم، سردار یاسین ملک پروفیشنل ڈیولپمنٹ سینٹر،کراچی یونیورسٹی کلینک، سیکیورٹی آفس، مجید ہوٹل،گرلز ہاسٹل، آزادی چوک، یوبی ایل بینک،مائیکروبائیولوجی، فارمیسی، ماس کمیونیکیشن اور میٹروول گیٹ پر کیمرے نصب ہیں اور حادثے والے دن یہ تمام کیمرے فعال تھے ماسوائے فارمیسی چوک کے چارکیمروں کے اور آج تک حادثے سے متعلق ہونے والی پیش رفت ان کیمروں ہی کی بدولت ممکن ہوئی ہے۔ علاوہ ازیں مختلف شعبہ جات میں بھی کیمرے لگے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ ان تمام کیمروں کا الگ سے کوئی کنٹرول روم نہیں بلکہ ہر جگہ کاریکارڈنگ سسٹم وہیں نصب ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ جامعہ کا طویل رقبہ ہے مسکن گیٹ سے شیخ زید تک تین کلو میٹر کا طویل راستہ ہے اور اگراتنی لمبی تاروں کا سسٹم ڈالاجائے تو اس میں آئے دن خامیاں آتی رہیں گی جس کی وجہ سے مختلف مقامات پر ریکارڈنگ کا نظام وضع کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیمروں کے فعال نہ ہونے اور کیمروں کی عدم تنصیب کے حوالے سے مختلف ذرائع ابلاغ پر چلنے والی خبریں پروپیگنڈا اور قیاس آرائیاں ہیں۔ جامعہ کراچی ملک کی ایک بڑی اور نامور جامعہ ہے اور یہاں سے فارغ التحصیل طلبہ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں اپنے ملک اور جامعہ کانام روشن کررہے ہیں۔
اس سے قبل گزشتہ دنوں جامعہ کراچی میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب اور زیر گردش تھیں جس پر جامعہ کی انتظامیہ نے سابق سیکیورٹی انچارج سے رپورٹ طلب کی تھی۔