مسلم لیگن بھی پرویز مشرف کی جنگ والی پالیسی پرعمل پیرا ہے مولانا فضل الرحمان
جنگ کی مخالفت کرنیوالے چوہدری نثار آج اس کی حمایت کر رہے ہیں کیونکہ كرسی پر بیٹھ كر ہر آدمی ایک ہی بات کرنے لگتا ہے
جمعیت علما اسلام (ف) كے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے كہا ہے كہ مسلم لیگ (ن) بھی پرویز مشرف كی جنگ والی پالیسی پر عمل پیرا ہے حالانکہ تمام سیاسی جماعتوں كا جنگ كے بجائے ہمیشہ مذاكرات پر ہی اتفاق رائے رہا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس كے باہر میڈیا سے بات كرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے كہا كہ وزیر داخلہ چوہدری نثار ان كے ساتھ كھڑے ہو كر جنگ كے خلاف باتیں كرتے تھے لیکن آج جنگ کی حمایت کر رہے ہیں کیونکہ كرسی پر بیٹھ كر ہر آدمی ایک ہی بات کرنے لگتا ہے۔ انہوں نے شمالی وزیرستان میں ممكنہ فوجی آپریشن كی مخالفت كرتے ہوئے كہا ہے كہ مسلم لیگ (ن) بھی پرویزمشرف كی جنگ والی پالیسی پر عمل پیرا ہے حالانکہ تمام سیاسی جماعتوں كا جنگ كے بجائے ہمیشہ مذاكرات پر ہی اتفاق رائے رہا ہے تاہم ہم حكومتی اتحادی ہیں اس لئے احتیاط سے بات كرنی پڑتی ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے كہا كہ ان کی جماعت نے وعدے پورے نہ ہونے پر كابینہ اجلاس كا بائیكاٹ كیا جو اس وقت تک جاری رہے گا جب تک حكومت مطالبات پورے نہیں كرتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں پرویز مشرف نے بھی مذاكرات كی بجائے آپریشن اور جنگ كی حمایت کے لئے اتفاق رائے پیدا كرنے كی متعدد بار كوشش كی تھی لیكن تمام سیاسی جماعتوں نے آپریشن كی بجائے ہمیشہ مذاكرات كو اہمیت دی اور مذاكراتی عمل پر ہی اتفاق رائے كیا۔
پارلیمنٹ ہاؤس كے باہر میڈیا سے بات كرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے كہا كہ وزیر داخلہ چوہدری نثار ان كے ساتھ كھڑے ہو كر جنگ كے خلاف باتیں كرتے تھے لیکن آج جنگ کی حمایت کر رہے ہیں کیونکہ كرسی پر بیٹھ كر ہر آدمی ایک ہی بات کرنے لگتا ہے۔ انہوں نے شمالی وزیرستان میں ممكنہ فوجی آپریشن كی مخالفت كرتے ہوئے كہا ہے كہ مسلم لیگ (ن) بھی پرویزمشرف كی جنگ والی پالیسی پر عمل پیرا ہے حالانکہ تمام سیاسی جماعتوں كا جنگ كے بجائے ہمیشہ مذاكرات پر ہی اتفاق رائے رہا ہے تاہم ہم حكومتی اتحادی ہیں اس لئے احتیاط سے بات كرنی پڑتی ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے كہا كہ ان کی جماعت نے وعدے پورے نہ ہونے پر كابینہ اجلاس كا بائیكاٹ كیا جو اس وقت تک جاری رہے گا جب تک حكومت مطالبات پورے نہیں كرتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں پرویز مشرف نے بھی مذاكرات كی بجائے آپریشن اور جنگ كی حمایت کے لئے اتفاق رائے پیدا كرنے كی متعدد بار كوشش كی تھی لیكن تمام سیاسی جماعتوں نے آپریشن كی بجائے ہمیشہ مذاكرات كو اہمیت دی اور مذاكراتی عمل پر ہی اتفاق رائے كیا۔